امریکی سیاست، مافیا اور عوام!!!

0
103
کامل احمر

 

کامل احمر

ہم بتاتے چلیںکہ اگر امریکہ کی سول وار کے بعد امریکہ کے سیاست دانوں نے اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ(INFRA.STRUCTURE)بے حد مضبوط نہ بنایا ہوتا تو عوام سڑکوں پر ہوتے تن ڈھانپنے کو کپڑے پیٹ بھرنے کو روٹی اور سر چھپانے کو مکان نہ ہوتے جو بنیادی سہولتیں ہیں حکومت اور ریاست کی طرف سے عوام کو فراہم ہیں۔مثلاً تعلیم کا نظام امریکہ کی پچاس ریاستوں میں یکساں اور ضروری ہے۔اور اس کا سارا خرچہ حکومت برداشت کرتی ہے۔اسی طرح ٹیکس وصولی کانظام اور سوشل سکیورٹی کا نظام حکومت کے ہاتھ میں ہے۔کہ ہر فرد15اپریل تک اپنے ٹیکس ادا کرتا ہے اگر اس پر واجب ہیں اور اگر زیادہ ٹیکس کٹ گیا ہے۔تنخواہ میں سے تو وہ واپس کر دیا جاتا ہے۔18سال کی عمر تک حکومت اس بچے کی پرورش اور تعلیم(ہائی اسکول12سال)بمعہ ناشتے اور لنچ کے کے ساتھ ہے۔تاکہ کوئی بچہ پوری غذا نہ ملنے پر کمزور نہ پڑے۔اس کے بعد کالج ہے کہ ہر ریاست میں انکے کالجز میں بہت کم فیس پر تعلیم دی جاتی ہے۔گریجویٹ لیول تک اس کا انحصار انکے و الدین کی آمدنی پر ہے جس میں کچھ لوگ بلکہ بہت سے لوگ خود کو بیوی یا شوہر کی علیحدگی کی بناءتعلیم مفت حاصل کرنے کے حقدار بن جاتے ہیں۔حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔اسی طرح یہاں کا تجارتی طبقہ اور خودمختار ٹیکس چلانے والے اور عمارتی کاموں کے ٹھیکیدار ٹیکس کے بنائے گئے قانون کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔اگر کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا تو وہ آفس اور دوسری جگہوں پر تنخواہ دار ملازم ہے۔جس کے چیک سے ہفتہ وار یا ہر دو ہفتے بعد تین قسم کا ٹیکس کٹ کر اصل چیک ملتا ہے ان تین ٹیکسوں میں فیڈرل، ریاستی، اور سوشل سکیورٹی کی کٹوتی کے علاوہ علاج معالجے کا انشورنس کی ادائیگی ہوتی ہے۔سوشل سکیورٹی ٹیکس آپ کو66سال کی عمر کے بعد ماہانہ چیک کی شکل میں آپ کی تنخواہ کے حساب سے ملنا شروع ہوجاتاآپ چاہے62سال کی عمر میں بھی لے سکتے ہیں۔لیکن رقم آدھی ملے گی اور آپ اگر دوسری ملازمت کرینگے تو تین میں سے دو حصے آپ کو سوشل سکیورٹی کی مد میں دینا ہیں۔12ہزار ڈالر کمانے کے بعد یہ ہی قانون پوری عمر یعنیٰ65سال کے بعد ریٹائر ہونے پر بھی تھا لیکن صدر کلنٹن نے ایک بل کے ذریعے پابندی ختم کردی کہ آپ جب تک چاہیں ملازمت کرے حسب معمول ٹیکس دیں اور سوشل سکیورٹی بھی لیتے رہیں جن کا فائدہ ہر امریکن کو ملا اس فائدہ مند تبدیلی کے علاوہ جو بھی تبدیلی لائی جارہی۔حکومت کے علاوہ ہر ریاست کا اپنا اپنا قانون ہے وہاں کے شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنے کا جیسے سب سے زیادہ سہولتیں نیویارک ریاست اپنے ان شہریوں کو فراہم کرتی ہے۔جو غربت کی لائن سے نیچے ہیں لیکن بہت سے لوگ قانون کافائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو اس لائن سے نیچے رکھتے ہیں اور آمدنی کم دکھاتے ہیں ان میں ہر طرح کے کنٹریکٹر ٹیکسی ڈرائیور،ریستوران مالکان اور بغیر اندراج کے ملازمت کرنے والے ہیں۔انہیں فوڈ اسٹپ، ہر ماہ مالی امداد رہائشی سہولت،تعلیمی سہولت اور بوڑھوں کو ڈاکٹر کی مدد سے گھر میں ایک خدمت گزار فراہم کیا جاتا ہے۔یہ سارا انتظام پرائیویٹ کمپنیاں فراہم کر رہی ہیں۔اور یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے جو عوام کے دیئے ٹیکس سے چلتا ہے۔اس میں ڈاکٹر اور فارمسسٹ اور فارمیسی کے مالکان شامل ہیں۔ریاست تحقیق کرتی رہتی ہے اور ثبوت(فراڈ) ملنے پر پکڑ دھکڑ بھی ہوتی رہتی ہے۔ان میں وہ ڈاکٹر اور فارماسٹ شامل نہیں جو ہسپتالوں میں کام کرتے ہیں فراڈ کرنے والے ہر ملک سے آئے شہری خاص کر روس، بنگلہ دیش، یوکرین اور دوسرے تھرڈ ورلڈ ملکوں کے لوگ ہیں جو اس ملک کی دولت کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونا اپنا حق سمجھتے ہیں۔لیکن اچھی بات یہ ہے کہ قانون کی گرفت میں آنے کے بعد قانون ان کو سزا ضرور دیتا ہے۔لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے یہ شاطر لوگ خرد برد کرنے سے باز نہیں آتے یہ ہی حال سیاستدانوں کا ہے وہ بھی قانون کی گرفت میں غلط کام کرکے پھنستے ہیں۔اچھی بات یہ ہے کہ انکا سیاسی پیشہ ختم ہو جاتا ہے لیکن ایسا آٹے میں نمک کے برابر ہے۔اب اس ملک میں پہلے کے سیاستدان کو نہیں رہے یہ نئی بے بی بوم جنریش نیکی بدی کو سمجھنے سے قاصر ہے۔اس کے لئے والا سٹریٹ کے بروکر بڑا نام کما چکے ہیں جب وہ راز کو افشاں کرکے سیکنڈوں میں لاکھوں ڈالر لیتے ہیں وال اسٹریٹ کو ہم دولت پر قابض مافیا کہینگے جو ٹریڈنگ میں گھپلے کر رہی ہے۔ایک ڈالر کے شیر کو سو ڈالر کا بکوا رہی ہے۔حال ہی میںAIRBNBکو پبلک کیا گیا اور پہلے ہی دن ان دو دوستوں کی کمپنی کے شیر کی مالیت146ڈالر پر جاپہنچی۔دونوں86بلین کے حقدار بن گئے جب کہCOVID-19کے وقت میں سیاحت نہ ہونے کے برابر ہے مطلب دولت سمٹ کر چند ہاتھوں میں جارہی ہے اور دنیا کی ساری دولت جو عوام کے جائز حق اور تنخواہ میں سے کاٹ کر سمیٹی گئی ہے۔20بڑے خاندانوں یا کارپوریشن کے ہاتھوں میں ہے۔ریگن کے بعد جو بڑی بڑی مافیا وجود میں آئی ہیں۔ان میں ٹیلیفون کمپنیز، بنک، دوا ساز کمپنیاں، دوا بیچنے والی کارپوریشن جن میںCVS، وال گرین اور رائٹ ایڈ ٹاپ پر ہیں کہ کاﺅنٹر پر بکنے والی کھانسی، سر درد پیٹ کے درد کی ادویات کی قیمتیں کنٹرول ادویات سے زیادہ ہیں یہ سب مافیا ہیں۔بنک کی مافیا آپ کی رقم پر نہ ہونے کے برابر منافع دے گی لیکن کریڈٹ کارڈ پر24سے30فیصدی لے گی یہاں قیمتوں کا فرق ملے گا۔یہ سب مافیا کے تحت ہے جو پچھلے وقتوں کی مافیا سے زیادہ خطرناک ہیں کہ پچھلی مافیا کا ڈرگ(ہیروئن) کمرشل کوڑا اٹھانے والی کمپنیز، پیزا شاپ سڑکیں بنانے والے بزنس مین جوئے کے اڈوں،مچھلی مارکیٹ اور یونین سازی میں عمل دخل تھا۔لیکن اب حکومت کے بنائے ہوئے قانون اور اس میں کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر مالدار بزنس مین فائدہ اٹھا کر حکومت کو کوئی ٹیکس نہیں دیتا یہ سب بڑی بڑی کارپوریشنز ہیں مافیا نے کبھی بھی عام شہری کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا حکومت کے نئے ڈھانچے سے پہنچ رہا ہے آج کی مافیا سیاست میں بھی اٹھک بیٹک کر رہی ہے۔یونین سازی بھی شامل ہے اس کمزور ڈھانچے کو بدلنے کی ضرورت ہے۔جس کے تحت ارب پتی لوگوں کو ٹیکس چوری کرنے میں مدد مل رہی ہے۔اور ٹیکس کی کمی عام محنت کش شہریوں کی سہولتوں میں کمی کا باعث ہے بظاہر امریکہ میں رہ کر احساس نہیں ہوتا کہ عوام خسارے میں ہیںلیکن نئے سال میں معلوم ہوگا کہ بائیڈن صاحب کس طرح امریکی مڈل کلاس کی زندگیوں کو خوشحال بنائینگے۔؟
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here