نیویارک (پاکستان نیوز)امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف نفرت آمیز واقعات بڑھنے لگے ہیں ، ایسا ہی ایک واقعہ 42سالہ فلسطینی شہری رفعت عیسیٰ اور اس کی فیملی کے ساتھ پیش آیا اور وہ موت سے بال بال بچ گئے ، رفعت عیسیٰ فلسطینی نژاد امریکی شہری اور حجام کے کاروبار سے وابستہ ہے جوکہ پر امن احتجاج کے طور پر ہر ہفتے ڈرہم پل پر فلسطینی پرچم لہراتی ہے لیکن اس مرتبہ ایک چاقو بردار شخص نے نہ صرف اس کے پرچم کو کاٹ ڈالا بلکہ اس کو بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں ، اس موقع پر اس کیساتھ اس کی فیملی اور بچے بھی موجود تھے۔رفعت نے بتایا کہ حملہ آور نے ہم سے کہا کہ واپس جاؤ جہاں سے تم آئے ہو، میں ڈر گئی تھی ایسا نہیں ہے کہ ہم کچھ غلط کر رہے تھے۔ ہم پرامن احتجاج کر رہے تھے۔رفعت کے والدین اور بہن بھائی مغربی کنارے میں ہیں، جہاں فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں کا تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کا تجربہ فلسطینی اور مسلم مخالف نفرت کی بہت سی مثالوں میں سے ایک ہے جسے کونسل آن امریکنـاسلامک ریلیشنز (Cair) نے گزشتہ سال 7 اکتوبر سے دستاویز کیا ہے۔ کیئر میں کمیونٹی ایڈوکیسی ڈائریکٹر نکول فاسٹر بریڈ فورڈ نے کہا کہ ہم پرامن فلسطینی حامی مظاہرین کے پرتشدد چوکس ردعمل میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔وکلاء کا کہنا ہے کہ امریکہ میں 7 اکتوبر کے بعد 9/11 کے بعد ہونے والے خوف کی بازگشت سنائی دیتی ہے، جب حکومت نے نگرانی کے اختیارات کو بڑھایا جو زیادہ تر مسلم اور عرب کمیونٹیز کے خلاف تھے، اور ان کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافہ ہوا۔دوسری جانب گزشتہ سال فلسطینیوں کے حقوق کے لیے ایک تحریک بھی دیکھنے میں آئی ہے جو اپنے حجم اور مرئیت کے اعتبار سے بے مثال ہے۔ یہ وہ کمیونٹی نہیں ہے جسے 9/11 کے بعد ادائیگی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ اب بہت مضبوط ہے۔