اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے میاں نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیلیں خارج کرنے کا 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میاں صاحب کو فیئر ٹرائل اور استغاثہ کے گواہوں پر جرح کا موقع ملا اور پھر احتساب عدالت نے باقاعدہ ٹرائل کے بعد سزا سنائی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وہ گرفتاری دیں تو دوبارہ درخواست دائر کرسکتے ہیں۔ میاں نوازشریف سزا یافتہ ہونے کے باوجود ضمانت پر رہا ہوئے اور لندن جا کر مفرور ہو گئے اور کسی ریلیف کے اب حق دار نہیں رہے۔ اب اپیلیں خارج کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔ لہٰذا اب میاں نوازشریف قانون کی نظر میں مفرور بھی ٹھہرے اور مجرم بھی۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب یہ بات مکمل طور پر ثابت ہو چکی ہے کہ میاں صاحب نے جرم کیا ہے اور ان کو سزا ہو چکی ہے تو پھر دوبارہ ہائیکورٹ کے بعد دوبارہ درخواست دائر کرنے اور سپریم کورٹ جانے کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے؟ ملک کی جیلوں میں سائیکل چور’ موبائل چور’ بکری چور اور بھینس چور نجانے کتنے عرصے سے پڑے ہیں ان کی ضمانتیں نہیں ہوتیں’ ان معمولی جرائم میں ملوث یہ لوگ سزائیں بھگت رہے ہیں’ ان کی صحت خراب ہو جائے تو وہ جیلوں ہی میں مر جاتے ہیں۔ میاں نوازشریف جیسا مجرم نہ کبھی کسی نے دیکھا اور پھر نہ کبھی کسی نے ایسا انصاف جوکہ ہائوس آف شریف کو فراہم کیا جاتا ہے۔ پورا شریف خاندان وہ واحد حکمران خاندان ہے جس کے لیے چھٹی کے روز بھی عدالت لگا کرضمانت کی درخواست کی سماعت ہوتی ہے اور پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ قومی خزانہ لوٹ کربھی یہ خاندان وی آئی پی ٹھہرا۔ اتفاق فائونڈری سے اٹھے اور آج کی شوگر ملوں کے مالک’ بیرون ملک بے شمار جائیدادیں اور اثاثے اور پھر دبئی اور برطانیہ کے علاوہ بھارت میں ان کے بزنس ایمپائرز موجود ہیں۔ پارلیمنٹ کا فلور بھی اس خاندان کے لیے ہر وقت حاضر رکھا جاتا ہے۔ میاں شہبازشریف اور میاں حمزہ شہباز اپنا ذاتی مقدمہ پارلیمنٹ کے فلور پر پیش کرتے ہیں خصوصی طور پر پارلیمنٹ میں ان کو لانے کی غرض سے پروڈکشن آرڈر جاری کروائے جاتے ہیں۔ یہ پاکستان کے قانون کے خاص لاڈلے ہیں قانون پاکستان ان کے آگے بے بس ہے ۔اب گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں ہائوس آف شریف کا ذکر ہونا چاہئے کہ یہ خاندان دنیا کا وہ واحد خاندان ہے جوکہ پاکستان میں طویل عرصے تک حکمران رہا اور ملکی خزانہ لوٹ کر لے گیا۔ پاکستانی عدالتوں نے سزا بھی دی اور ان سے ایک پیسہ بھی واپس نہ لیا گیا حد تو یہ سزا یافتہ ہونے کے باوجود میاں نوازشریف کو پاکستان چھوڑنے کی اجازت دی گئی حتیٰ کہ اب مفرور ہو کر بھی لندن میں غیرقانونی طور پر قیام پذیر ہیں ان پر نہ تو پاکستانی قانون کا کوئی حکم چلتا ہے اور نہ ہی برطانوی قانون ان کے خلاف کچھ کرنے کی پوزیشن میںہے جبکہ برطانوی سرزمین پر بیٹھ کر میاں نوازشریف پاکستان کے عسکری اداروں سمیت دیگر سیاسی اداروں کے خلاف جو کچھ کہہ رہے ہیں یہ سب کچھ آئین پاکستان اور قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مملکت پاکستان کا تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والا اپنے سینے میں نہ جانے کتنے قومی راز رکھتا ہوگا اور وہ ان قومی رازوں کو اب بیرون ملک بیٹھ کر افشا کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔ دوسری طرف سرزمین پاکستان میں ان کی صاحبزادی مریم نواز جو کھیل کھیل رہی ہیں وہ بھی قانون پاکستان کی گرفت سے آزاد ہیں۔ فوج میں رہنے کے باوجود میاں صاحب کے داماد صفدر اعوان عسکری اداروں کے بارے میں جو زبان استعمال کرتے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہے یعنی یہ پورے کا پورا خاندان قومی خزانہ لوٹ کر اور قومی اداروں کو تباہ و برباد کر کے بھی وی آئی پی ٹھہرا اور دوبارہ اقتدار میں آنے کے لیے خفیہ جوڑ توڑ اور ڈیل کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بے بسی پاکستان کے فرسودہ نظام کی ہے جوکہ گزشتہ چالیس سال سے دو پارٹی سسٹم کے تحت چلایا جاتا رہا ہے لیکن اب یہ وقت آ چکا ہے کہ ہمارے قومی ادارے ہوش کے ناخن لیں صرف ایک چنگاری ہے جوکہ کسی بھی وقت بڑھک اُٹھی تو یہ ہر کسی کو اپنی زد میں لے کر بھسم کردے گی۔ پاکستان دشمن قوتیں نظریں جمائے بیٹھی ہیں کہ وہ کس طرح پاکستان کے اندر افراتفری اور انتشار پھیلائیں۔ ملک کے باہر اور ملک کے اندر ان قوتوں کے خفیہ ہاتھ سرگرم عمل ہیں جن میں سابق حکمران خاندانوں کے ملوث ہونے کے بھی شواہد ہیں جوکہ امریکہ اور برطانیہ کے علاوہ دبئی میں بیٹھ کرمنصوبہ بندی کر چکے ہیں۔ پاکستان دشمن قوتوں کو ہمیشہ ہی سے پاکستان میں بدعنوان اور کرپٹ حکمران پسند رہے ہیں جوکہ ان قوتوں کی بھرپور مدد کر کے غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل میں معاون ثابت ہوتے رہے ہیں اندازہ کرلیں کہ میاں نوازشریف مجرم ہونے کے باوجود برطانیہ میں عیش و عشرت کی زندگی بسر کررہے ہیں اور وہ برطانوی قوانین کی خلاف ورزی کے باوجود بھی قانون کی زد میں نہیں اور پاکستان کے خلاف سرزمین برطانیہ کو استعمال کر رہے ہیں جبکہ برطانوی حکومت تمام حقائق سے باخبر ہے یقین جانیے کہ میں نے خود ایک سفارتی تقریب میں برطانوی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا کو Raymond W.Baker کی کتاب Capitalism’s A Chilles Heel Dirty Money and How to Renew the Free Market System. جوکہ دنیا میں شہرہ آفاق کتاب مانی جاتی ہے اس کا حوالہ دیا تھا کہ جس کے صفحات نمبر 78 سے لے کر صفحہ 84 تک میاں نوازشریف اور آصف زرداری کے مالیاتی معرکوں کا تذکرہ موجود ہے اور ان دونوں سابق حکمرانوں کے اثاثے اور جائیدادوں کے بارے میں وہ مکمل تفصیل موجود ہے جوکہ برطانیہ اور دیگر ممالک کے مختلف شہروں میں موجود ہیں۔ یہ تمام اثاثے اور جائیدادیں پاکستان کا قومی خزانہ لوٹ کر بنائے گئے ہیں ۔اس کے باوجود برطانوی حکومت نے نہ صرف خاموشی اختیار کئے رکھی بلکہ میاں نوازشریف جوکہ اب برطانیہ میں مقامی امیگریشن کے قوانین کے تحت غیرقانونی طور پر قیام پذیر ہیں پھر بھی سرزمین برطانیہ پر ان کو مکمل آزادی حاصل ہے کیونکہ وہ دنیا کے انوکھے مجرم ہیں ان پرنہ تو پاکستان اور نہ ہی برطانیہ کا قانون لاگو ہوتا ہے۔
٭٭٭