کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
کرونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، یورپ امریکہ مڈل ایسٹ ایشیا آسٹریلیا تمام ممالک براعظموں میں کرونا نے تباہی پھیلائی لاکھوں لوگ ہلاک ہوئے ابھی تک یہ بیماری نہ تو کسی کو سمجھ آرہی ہے۔نہ ہی کوئی موثر علاج ہے۔ویکسین کے بارے میں اطلاعات میں نئی لہر کے ساتھ دوبارہ کرونا منہ اٹھا رہا ہے۔سکول، کالجز کاروباری زندگی جو ابھی کرونا کے پہلے حملے سے نہیں نکلا تھا دوبارہ آن لیا۔امریکہ میں کرونا سے اموات تین لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہیںاور طبی ماہرین اور دانشوروں کی پیش گوئی ہے کہ پازیٹو کیسز اور اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔جہاں کرونا سے تباہی آئی وہاں کئی لوگوں کی لاٹریاں بھی نکل آئیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا کے دوران کارکردگی اچھی نہیں کی ایمرجنسی لگانے میں یا حفاظی اقدامات نافذ کرنے میں دیر کی لیکن امریکی شہریوں کا گھر کا چولہا نہیں رکنے دیا لوگوں نے کروڑوں کے اعتبار سے بے روزگاری فائل کی جو کسی نہ کسی تھوڑی یا زیادہ رقم میں آج بھی مل رہی ہے جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے کاروباری امریکیوں کے لئے قرضوں کا اجرا کیا اور مالی مدد کی وہ اپنی مثال آپ ہے ،آسان قسطوں پر لاکھوں ڈالرز قرضے دیئے جو آج تک جاری ہیں ایک شہری اپنی گراس انکم کے حساب ہزاروں ڈالر قرضہ لے سکتا ہے جو تیس سال کی فنانسنگ ہے آہستہ آہستہ قسطیں ادا کرسکتے ہیں کاروباری لوگوں جن کی ایک کارپوریشن رجسٹرڈ ہیں۔ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک قرضہ لے سکتا ہے ، لاکھوں لوگوں ، ملازمین کو بے روزگاری الاﺅنس ملیئنز ڈالر میں دیا گیا ،سیلف ایمپلائزڈرائیور، لفٹ ڈرائیور، سکول ٹیچر سب کو مالی امداد دی گئی۔ ان لاکھوں ڈالرز لینے والوں میں کئی پاکستانی بھی شامل ہیں۔جن کی کیب یا لیموزین کمپنیاں یا بڑے ریسٹورنٹ اور فیکٹریاں اور دیگر کاروبار ہیں۔ اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے لاکھوں ڈالر بلکہ ملینز ڈالرز لئے ہیں ،کرونا لاک ڈاﺅن میں جہاں کاروبار زندگی متاثر ہوئے وہاں دیگر بیماریوں کی تعداد کم ہوئی، حادثات میں کمی آئی فضائی آلودگی کم ہوئی ،لوگ اپنے گھروں میں رہنے پر مجبور ہوئے۔کئی فائدے بھی ہوئے جہاں حکومتی مالی امداد امریکی شہری کرائے دینے کے اہل ہوئے وہاں ان معاملات میں کئی فراڈ بھی خبروں میں آئے ۔ریاست میری لینڈ میں بے روزگاری الاﺅنس میں پچاس ملین ڈالر سے زیادہ رقم کے فراڈ کیسز سامنے آئے پاکستانیوں میں کئی ایسے کاروباری ہیں جنہوں اپنے ملازمین کو لاک ڈاﺅن کے دوران پوری سہولتیں اور تنخواہیں ادا کیں اور ایک ڈالر قرضہ نہیں لیا اور کئی ایسے ریسٹورنٹ مالکان ہیں جو عام حالات میں ضرورت مند پاکستانیوں کو ملازم اکٹھے دس گھنٹے روزانہ کام کرو کہ چار سو ڈالر ہفتہ جو پانچ ڈالر گھنٹہ سے بھی کم بنتا ہے دیتے ہیں اور اس پر ظلم کی انتہا جو کسٹمر ٹپ دیتے وہ بھی ہڑپ کر جاتے ہیں، بلاشبہ اسی قسم کے ریسٹونٹ مالکان نے لاکھوں ڈالر قرضے بھی لئے ہڑپ کرنے کے چکر میں ہیں۔اوپر سے سونے پر سہاگا فنڈ ریزنگ کمپنی قائم کر دی ہے اس آن لائن فنڈریزنگ میں لاکھوں ڈالرز جمع ہو چکے ہیںجبکہ بلڈنگ کے کرایوں سے لیکر گھروں کی مارگیج میںایک سال کی بریک بھی دی گئی نہ کوئی کرایہ دے رہا ہے۔نہ کوئی گھروں ،گاڑیوں اور کارڈز کی قسطیں دے رہا ہے۔ان تمام حکومتی سہولتوں کے باوجود کئی لوگ لڑ جانے اور تباہ ہونے کا شوشہ چھوڑرہے ہیں اور خوب ڈرامے بازی سے امریکیوں کو فنڈ ریزنگ کے بہانے لوٹ رہے ہیں۔انسانی عقل حیران ہوجاتی ہے کہ مصیبت اور پریشانی کے وقت دوسروں کی مدد کرنے کی بجائے کرمنل اور سازشی لوگ مختلف وارداتیں ڈالتے رہتے ہیں جس سے نہ صرف پاکستان کا نام بدنام ہوتا ہے اس کے ساتھ کمیونٹی کے مستحق افراد کابھی حق مارا جاتا ہے ، جرائم پیشہ لوگ ان وارداتوں کو کرونا وبا کی لاٹری کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔