محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا آداب! آج آپ کی خدمت میں رمضان کریم کے بابرکت مہینہ میں ایک ایساعمل پیش کرتا ہوں کہ جس میں عبادت کا لطف دوبالا ہوگا اور ثواب بھی آپ کو بے انتہا ملے گا۔
کوئی بھی اپنے نام کے اعداد حاصل کرے جو کہ ابجد قمری کیلکولیٹر سے کرنا آسان ہے اور حاجت کے مطابق کوئی اسم مناسبت سے لے اور اس کی تکرار اس مخصوص تعداد میں کرے تو بہت جلد مراد پوری ہوتی دیکھے گا۔
اب جبکہ بیان کر ہی دیا اور ایک تحفہ نایاب آپ کو پیش کیا ہے تو اس بابت زرا بیان بھی کو کہ مجموعہ اس خواہش، تمنا اور حرص کے تحت جمع کیا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ بس صرف اور صرف اپنے رب کو پکاریں اور اس کے پیارے پیارے ناموں کے ورد سے دنیا و آخرت کے مزے لوٹیں۔ جب انسان کو زمین پر بھیجا گیا تو اس کے گرد مسائل اور ذمہ داریوں کا ہجوم تھا۔ اکیلاانسان کیا کچھ کرے؟ ایک طرف دنیاوی تقاضے تو دوسری طرف آخرت کی تیاری کا حکم، ایک طرف فطری اور بشری کمزوریاں تودوسری طرف عبادت کی ذمہ داری،ان مشکلات سے خلاصی کے لیے انسان کو اسماء الحسنیٰ کا تحفہ دیا گیا جن میں اس کے جملہ مسائل کا حل موجود ہے اور وہ ان اسماء الحسنیٰ کی روشنی، رہنمائی اور ہدایت میں وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو کچھ اسے کرنا چاہئے اور ان تمام چیزوں سے بچ سکتا ہے، جن سے اسے بچنا چاہئے۔ پس خوش نصیب ہے وہ شخص جو اسماء الحسنیٰ کی طرف متوجہ ہو، انہیں یاد کرے، سمجھے، خوب پڑھے اور ان میں غور کرے۔ انسان اپنی فطری کمزوری کی وجہ سے ”ترغیب“ کا محتاج ہے،ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جب اسے پتہ چلتا کہ میرے پیارے رب کے پیارے پیارے نام ہیں اور اس نے ان ناموں کے ذریعے خود کوپکارنے اور مانگنے کا حکم دیا ہے اور حضور اکرمﷺ نے فرمایا ہے کہ جو ان ناموں کو یاد کرے گا جنت میں جائے گا، بس یہ فوراً ان ناموں (اسماء الحسنیٰ) میں مگن ہو جاتا اور اپنی زندگی کے ہر سانس کو ان ناموں کے ذکر سے معطر کر کے ان خزانوں کو پالیتا، جوان ناموں کے اندر چھپے ہوئے ہیں مگر اکثر انسان ایسا نہیں کرتے، انہی کی ترغیب کے لیے سماء الحسنیٰ کے کچھ خواص جمع کردیئے گئے ہیں۔ یہ خواص قرآن و سنت سے ماخوذ نہیں ہیں بلکہ ماضی میں خدا کے نیک بندوں نے ان ناموں سے جو منافع کمایا، انہوں نے ان کو لکھ دیا تاکہ دوسرے لوگ بھی اس منافع کو حاصل کر سکیں۔ یہ خواص اسماء الحسنیٰ کے کمالات کا احاطہ نہیں کر سکتے بلکہ یہ تو ایسا ہے جس طرح جنت کے پھلوں کو سونگھ کر جنت کی ترغیب دی جائے، خوشبو اپنی جگہ مگر ذائقہ یقیناًاس سے بڑھ کر ہوتا ہے۔ پس یہ خواص خوشبو کی طرح ہیں مگر جو یقین کے ساتھ ان اسماء کو پڑھے گا، وہ نفضل خدا اس ذائقے کوپالے گا، جو خوشبو سے بہت افضل اور اعلیٰ ہے۔ اسماء الحسنیٰ کے بعض خواص کو دیکھ کر لوگ حیرانی سے پوچھتے ہیں کہ چند باریہ نام پڑھ کر اتنا بڑا فائدہ کیسے حاصل ہو سکتا ہے؟ ایسے لوگوں کے لیے بس اتنی گزارش ہے کہ وہ دوبارہ اپنے دل کو یہ بات یاددلائیں کہ آخر یہ نام کس ذات کے ہیں؟ کیا اس سے بڑھ کر یا اس سے بڑی بھی کوئی چیز ہے؟ نہیں ہرگز نہیں تو پھر شک، شبہ اور خلجان کی کیا بات ہے۔ بے شک اسماء الحسنیٰ کے ورد سے ان خواص سے بڑھ کر فوائد ملتے ہیں کوئی دل دے کر تو دیکھے… جاری ہے۔
٭٭٭