محترم قارئین کرام آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے اس ہفتہ کیونکہ ایک نہیں بلکہ کمیونٹی پروگرامز کی وجہ سے مصروفیت بڑھ چکی ہے اور دونوں جگہ شرکت بھی لازمی یقینی بنائی۔ ایک محرم الحرام کے مجالس کے پروگرامز جو مذہبی مقامات اوردوستوں کے گھروں میں تواتر سے ہوتے ہیں کیونکہ ویک اینڈ پر عمومی طور پر تعطیل کا دن ہوتا ہے اس وجہ سے لوگ گھروں میںدوپہر اور شام کو پروگرامز رکھتے ہیں جبکہ بعد نماز مغرب مذہبی مقامات مساجد میں یہ پروگرامز ہوتے ہیں لوگوں کی تعداد وہاں شریک ہوتی ہے۔ پاکستان ڈے پریڈ نیو جرسی میں ہر سال کی طرح اس سال بھی منایا گیا اب اس بابت ایک بڑھتا مسئلہ جس طرف کمیونٹی کو توجہ دینے کی ضرورت ہے وہ میں تفصیل سے بیان کرنا چاہوں گا۔
ہم ایک زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں ہی اپنے مذہبی تہواروں کے ساتھ اپنے قومی تہوار بھی عقیدت و احترام سے مناتی ہیں اب میںمخاطب ہوں ملک کے محترم قائدین، سیاسی جماعتوں سے اور عوام پاکستان سے۔ مجھے انتہائی افسوس کے ساتھ ایک بڑھتے مسئلے کی جانب آپ کی توجہ مبذول کرانی ہے بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی جب اپنے یوم آزادی کی تقریبات یا دیگر تقریبات منعقد کرتی ہے توعوامی سیاسی لیڈرز جو کسی بھی سیاسی جماعت کے ہوں ان کی تصویر آویزاں ہوتی ہیں ان کی پیغامات اور اقوال بیان کیے جاتے ہیں جبکہ کچھ تقاریب میں ہماری دفاعی ہیروز کی بھی تصویریں دیکھیں جو اپنی جگہ درست ہوتی ہیں جن کا قوم احترام کرتی ہے اور ہم کو ان ہیروز سے محبت ہے کیونکہ یہ دل ہے پاکستانی پھر ایسے واقعات پیش آئے جس میں قائدین اور علامہ اقبال کی تصویر بھی موجود تھی لیکن وہاں قائد اعظم محمد علی جناح بانی پاکستان کی تصویر نہیں لگائی گئی تھی !!!!
اب ایک عام پاکستانی اور عوام ملک و قوم کا فرد ہونے کہ وجہ سے میری ذمہ داری اس مسئلے کو سامنے لائوں اور ارباب اختیار اورسیاسی قائدین کے علم میں بھی یہ بات لائی جائے کہیں ایسا نہ ہو بیرون ملک ہمارے پیدا ہونیوالے بچے قائد اعظم محمد علی جناح کو ہی نہ پہچانیں اور یہ ایک نئی رسم بن جائے !!!
ہمارے پڑوس ملک کے رہنما کی کتابیں آپ کو ہر جگہ لائبریری میں عام مل جائیں گی۔ پڑوسی ملک کے ہجرت کر جانے والے باشندے مقامی مساجد کی گرائونڈ بریک تقریب میں ان کے اقوال کو پڑھ کر سناتے ہیں اور پاکستانی متحرک سوشل ورکر سماجی کارکن اور سیاسی لوگ اور افسران کا عالم یہ ہے کہ وہ آج تک اس بات پر توجہ نہ دے سکے۔ چند برس قبل پاکستانی پرچم سے متعلق ایک ایسے ہی پروگرام میں ناخوشگوار واقعہ ہوا جس کی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دفتر خارجہ نے سخت نوٹس لیا اور ذمہ دارپاکستانی افسران سے پوچھ گچھ بھی کی گئی جس کا جواز بنتا ہے۔ ہم کو اپنے افسران جو ہمارے ساتھ بیرون ملک ان خوشیوں میں موجودہوتے ہیں ہم پاکستانیوں کو ان سب سے پیار ہے اور ہم ان کی خدمات کو سراہتے ہیں ان کو اپنے درمیان پاکر خوشی کا اظہار بھی کرتے ہیں۔ ہم ان سے اپنے روایتی محبت و احترام کے بدلے صرف اتنا چاہتے ہیں کہ قومی تہوار مناتے وقت اپنے قائد جنہوں نے پاکستان بنایا اور دنیا کے نقشے پر اسلامی جمہوریہ کے خواب کو حقیقت میں بدلا قائد اعظم محمد علی جناح رحمت اللہ کو یاد رکھیں ان کی تصاویر اور اقوال کو آویزاں کریں۔ صرف قائد کا سرسری ذکر کرکے ہم اس فرض سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔
مجھے امید ہے پاکستان کے سرکاری دفاتر اور سرکاری لوگ قائد اور پرچم کا احترام کریں گے۔ ہم عوام اپنا ٹیکس دے کر ذمہ دارشہری ہونے کا ثبوت دیتے ہیں اور ملک و قوم کی ترقی میں برابر کے شریک ہیں۔ جب عوام اپنی عوامی تقریب میں قائد اعظم کو ہی ڈھونڈتے رہیں اور وہ وہاں نہ ملیں تو ہم اپنے دلوں کو بوجھل اور غمگین پاتے ہیں۔ قائد اعظم کا مقام نوٹ پر چھاپنے سے بلند ہے اور وہ عوام کے دلوں میں رہتے ہیں۔
امید ہے مجھے اب کسی بھی پاکستانی قومی دن اور تقریب کے موقعے پر بانی پاکستان محمد علی جناح کی تصویر اقوال کے ساتھ ضرورملے گی اور قائد سے محبت کا اظہار اور ان کیلئے دعا ضرور کی جائیگی۔