سپیرا!!!

0
50
عامر بیگ

ہلری کلنٹن کے بقول ہم نے خود افغان مجاہد ین تیار کروائے جب سوویت یونین افغانستان پر حملہ آور ہوا تو ہم پاکستان میں گئے وہاں ہم نے مجاہدین کی ایک فورس تیار کی انہیں سٹنگر مزلز اور ہر طرح کے اسلحہ سے لیس کیا تاکہ وہ افغانستان جا کر سوویت یونین سے لڑیں ہم اس میں کامیاب رہے اور جب سوویت افغانستان چھوڑ کر بھاگ گئے تو ہم نے ان مجاہدین کو بھی خدا حافظ کہہ دیا جنہوں نے ہم سے لڑنے کی تربیت حاصل کی تھی اب لڑنا ان کی عادت بن چکی وہ شدت پسند تھے اور جدید اسلحہ سے لیس ہیں مگر ہم خوش تھے کہ سوویت یونین کو شکست فاش ہوئی ہم نے سمجھا کہ اب سب ٹھیک ہے لیکن اب ہم سمجھتے ہیں کہ جو لوگ اب ہم سے لڑائی کر رہے ہیں یہ وہی ہیں جنہیں ہم سپورٹ کرتے تھے سوویت یونین سے لڑنے کے لیے ان کے پاس ہمارا دیا ہوا اسلحہ ہے یہ اس انٹرویو کے اقتباس ہیں جو غالبا ہلری کلنٹن نے آج سے بیس پچیس سال پہلے فوکس نیوز کی ایک جید اینکرکو دیا تھاجو آج بھی کسی نہ کسی کلپ کی صورت میں ہمیں ہماری اوقات یاد کرواتا ہے کہ ہم وقتی مفاد کے لیے ایک ہائر گن کے طور پر استعمال ہوتے آئے ہیں اب بھی وہی کہانی دہرائی جا رہی ہے فیلڈ مارشل کے لنچ کی قیمت چکانے کا وقت ہوا چاہتا ہے امریکہ میں کہاوت ہے کہ کوئی بھی لنچ فری نہیں ہوتا جی ہاں اتنی ساری محبتیں اور میل ملاقاتیں ایسے ہی نہیں ہیں منرلز تو امریکی کہیں سے بھی لے سکتے ہیں اور جہاں سے چاہیں لے سکتے ہیں ان کے پاس بڑے طریقے ہیں لیکن جو امریکہ کو اپنا پاجامہ چھوڑ کر کابل سے بھاگنا پڑا اسے وہ اب تک نہیں بھولا لہزا وہ ایک دفعہ پھر ہائر گن کو استعمال کر کے اپنا حساب کتاب چکتا کرنا چاہتا ہے امریکہ پہلے سر جوڑ کر پلان بناتا ہے پھر اس پر عملدرآمد کرواتا ہے اس کے لیے باقائدہ ماحول بنایا جاتا ہے میڈیا میں اسے کے لیے شوشے چھوڑے جاتے ہیں پلان میں حصہ لینے والوں سے سرعام میل ملاقاتیں ہوتی ہیں لنچ کھائے اور کھلائے جاتے ہیں اور پتا تب چلتا ہے جب بارڈر پر فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہو جاتی ہیں کہ تین ٹریلین کی امریکہ افغان جنگ میں سات بلین ڈالر کا اسلحہ امریکہ کابل میں چھوڑ کر بھاگ گیا تھا اسے اپنے فوجیوں کے عزیزوں کی طرف سے پریشر تھا ان کے فوجی افغانستان کے پہاڑوں میں اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد سے خوامخواہ ایک ایسی جنگ میں ملوث تھے جس کا کوئی اینڈ نہیں ، فوجی خوف کے اثر سے خودکشیاں کر رہے تھے امریکی فلیگ میں لپٹے تابوت جب امریکہ پہنچتے تھے تو کتنے گھروں میں صف ماتم بچھتی ہر دو سیکنڈ میں ایک ویٹرن اپنی گن یا نشہ کی زیادتی کی وجہ سے خودکشی کی کوشش کر رہا ہوتا تھا لہزا ٹرمپ نے عمران خان کی کوششوں سے افغان وار بند کروا کر وہاں سے فرار ہونا ہی مناسب سمجھا ٹرمپ کے بعد بائیڈن نے عمران خان کی کاوش کر سراہنے کی بجائے اسے حکومت سے نکلوا کر جیل میں بند کروا دیا اب جبکہ ٹرمپ کی دوبارہ حکومت آئی ہے تو وہ اپنا سات بلین کا چھوڑا ہوا اسلحہ اور بٹگرام ایئرپورٹ بیس سمیت واپس چاہتا ہے عمران خان ہوتا تو وہ ابسلیوٹلی ناٹ کہہ دیتا فیلڈ مارشل لنچ پر ایکسٹینشن پکی کرنے کے چکر میں ٹرمپ کے ادھورے خوابوں کی تکمیل کروانے میں پیش پیش ہے قیمتی زمینی زخائر کے جھانسے میں بٹگرام پر دوبارہ قبضہ اور سات ارب ڈالر کے امریکی اسلحہ کے استعمال کے بعد افغانستان زہریلے دانتوں کے بغیر والا سانپ ہوگا اور امریکہ سمجھتا ہے کہ فیلڈ مارشل سے بہتر سپیرا اور کون ہو گا جو اس کے زہریلے دانتوں کو نکال کر اور بریف کیس میں سجاکر وائٹ ہاس میں پیش کرکے فخر یہ تصویر کھنچوائے گا ۔
٭٭٭

 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here