مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ، تاریخ میں نیا سیاسی نقشہ جاری

0
157

اسلام آباد(پاکستان نیوز) وفاقی کابینہ نے مقبوضہ کشمیرکو پاکستان کے نقشے کا حصہ بنا نے کی منظوری دیدی، کابینہ نے آج یوم استحصال منانے کے فیصلے کی توثیق بھی کر دی۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ سیاسی نقشے کا اجراکیا جا رہا ہے ،کابینہ نے کشمیر ہائی وے کا نام تبدیل کرکے سری نگر ہائی وے رکھنے کی منظوری دی۔بعد ازاں پاکستان کے نئے سرکاری نقشے کی تقریب رونمائی سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیرپاکستان کا حصہ بنے گا، یہ نقشہ پہلا قدم ہے، انشاءاللہ مجھے بھروسہ ہے ہم اپنی منزل پر ایک دن پہنچ جائیں گے ، تمام کشمیر ی اور ملکی قیادت نے اس نقشے کی تائید کی ، اب پاکستان کا سرکاری نقشہ وہی ہوگا جو کابینہ نے منظور کیا۔انہوں نے کہاکہ آج تاریخ کا اہم ترین دن ہے ،پوری قوم کو پاکستان کا نیا نقشہ مبارک ہو،کابینہ اور پوری پارلیمنٹ نے نقشے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں ہیں،کشمیریوں کو عالمی برادری کی طرف سے دیا گیا حق خودارادیت اب تک نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو ظلم کیا اور کشمیریوں کا قانونی حق ختم کیا، بھارت چاہتا ہے کہ کشمیری اپنے ہی علاقوں میں اقلیت بن کر رہ جائیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کیونکہ بچپن سے کشمیریوں کی آزادی کا سنتے آرہے ہیں، میرا زندگی کا تجربہ ہے کہ اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے خواب دیکھنا چا ہئے ، بچپن میں کرکٹر بننا چاہا اور پھر بن کر دکھایا،اسی طرح شوکت خانم کا بھی خواب دیکھا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو ہم یاد کراتے رہیں گے کہ آپ نے جو وعدہ کیا وہ پورا کریں۔وزیراعظم نے کہاکہ بھارت نے کشمیر میں پچھلے سال غاصبانہ اور غیر قانونی قدم اٹھایا تھا یہ نقشہ اس کی نفی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں کشمیر کیلئے جدوجہد جاری رہے گی،کشمیریوں کوان کے حقوق آج تک نہیں ملے۔بھارت کشمیری عوام پر بربریت اور ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے ،ہم سیاسی جدوجہد کرینگے ، فوجی جدوجہد کو نہیں مانتے ، کشمیر کا مسئلہ دنیا کے ہر فورم پر اٹھائینگے۔دریں اثنا کشمیر کی صورتحال پر وزارت خارجہ میں آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اس وقت تک اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا جب تک انہیں ان کو جائز حق خودارادیت مل نہیں جاتا، پاکستانی قوم، تمام سیاسی جماعتیں اور عسکری قیادت کشمیر کے معاملہ پر یکساں مﺅقف کی حامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پوری قوم متحد ہوکر بھارت کو ایک پیغام دے گی، ہماری منزل سرینگر ہے ، سرینگر میں جس جامع مسجد کو تالے لگائے گئے یہ تالے ٹوٹیں گے۔ اے پی سی میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور، چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، سینیٹر مشاہد حسین سید، فرخ حبیب،راجہ ظفر الحق، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، شیری رحمان، مشتاق احمد، مولانا عبدالاکبر چترالی، ایمل ولی خان، ستارہ ایاز، انوار الحق کاکڑ، مرتضیٰ جاوید عباسی، خواجہ آصف و دیگر رہنما شریک ہوئے۔ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدنے اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کو بھارت کے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطہ میں امن و امان کی صورتحال کے حوالہ سے مفصل بریفنگ دی گئی۔دریں اثنا وزارت خارجہ میں 5 اگست کے حوالہ سے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے دورہ لائن آف کنٹرول چری کوٹ سیکٹر اور مظفر آباد کے حوالہ سے شرکا کو آگاہ کیا۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کابینہ اجلاس میں پاکستان کے نئے سیاسی نقشے کی منظوری ایک بہت بڑا قدم ہے ،یہ نیا سیاسی نقشہ پوری پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کرتا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیانقشہ پیش کرنے کااعزازعمران خان کوجاتاہے ، پاکستان نے آج پوری دنیاکوبتادیاکہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نقشے میں واضح کردیا گیا کہ سیاچن کل بھی ہمارا تھا اور آج بھی ہمارا ہے۔وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھ دیا۔جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرمعلومات فراہم کی گئیں۔خط کے متن کے مطابق بھارت جموں وکشمیرمیں آبادی کاتناسب تبدیل کررہاہے اور بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کاسلسلہ تیزہوگیا۔بھارتی اقدامات سے علاقائی وعالمی امن کوخطرات لاحق ہیں۔مقبوضہ کشمیرمیں فوجی محاصرہ،انٹرنیٹ وکمیونیکیشن بلیک اﺅٹ جاری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here