ترکی کیساتھ ترقی آنکھوں دیکھا

0
281
عامر بیگ

عامر بیگ

پانچوں خلفائے راشدین جس میں امام حسن رضا بھی شامل ہیں بنو امیہ اور بنو عباس کے بعد خلافت عثمانی خاندان کو ۱۵۱۸ میں عثمانی خلیفہ سلطان سلیم کو منتقل ہوئی جس کا دارلخلافہ قسطنطنیہ آجکل جسے استنبول کہتے ہیں ورلڈ وار ون میں ترکی جرمنی اتحادی تھے جس سے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں تشویش پیدا ہوئی کہ اگر جرمنی سے برطانیہ جنگ جیت گیا تو سلطنت عثمانیہ کا مستقبل کیا ہوگا ؟ہندوستان کے مسلمانوں نے تاج برطانیہ کی سپورٹ اس بات پر مشروط کی مسلمانوں کے مقامات مقدسہ کی حرمت پر حرف نہیں آئیگا اور جنگ جیتنے کی صورت میں خلافت عثمانیہ برقرار رہے گی ۔جنگ جیتنے پر برطانیہ وعدے سے مکر گیا اور اپنی فوجیں بصرہ اور جدہ میں داخل کر دیں، ہندوستان کے مسلمانوں نے تاج برطانیہ کو اپنا وعدہ یاد دلانے کے لیے تحریک خلافت کی بنیاد رکھی جس میں تن من اور دھن سے ترکی کی حمایت کی گئی ،ترکی کے پرانے لوگ اپنی فوک لورز میں اس بات کا آج تک ذکر اور احترام کرتے ہیں۔ ترکی کے ساتھ ہمارے رشتے مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں اس کے علاوہ آر سی ڈی جو کہ ایک نامکمل منصوبہ تھا پر بھی ترکی ایران پاکستان آپس میں بندھے رہے ہیں ۔سرد مہری کے دور کو چھوڑ کر پاکستان اور ایران کے تعلقات بھی مثالی رہے ہیں، اب پاکستان ایران امریکہ جنگ روکنے کی کامیاب کوششوں کے بعد ایران سعودیہ مشکلات کو کم کرنے میں مصروف ہے ،اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور جدید ترکی ترقی کے راستے پر ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے آگے بڑھنے کو ہیں طیب اردوان کے دور میں اس ملک کی ترقی کی مثال نہیں ملتی پاکستان سے بھی بری اکنامک حالت میں ترکی اب ایک سو پچاس بلین ڈالر کے سرپلس میں ہے ۔یورپ میں ہر تیسری پروڈکٹ ترکی سے آتی ہے لوگ امریکہ سے سستا اور تسلی بخش علاج کرانے انقرہ استنبول جاتے ہیں ۔ٹورسٹ کی جنت بنتا ترکی یورپی یونین میں جانے کو تیار ہے بریگزٹ سے اس کے چانسز اور بھی برائٹ ہوگئے ہیں ۔طیب اردوان اور مہاتر محمد پاکستان کے کلوز فرینڈز کا درجہ پاتے جا رہے ہیں، ملائیشیا کے دورے سے عمران خان اور ابھر کر سامنے آئیں گے، تھنڈر طیاروں میزائل ٹیکنالوجی حلال گوشت اور باسمتی چاول ایکسپورٹ میں اضافہ اور افرادی قوت کے سپلائی سے پاکستان کا جھکاو¿ سعودیہ سے کم ہو گا کشمیر پر پاکستانی موقف کو جلا ملے گی آنے والے ترک صدر کے پاکستانی دورے کے نتائج پر ابھی سے لوگ خوش کن کومینٹس دے رہے ہیں ،ڈیول نیشنیلٹی سے پاکستان اور ترکی میں مضبوط تعلقات مضبوط تر ہونگے۔ پرائم منسٹر عمران خان کی قیادت نے ترکی سے بجلی کے منصوبے میں آئی پرابلم کا موثر حل نکالنے کے ساتھ ساتھ بہت سے منصوبے لگانے اور سرمایہ کاری بارے یادداشتوں پر سائن کرنے کی حامی بھر لی ہے ،خاص طور پر ٹورازم میں بھرپور مالی امداد بارے بات ہوئی ہے، ترکی اپنا تجربہ برو ئے کار لاتے ہوئے برادر ملک پاکستان کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور کرے گا ،انشااللہ

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here