نفس کی اقسام
اگرچہ ریئسی اقسام نفس تین ہی ہیں امارہ،لوامہ اور مطمئنہ ضمنا
نفس کی سات اقسام بھی کہی گئی ہیں جن کے نام درج ذیل ہیں
1۔ نفس امارہ، 2۔ نفس لوامہ، 3۔ نفس ملھمہ، 4۔ نفس مطمئنہ، 5۔ نفس راضیہ،6۔ نفس مرضیہ، 7۔ نفس کاملہ، میری نظر میں ملہمہ وہی لوامہ کی اگلی حالت اور راضیہ ، مرضیہ اور کاملہ وہی اقسام مطمئنہ ہیں۔ نفس امارہ نفس کی بد ترین قسم ہے۔ یہ گناہوں کی طرف مائل کرنے والا اور دنیاوی رغبتوں کی جانب کھینچنے جانے والا ہے۔ ریاضت اور مجاہدہ سے اسکی برائی کے غلبہ کو کم کر کے جب انسان نفس امارہ کے دائرہ سے نکل آتا ہے۔ تو نجات یقینی ہو جاتی ہے۔ لوامہ انسان کو برائی پر ملامت کرتا ہے۔ اس کی تقویت سے دل میں نور پیدا ہو جاتا ہے۔ جو باطنی طور پر ہدایت کا باعث بنتا ہے جب نفس انسان کسی گناہ یا زیادتی کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے تو اس کا نفس اسے فوری طور پر سخت ملامت کرنے لگتا ہے۔ اسی وجہ سے اسے لوامہ یعنی سخت دائمی ملامت کرنے والا کہتے ہیں۔التی تلوم الانسان علی الشر۔ جب یہ مضبوط ہو جائے تو ارادہ گناہ پر ہی ڈانٹ ڈپٹ کر دیتا ہے تو گناہ سرزد ہی نہیں ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس نفس کی قسم کھائی ہے۔
”اور میں نفس لوامہ کی قسم کھاتا ہوں” یہ لاء زائدہ ہے۔ لائے نفی نہیں
تیسرا نفس نفس ملہمہ ہے:الہام کنندہ۔ ظاہرا یہ لوامہ کی مکمل شکل ہے جب بندہ ملہمہ کا حامل ہوتا ہے تو اس کے داخلی نور کے فیض سے دل اور طبیعت میں زہد ، نیکی اور تقویٰ کی رغبت پیدا ہو جاتی ہے۔ چوتھا نفس مطمئنہ ہے جو بری خصلتوں سے بالکل پاک منزہ اور صاف ہو تا ہے اور حالت سکون و اطمینان میں ہوتا ہے۔ یہ معصوم اور تالی تلو المعصومین کے پاس ہوتا ہے۔ یہ نفس اس قدر محبوب الٰہی ہے کہ حکم ہوتا ہے :”اے نفس مطمئنہ اپنے رب کی طرف لوٹ آ۔” سورہ الفجر آیت : 27 یہ نفس مطمئنہ اولیاء اللہ کا نفس ہے۔ اسکے بعد اسی کی تین قسمیں ہیں نفس راضیہ ، مرضیہ اور کاملہ۔ یہ سب ہی نفس مطمئنہ کی طرح اسی کی اعلیٰ حالتیں اور صفتیں ہیں۔ یا اس مقام پر بندہ ہر حال میں اپنے رب سے راضی رہتاہے اور رب بندے سے اسکا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ہے تو اپنے رب کی طرف اس حال میں لوٹ آ کہ تو اسکی رضا کا طالب بھی ہو۔ اور اسکی رضا کا مطلوب بھی گویا اس کی رضا تیری مطلوب ہواور تیری رضا اسکی مطلوب ہو پس تو میرے بندوں میں شامل ہوجا اور میری جنت میں داخل ہوجا نفس کی چار قوتیں نفس کی چار قوتیں آپس میں بر سر پیکار ہیں 1۔ قوتِ عقلیہ ! فرشتوں والی طاقت۔ 2۔ قوتِ غضبیہ! درندوں والی طاقت، 3۔ قوتِ شہویہ! جانوروں والی طاقت، 4۔ قوتِ وہمیہ !شیطان والی طاقت، انسان کے اندر ان چاروں قوتوں کی جنگ عمر بھر جاری رہتی ہے اگر قوت عقلیہ بالادستی حاصل کر لیتی ہے تو دیگر تین قوتیں مغلوب ہوکر اسکے زیرِ دست ہوجاتی ہیں اور اسکے حکم کی تعمیل کرتی ہیں تو یہ انسان افضل از ملک ہو جاتا ہے اور اگر وہ تینوں ملکر عقل کو مغلوب کردیں تو یہ انسان حیوان سے بدتر ہو جاتا ہے یوں سمجھیں انسان کے اندر عقل یعنی ایک فرشتہ ہے غضب یعنی ایک درندہ شہوت یعنی ایک حیوان اور وہم یعنی ایک شیطان بیٹھا ہے جنکی جنگ جاری ہے۔ پس صرف صاحبانِ تقویٰ ہی عقل کو دیگر قوتوں پر غالب رکھ پاتے ہیں لیکن جب عقل مغلوب ہوجاتی ہے۔ تو ناقص ہوجاتی ہے اور بالا دست قوت اس سے باطل منصوبہ بندی کا کام لیتی ہے۔ ان چاروں کو لگنے والے وائرسز سے بچنے کا نام تزکیہ النفس ہے جنکی تفصیل ہم اگلے دروس میں بیاں کرینگے بتوفیق الٰہی و بکمک معصومین۔ اللہ ہم سب کو توفیق تہذیب و اخلاق نصیب فرمائے ،آمین !یا رب العالمین بحق محمد وآلہ الطیبین الطاہرین علیہم السلام۔
٭٭٭