سردار محمد نصراللہ
قارئین وطن ! میں بڑے دنوں سے اس سوچ میں مگن ہوں نیو یارک میں بیٹھ کر کہ میرے وطن پاکستان کی رَٹ کہاں گم ہے جبکہ ملک چاروں اطراف سے بیرونی خطرات میں نہ صرف گھری ہوئی ہے بلکہ ہندوستان اور اسرائیل پورے پر تول رہیں ہیں نہ صرف ہماری سرحدوں پر فوج کشی کر نے پر اور ہماری قیمتی انسٹالیشنوں کو تباہ کرنے کی اور دوسری طرف ہماری اپوزیشن ان بیرونی ہاتھوں کا سہارا لے کر ملک کو انار کی کی جانب دھکیل رہی ہے اور افواج پاکستان کو ایک ایسے جال میں پھنسا نا چاہتی ہے جس سے بھارت اور اسرائیل کو اپنا کھیل کھیلنے کا مکمل موقع مل جائے ، حکومت کی بے بسی ہم امریکہ میں آباد مزدوروں کے لئے باعثِ پریشانی دن بدن اپوزیشن جن میں بیشتر چہرے ہندوستان کی را اسرائیل کی موساد امریکہ کی سی آئی اے برطانیہ کے ایم آئی سیکس کہ اسٹیبلش کارندہ ہیں کی حرکات کو دیکھ کر بڑھ رہی ہے۔
قارئین وطن! قسم خدا کی مجھ کو کوئی ہے جو بتا سکے کی شہباز شریف، اس کا بیٹا حمزہ اس کی بھتیجی مریم صفدر کہاں کے لیڈر ہیں یہ کرمنل لوگ ہیں مریم کا باپ نواز شریف بیماری کے بہانے ملک سے فرار اور برطانیہ میں آرام کی زندگی گزار رہا ہے ذرا سوچیں جو شخص اپنی ماں کو دفن کرنے نہیں آیا کہ اپنی کرپشن کی وجہ سے گفتار نہ ہو جائے کیا یہ لیڈر ہے دوسری طرف آصف زرداری کی کرپشن کے بارے کون نہیں جانتا اس کا بیٹا کہاں کا سیاست دان ہے اس نے تو سیاست کا ایک تیلا بھی نہیں توڑا، اب آصفہ زرداری کو میدان میں اتارا جا رہا ہے ایک کا باپ لوہا چور کرپٹ اور دوسرے کا ٹکٹ بلیکیا غضب ہے غضب آئیے فضل الرحمان ، اچک زئی ، اسفندیار ولی بھائی یہ کون لوگ ہیں “جمہ خان صوفی کی فریب نا تمام” میں پڑھ لیں قوم کو ان کے کتھے چھٹے پتہ لگ جائیں گے سب کے باپ پاکستان کے مخالف اور غدار وہ کیا ہے پنجابی میں کہتے ہیں “ناں لے لے پھرا واں دا روندی اے یاراں نوں” عمران خان کے این آراو نا دینے کے پیچھے فوج کو تقسیم اور اس کی یونیٹی کو برباد کرنا چاہتے ہیں ہندوستان کی راہ ہموار کرنے کے لئے میں پوچھتا ہوں مقتدرانِ سیاست سے جن کی ذمہ داری ہے حکومت کی رٹ قائم کرنا کس بل میں گھسے سوئے ہوئے ہیں ۔
قارئین وطن ! “ڈیفنس رولز آف پاکستان” کس مرض کی دوا ہے،آئینِ پاکستان میں اس شق کے مقاصد واضع طور پر لکھے ہیں کہ ملک میں انار کی پھیلانے والوں کے خلاف ملک کی سلامتی کے خلاف دوسری ریاستوں کی اعانت کرنے والوں کے خلاف غداروں کو عبرت ناک سزا جنگ کے ماحول میں بدامنی پھیلانے والوں کی سرکوبی کرنا حکومت کی رٹ ، رٹ ، رٹ کیسے قائم کرنی ہے سب کچھ درج ہے۔ قسم خدا کی میں نے اپنی ۶۵ سالہ زندگی میں اتنی بد امنی قوم میں اتنی مایوسی پھیلتے نہیں دیکھی جتنی آجکل ہے اور وہ بھی چوہے جیسے کرمنل سیاسی لبادوں میں لپٹے لیڈر جن کے بارے کسی شاعر نے خوب کہا !
بن بن کے پھر رہے ہیں ہمارے وہ چارہ گر
جن کا ہم اہلِ درد سے ناطہ نہیں کوئی
اور عمران خان کی حکومت ان کے سامنے بے بس نظر آتی ہے قومی سلامتی کے ادارے بے بس نظر آتے ہیں میں پھر کہوں گا کہ یہ “ ڈیفنس رولز آف پاکستان” کس مرض کی دوا ہے عمران خان سنو مجھے تمھاری حکومت کی فکر نہیں ہے مجھے ریاستِ پاکستان کی فکر ہے مجھے فوج کے ٹوٹنے کی فکر ہے خدارا ہمت کرو ڈیفنس رولز آف پاکستان نافذ کرو اور بیرونی اشاروں پر چلنے والے جو ریاست کو توڑنے پہ در پہ ہیں کو جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے ڈالو یہی ایک علاج ہے پاکستان کو بچانے کا اور حکومت کی رٹ قائم کرنے کا “ کم آن ڈو اِٹ عمران خان اینڈ سیو پاکستان۔