منڈی!!!

0
238
عامر بیگ

عامر بیگ

چودہ مئی دو ہزار چھ میں پیپلز پارٹی کی خود ساختہ جلاوطن لیڈر محترمہ بینظیر بھٹو اور مشرف سے ڈیل کر کے ایک معاہدے کے تحت جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے مسلم لیگ نون کے لیڈر میاں محمد نواز شریف نے لندن میں ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے جیسے میثاق جمہوریت کا نام دیا گیا تھا جس کی ایک شق کی رو سے سینٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔ اپریل دو ہزار دس میں اٹھارویں ترمیم میں میثاق جمہوریت کی اس شق کو جان بوجھ کر نظرانداز کر دیا گیا تھا۔ دو ہزار تیرہ میں جب نون لیگ کی جھرلو حکومت وجود میں آئی تھی تو پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ نون نے انتخابی اصلاحات کے ایک پیکج میں اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ سینٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہونگے۔ سات اگست دو ہزار سترہ میں اسحاق ڈار نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے دو ہزار چودہ میں پاکستان میں انتخابی قوانین میں اصلاحات کے لیے تشکیل دی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کی چالیس تجاویز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیں تھیں جس میں سینٹ کے اجلاس کو اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کا ذکر تھا۔ اپریل دو ہزار اٹھارہ میں عمران خان نے کے پی کے کی صوبائی اسمبلی کے بیس ایم پی ایز سینٹ میں ساٹھ کروڑ روپے لینے کے الزام میں الیکشن سے صرف تین ماہ قبل فارغ کر دئیے تھے اب جبکہ تحریک انصاف کی حکومت صاف اور شفاف الیکشن کروانے کے لیے پر عزم ہے سینٹ کے انتخابات سر پر ہیں کئی مہینوں سے چل رہی انتخابی مہم میں اور اوپن بیلٹ کے ذریعے سینٹ الیکشن کروانے کے فیصلے پر عملدرآمد کروانے کے لیے تمام جماعتوں کو ایک پیج پر لانے کے لیے اپوزیشن کے موقف کو مد نظر رکھتے ہوئے پارلیمانی امور کے وزیر بابر اعوان نے قومی اسمبلی میں بل پیش کر دیا ہے کہ سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہی ہونگے۔ سپریم کورٹ میں بھی ایک پیٹیشن دائر کر دی گئی ہے جس میں آئین کی تشریح کے لیے حکومت وقت کی اس معاملے بارے اعانت کرنے بارے وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔ مزید برآں اب جبکہ سینٹ کے شیڈول کے اعلان کے بعد اس کے انتخاب میں کسی قسم کی ترمیم نہیں کی جا سکتی اس لیے سینٹ کے الیکشن کے شیڈول کی اناو¿نسمنٹ سے پہلے ہی ایک صدارتی آرڈینینس بھی جاری کر دیا گیا ہے کہ سینٹ میں الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے ہی ہونگے اور چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر بحث ہے اس لیے اس آرڈینینس کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط کر دیا گیا ہے۔ یہ ایک احسن اقدام ہے تاکہ دو اداروں میں ٹکراو¿ کی صورتحال نہ بنے اپوزیشن کی تینوں بڑی جماعتیں اس کوشش میں ہیں کہ منڈی لگے اس دفعہ سینٹ میں تحریک انصاف کی واضح اکثریت ہو جانے والی ہے حکومتی اتحاد 53کےقریب سینٹ میں سیٹیں لے جانے کی پوزیشن میں ہوگا اگر شفاف الیکشن ہو گیا۔ ظاہر ہے کہ ایسا اوپن بیلٹ کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گا اپوزیشن کہ جس کے پاس پیسہ بہت ہے۔ اب تو منڈی لگنے کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آچکی ہیں۔ بال اب سپریم کورٹ کے کورٹ میں ہے تو کیا سپریم کورٹ منڈی لگنے کی اجازت دے گی؟ میرے خیال میں نہیں! ویسے اس کا جواب کالم چھپنے تک آ چکا ہوگا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here