کبھی آپ کاگزر اقوام متحدہ کی طرف ہو یا کسی ہال میں آمروں یا بدعنوان سیاست دانوں کے لئے پذیرائی ہو یا کسی بھی عالمی دن پر ہو وہاں آپ کو ایک لال ٹوپی میں ایک شخص بڑے ہاتھ سے لکھے بینرز کے ساتھ فٹ پاتھ پر نظر آئے گا۔ اور اس کا نام ہے شاہد کامریڈ۔ گرمی ہو یا سردی یا پھر برف باری ہو یہ شخص آپ کو دکھائی دے گا اور اس دفعہ بھی اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی میں دنیا بھر سے آئے حکمران یان کے وزراء یا مندوب اندر بلڈنگ میں تھے اور یہ شخص جس کا نام شاہد کامریڈ ہے ایک ہاتھ سے لکھے بینر کے ساتھ خاموش کھڑا تھا شاہد کامریڈ کو نیویارک کی، تمام تنظیمیں اور انکے کرتا دھرتا جانتے ہیں اور بہت سے پروگراموں میں ان کو پوڈیم پر بلوا کر تقریر بھی کرواتے ہیں۔ ہم نے انکے ساتھ کبھی اجتماع نہیں دیکھا۔ لوگ سمجھتے ہیں اس احتجاج سے کیا ہوتا ہے لیکن کم ازکم کرنے والے کا ضمیر زندہ رہتا ہے۔ انکی ایک تنظیم ہے جس کا نام ہے پاکستان یو ایس اے فریڈم فارم جس کے صدر ڈاکٹر محمد شفیق ہیں جو اب اپنے پیشہ سے سبکدوش ہو کر کئی تنظیموں کو مالی تعاون بھی پہنچاتے ہیں اور خیبر سوسائٹی سے جڑے ہوئے ہیں انکا ایک نام ہے اور ہر حلقے میں جانے پہچانے ہیں۔ ہمارا گزر اقوام متحدہ کی طرف سے ہوا۔ بینرز کی فوٹو لے لی جس پر شاہد کامریڈ نے یہ کچھ لکھا تھا۔ انگریزی میں اردو میں یہ لکھا تھا۔”یو ایس نیٹو، پاکستان کا پیچھا چھوڑو” شفاف الیکشن پاکستان میں کرائو اور کوئی فوجی رول پاکستان میں نہیں ہوگا۔ کشمیر، فلسطین، اور صومالیہ کو آزاد کرو، ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرو، جنگ ختم کرو اب اقوام متحدہ چارٹر کو عزت دو۔ موسمیاتی آلودگی ختم کرو، عاصم منیر(جنرل) استعفٰے دو اب، سائوتھ چائنا سمندر میں کوئی جنگ نہیں۔ پاکستان یو ایس اے فریڈم فارم۔
اوپر لکھے ہوئے احتجاج اور ڈیمانڈز سب جانتے ہیں اور شاہد کامریڈ وہاں سے گزرنے والوں کو یاد دلاتے ہیں لیکن انکی یہ آواز اندر نہیں پہنچتی اور پہنچ بھی جائے تو کیسے پرواہ کہ اقوام متحدہ اپنے ہی پاس کئے اور منظور کئے فیصلوں پر کسی ملک کو پابند نہیں کرسکی۔ انڈیا ہو یا اسرائیل یمن اور سعودی عرب ہو یا پاکستان میں23کروڑ عوام کی آزادی تقریر اور اپنے لیڈر عمران خان کے لئے احتجاج یہ سب اقوام متحدہ کو معلوم ہے لیکن یہ ایک ایسا نومولو چڑیا کا بچہ ہے جسکے منہ میں پانی اور غذاء پکائی جاتی ہے اور جو امریکہ کی تحویل میں ہے یہ وہ اقوام متحدہ ہے جہاں بھٹو نے اپنی ولولہ انگیز تقریر کی تھی انڈیا کے خلاف لیکن چھٹا یا ساتواں بیڑہ امریکہ کے حکم کے بغیر ٹس سے مس نہیں ہوا۔ اور اب تو امید کا دامن کھو بیٹھے ہیں دنیا بھر کے بھوکے، مظلوم، بے گھر، بے ملک، بے سہارا عوام اور ان کے ملکوں کے وسائل پر قبضہ کرکے انہیں خوراک سے محروم کردیا گیا ہے۔ ملک شام جو اپنی ضرورت سے کہیں زیادہ گندم پیدا کرتا تھا وہ اپنی تحویل میں لے کر اسمگل کرتے ہیں۔ عراق، لیبیا کے آئل پران کا قبضہ اور10فیصدی یوکرائن اور روس کی جنگ میں امپورٹ بند ہوجائے تو پورے امریکہ کی معیشت تباہ، قیمتیں آسمان پر بلاوجہ کبھی یہ بہانہ کبھی یہ جھوٹ لوگوں کو اندھیرے میں رکھنا۔ گزرے اور آنے والے وقت میں جو بھی ہو رہا ہے غور کریں تو پتہ چلے گا امریکہ کی بڑی کارپوریشن ہیں۔ کیا عجب بات ہے کہ بیرونی پالیسی ان ہی کارپوریشنز کی محتاج ہے اور یہ پالیسی عوام کی بھلائی کی نہیں بلکہ اپنے نیک بھرنے کی ہے۔ ہر طرف بھونچال اور لوٹ مار پرائز گائو جنگ سب سے بڑی دھاندلی کاروں کی فروخت میں ہے کہ12ہزار ڈالرز کی کار25ہزار کی بیچی جارہی ہے۔ اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔ اور ان میں جلنے والا پیٹرول ہر ریاست میں مختلف داموں بک رہا ہے۔ نیویارک میں تین ڈالرز اسی سینٹ ہے تو شکاگو میں4ڈالر سترسینٹ گیلن، ورجینیا میں2ڈالرز نوے سینٹ ریاستی، فیڈرل کائونٹی ٹیکس بھی نکال دیں تو بھی یہ یہی تناسب ہے۔ اور پیٹرول یا ڈیزل کی من مانی قیمتوں کا اثر ترسیل خوراک پر پڑتا ہے انکی قیمتیں ہوشربا حد تک بڑھی ہوئی ہیں۔ بات صرف اتنی ہے کہ بائیڈین ایڈمنسٹریشن میں مسخرے بیٹھے ہیں پاکستانی ذہنتیوں کے لوگوں کا قبضہ ہے۔ انجان ہیں خود وہائٹ ہائوس کی پریس سیکرٹری کو نہیں تو نہیں آتی ہے۔ انجان اسے معلوم نہیں کیا جواب دے کر وہ کام سے زیادہ اپنے میک اپ پر دھیان دیتی ہے ہمیں یقین ہے بائیڈین کا سلیکشن نہیں انکی نائب کا ہوسکتا ہے۔ جن کا نام کمالہ ہیرس ہے ہر وقت کھلکھلا کر ہسنتی رہتی ہیں اسی لئے صحت بھی اچھی ہے صدر بائیڈین کی صحت کا انہیں خوب اندازہ ہے کہتی ہیں ”میں صدر بننے کے لئے تیار ہوں” دعا کریں کہ صدر کو اللہ میاں نومبر تک رکھے۔ ہم سوا ستیاناس نہیں دیکھنا چاہتے اس ملک کو جہاں کا ہر شہری مقروض ہے۔ بھاری انداز میں اور50فیصد آبادی کو فوڈاسٹمپ اور دیگر مراعات ہیں جہاں کے تعلیمی اداروں آئی وی لیگ سمیت میں داخلے گھپلوں کا شکار ہیں حال ہی میں ہارورڈ یونیورسٹی نے51طلباء کو الوداع کہہ دیا ہے کہ وہ معیار سے گرے ہئے ہیں۔ داخلہ دیتے وقت نہیں سوچا۔ کئی ذہن اور قابل طلباء نے ان مشہور تعلیم گاہوں پر قانونی چارہ جوئی بھی کر رکھی ہے۔ جو پرائیویٹ ہیں اور جہاں کے ڈین ہندوستان نژاد ہیں جن کی پالیسی داخلوں کے معاملے میں شفاف نہیں یہ بات ہم ثبوت کی بناء پر کہہ رہے ہیں اور جواب دہ ہیں اور یہ لمبی بحث ہے۔
اب واپس نیویارک آئیں جہاںCOVID19کے بعد ہر روز محفلیں سج رہی ہیں۔ مذہبی محفلوں کا زور ہے پاکستان سے بڑی کھیپ آکر پورے امریکہ میں پھیل چکی ہے۔ ہر مسلک کی مساجد بن رہی ہیں بس اب ایک فرار کی ضرورت ہے کہ چڑھاوے اور عرس منایا جائے گا اور آپ کو لگے گا آپ پاکستان میں ہی ہیں۔
کناڈا میں سکھ رہنما اور خالصتان کا نعرہ بلند کرنے والے لیڈر ہردیپ سنگھ نجار کو را کے ایجنٹ نے قتل کردیا اور کناڈا کے وزیراعظم نے شدید احتجاج کرتے ہوئے انڈیا کے سفیر کو روانہ کردیا وہاں کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو ایک عظیم انسان ہیں اور آزاد قوموں کے سربراہ ایسا ہی کرتے ہیں ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرینگے۔ پچھلے دنوں دنیا میں بڑھتے ارب پتیوں کی لسٹ ٧٧ممالک کے٢٦٤٠لوگ ہیں اور یہ ہیں دنیا میں مہنگائی کے ذمہ دار سوچیں! ۔
٭٭٭٭