اسلام آباد(پاکستان نیوز) الیکشن ایکٹ سے تارکین وطن کیلے انٹرنیٹ ووٹنگ کی شق ختم کرنے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اووسیز پاکستانیوں سے متعلق الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست دائر کی جس میں تارکین وطن کو بیرونی ملک ووٹ ڈالنے کا حق دینے کے لئے ضمنی الیکشن میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کرنے اور پائلٹ پراجیکٹ کی رپورٹ کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات کے لئے انٹرنیٹ ووٹنگ سسٹم وضع کرنے کی شق کو ختم کرنے کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ آئین پاکستان اوورسیز کو ووٹ کا حق دیتا ہے۔ الیکن ایکٹ مجریہ 2017 میں ترمیم کی شق مجریہ2021 کو ختم کرنا آئین کے آرٹیکل 25،17اور51 کے خلاف ہے۔ آئین اور سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے اووسیز کو ووٹ کا حق دیتا ہے اور اس حق کو ختم کرنا برابری اور پارٹی سے وابستگی کے آئینی حق سے متصادم ہے۔ درخواست آئین کے آرٹیکل184/3 کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک کروڑ پاکستانی ملک سے باہر مقیم ہیں اور یہ تارکین وطن سالانہ 30ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک بھیجتے ہیں جبکہ2018 کے عام انتخابات سے پہلے ہونے والے سروے کی رپورٹ کے مطابق اوورسیز پاکستانی قومی اسمبلی کے 186حلقوں کے نتائع پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ درخواست میں الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی شق مجریہ 2022 کو کالعدم اور ترمیمی شق 1(94) مجریہ 2021 کو بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ اگلے عام انتخابات میں آئی ووٹنگ کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت دینے کا نظام وضع کرنے کے نادرا کو فنڈز فراہم کیے جائیں۔ درخواست ایڈووکیٹ عزیز کرامت بھنڈاری نے مرتب کی ہے جبکہ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ احمد نواز چودھری کے ذریعے دائر کی گئی جس میں وفاق کو بذریعہ وزارت پارلیمانی امور، وزارت قانون ، وزارت اوورسیز اوروزارت خارجہ کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں الیکشن کمیشن اور نادرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے الیکشن ایکٹ مجریہ 2017 میں ترمیم کرکے شق1(94) شامل کیا تھا جس کی رو سے الیکشن کمیشن ضمنی الیکشن میں آئی ووٹنگ کا تجربہ کرکے رپورٹ پارلیمنٹ میں جمع کرنے کا پابند تھا۔ علاوہ ازیں عمران خان نے نیب آرڈیننس کے خلاف دائر پٹیشن پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو چیلنج کر دیا ہے۔ نیب ترامیم کیخلاف چیمبر اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات بے بنیاد بلاجواز ہیں۔ درخواست کے قابل سماعت فیصلہ رجسٹرار آفس کا دائرہ اختیار نہیں آئینی درخواست میں آئین کی خلاف ورزی اور بنیادی حقوق کی عمل داری کا معالہ اٹھایا گیا ہے۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ رجسٹرار آفس کے اعتراض ختم کرکے درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے ۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کی نیب قانون کیخلاف درخواست پر اعتراضات عائد کئے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ نیب قانون میں ترامیم سے عوام کے کون سے حقوق متاثر ہوئے درخواست ازار نے مناسب فورم سے رجوع نہیں کیا۔