فرقوں کی دنیا!!!

0
218
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

مفتی عبدالرحمن قمر

1989ءمیں امریکہ آمد ہوئی جہاں کے معمولات سے آگاہی ہوئی، کچھ دن تو حالات اور موسم کو سمجھنے میں گزر گئے پھر راستوں کی آگاہی ہوئی۔ جب طبیعت یہاں کے ماحول میں رچ بس گئی تو باہر نکلا ایک چوک کے چاروں کونوں پر چار چرچ تھے، بڑی حیرت ہوئی یہاں تو ایک ہی چرچ کافی تھا یہ چار کیوں ہیں؟ چنانچہ معلومات کیلئے میں ہر روز ایک چرچ میں جاتا اور پریسٹ سے مل کر معلومات حاصل کرتا مکمل معلومات حاصل ہونے کے بعد مزید خوشگوار حیرت ہوئی چاروں کا فرقہ الگ تھااور ہر ایک کے اپنے ماننے والے تھے جو دوسروں کے چرچوں میں نہیں جاتے تھے۔ پریسٹ (امام) پریشان ضرور تھے کہ شروع شروع میں ہماری رجسٹریشن بہت زیادہ تھی اب بہت کم ہو گئی ہے یہاں چرچ اکثر کمرشل بنیادوں پر چلائے جاتے ہیں جب حالات زیادہ بگڑ جائیں تو چرچ بیچ دیتے ہیں۔ ایک کا فرقہ سیون ڈیز کا تھا۔ ایک جو ہوا وٹنس تھا ایک کیتھو لک اور ایک پروٹسٹنٹ تھا۔ اب تو بہت سارے فرقوں کے بارے آگاہی ہو چکی ہے اتنے کہ انگلیوں پر گننے مشکل ہیں۔ یوں سمجھ لیں یہاں پر ایک چرچ ایک فرقہ ہے میں بہت خوش تھا کہ ہمارے تو موٹے موٹے پانچ سات ہیں دو بڑے فرقے سنی اور شیعہ ہیں اور شیعوں کے بوہری اور اسماعیلی اور اثناعشریہ امامیہ ہیں اور سنیوں کے اہل حدیث، دیو بندی، اور بریلوی ہیں، میرے زمانے میں یہی مشہور تھے۔
میرے ناقص علم کے مطابق تو یہ بھی نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ اگر ہم اللہ و رسول کی ذات تک رہتے تو مسلمان ہی کافی نام ہے اگر اسلام پر عمل کرنے والے بن جائیں تو مومن کہلائیں گے اگر تقویٰ اختیار کرلیں تو محسن کہلائیں گے۔ یہ بہت بڑی پہچان تھی۔ مگر ہم اپنی پہچان بجائے قائم رکھنے کے الجھتے چلے گئے۔ اب حالت یہ ہے کہ ہماری ہر مسجد ایک فرقے کا روپ دھار چکی ہے۔ حیاتی، مماتی، میواتی، پنج پیری، منوری، ٹیچ بھاٹوی، جلالوی، عرفانی نہ جانے کیا کیا۔ اب تو پاکستان کے باسیوں سے خوف آنے لگا ہے۔ نجانے کون سا فتویٰ لگا کر ماورائے مقول ہوجائیں اب تو پاکستان جانے کیلئے سوچنا پڑتا ہے جائیں کہ نہ جائیں۔ ایک فرقہ کرونوی کی مارے ہم پریشان تھے اوپر سے جہلمی، قریشوی، کے وار بھی شروع ہو چکے ہیں۔ آج کل ایک فرقہ لباسوی بھی عروج پر ہے رنگ برنگے عمامے چار چار فٹ کی دستاریں، عبائیں قبائیں۔ اب تو ایک صاحب نے سوشل میڈیا پر ہر قسم کے عمامے، عبائیں، قبائیں، ازہری عمامے، چُبے قبے کی تشہیر بھی شروع کر دی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اگر آپ نے کہہ دیا کہ ہم مسلمان سیدھے سادھے ہیں تو کہتے ہیں یہ مخلوق مریخ سے آئی ہے کچھ ماہرین فرقہ نے پھکیاں بھی تیار کر رکھی ہیں وہ موسم کے مطابق پھکی عطاءکرتے ہیں کرونا نے پھونکوں والے فرقے کو تو بلڈوز کر دیا ہے پتہ نہیں پھکی والے کا کیا بنے گا کہیں ایسا نہ ہو کوئی پھکی زیادہ کھا لے اور موجد فرقہ پھکی کو ہی پھک سے اڑا دے۔ میرے بھائیو یہ مذاق نہیں لکھا یہ عام فہم وہ حقیقت ہے جس کا سامنا ہم روز کر رہے ہیں۔ اس کا انجام بہت بُرا ہے بس یہی عرض ہے واپس لوٹ آئیں!
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here