سیدنا صدیق اکبرؓ!!!

0
227
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

 

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

سیدنا صدیق اکبرؓ سرکار دو عالمﷺ سے دو سال اور چند ماہ چھوٹے تھے۔ آپؓ کے والد گرامی کا شمار شرفائے مکہ میں ہوتا تھا۔ آٹھویں پُشت میں آپؓ کا نسب اور سرکار دو عالمﷺ کا نسب ایک ہو جاتا ہے۔ گھر والوں نے نام عبدالکعبہ رکھا تھا، سرکار دو عالمﷺ نے قبول اسلام کے بعد عبدالکعبہ کو بدل کر عبداللہ کر دیا۔ کنیت ابوبکر صدیق اور لقب عتیق سے مشہور ہوئے۔ کوئی بچہ زندہ نہ بچتا تھا۔ آپؓ کی والدہ نے منت مانی تھی اگر میرا بچہ بچ گیا تو میں نام عبدالکعبہ رکھوں گی اور کعبے کیلئے وقف کر دوں گی، چنانچہ آپؓ بچ گئے اس لئے عتیق لقب مشہور ہوا، سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ سرکار دو عالمﷺ نے میرے والد کو بھرپور نگاہ سے دیکھا تو فرمایا ہذا عتیق اللہ من النار۔ آپؓ کے لقب کا سبب سرکار دو عالمﷺ کے یہ الفاظ ہیں آپؓ کا ذریعہ معاش کپڑے کی تجارت تھی، عہد جاہلیت میں بھی آپؓ نے شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا حالانکہ اہل مکہ کا محبوب مشروب تھا، اہل مکہ میں عظمت کردار کی وجہ سے اتنا اثر و رسوخ تھا کہ دیت اور تاوان کے فیصلے آپؓ سے کروائے جاتے تھے۔ ان کے پاس علم نسب کی خوبی اضافی تھی، انداز بیان اتنا دلنشین تھا کہ مختصر الفاظ میں نہایت ہی فصیح و بلیغ گفتگو فرماتے، سرکار دو عالمﷺ سے اسلام سے قبل ہی عشق تھا، جب سرکار دو عالمﷺ اپنے چچا کےساتھ بغرض تجارت شام جا رہے تھے تو سیدنا صدیق اکبرؓ نے حضرت بلالؓ کو کرایہ پر لے کر آپﷺ کی خدمت کیلئے ساتھ کر دیا تھا۔ ایک مرتبہ آپﷺ نے خواب دیکھا کہ ایک چاند ہے جو مکہ معظمہ پر نازل ہو کر مختلف اجزاءمیں تقسیم ہو گیا ہے اور اس کا ایک ایک ٹکڑا ہر گھر میں داخل ہوا ہے پھر تمام اجزاءباہم مل کر پورا چاند ان کی گود میں آگیا ہے۔ آپؓ نے ایک اہل کتاب عالم سے تعبیر پوچھی، اس نے بتایا کہ تم نبی آخر الزمانﷺ کی پیروی کروگے جس کا انتظار کیا جا رہاہے، یہ جتنی باتیں لکھی ہیں یہ بعثت سرکار دو عالمﷺ سے پہلے کی ہیں بعثت کے بعد تو یار غار اور یار قبر کی اصطلاحیں زبان زد عام ہیں جس کا آج تک کوئی جواب نہیں، محبت کا حق ادا کر دیا اور اپنا حق محفوظ کر لیا جو جنت میں ادا کیا جائےگا، امت مصطفیﷺ نے بھی ان کا حق اولیت تسلیم کر کے اپنا حق ادا کر دیا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here