ٹیکنالوجی کا انسان!!!

0
216
ماجد جرال
ماجد جرال

چند روز قبل دنیا میں ایک عجیب سا ہیجان برپا ہو گیاجب پوری دنیا میں سوشل میڈیا کی مقبول ترین ایپلی کیشنز فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی سروسز معطل ہوگئیں۔ ان ایپلی کیشنز کے شیدائی صارفین کے لیے دنیا ایک لمحے کے لیے رک سی گئی، اس معاملے پر کیا ہوا میں آپ کے سامنے بی بی سی اردو کے اس کالم کے چند پیراگراف رکھتا ہوں۔”فیس بک نے کہا کہ اس کی سروسز جس خامی کے باعث معطل ہوئیں اس نے صرف اس کی ویب سائٹس اور ایپس کو ہی نہیں بلکہ کمپنی کی اندرونی ای میل سروسز اور ملازمین کو حاصل سیکیورٹی پاسز کو بھی متاثر کیا۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس خلل کی وجہ فیس بک سائٹس کے ڈی این ایس ( DNS) میں خرابی ہو سکتی ہے۔ اسے انٹرنیٹ کی فون ڈائریکٹری بھی کہا جاتا ہے اور یہ وہ نظام ہے جس کے ذریعے کوئی بھی صارف کسی بھی ویب سائٹ کو اس کے ویب ایڈریس کے ذریعے تلاش کر سکتا ہے۔سائبر سیکورٹی ماہر برائن کربز نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ فیس بک کی بندش کا معاملہ ایسا ہے جیسے آپ دنیا بھر سے نقشے غائب کر دیں جن کے ذریعے رابطوں کے ذرائع کی رہنمائی ممکن ہوتی ہے اور آپ انٹرینٹ پر اپنی مطلوبہ ویب سائٹ تلاش کر سکتے ہیں۔
انٹرنیٹ تک رسائی اب دنیا کے تقریباً ہر فرد کی بنیادی ضرورت بن گئی ہے۔ انٹرنیٹ کی فراہمی بجلی، پانی، گیس اور دیگر یوٹیلیٹیز کے برعکس کسی ریفائنری یا پلانٹ کی جانب سے نہیں بلکہ دنیا بھر میں پھیلے سرورز کی ایک دوسرے سے رابطہ قائم رکھنے کی صلاحیت پر منحصر ہوتی ہے۔یہ تمام سرورز ایک منظم فوج کی طرح کام کرتے ہیں تاہم اگر ہدایات اور معلومات کی ترسیل میں کوئی خلل آ جائے تو پورا نظام رک جاتا ہے۔گذشتہ شب فیس بک اور اس سے جڑی ایپس واٹس ایپ اور انسٹا گرام کی بندش نے جہاں دنیا بھر میں صارفین کو پریشان کر ڈالا وہیں ہمیں اس بات کی یاد دہانی بھی کروائی کہ جدید انسان انٹرنیٹ اور خصوصاً فیس بک پر کتنا انحصار کرنے لگے ہیں۔دنیا کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک فیس بک اور اس کے بانی مارک زکربرگ سے لے کر دنیا بھر میں موجود حکومتیں، کاروبار اور صارفین، سب ہی اس بندش سے کسی نہ کسی طرح ضرور متاثر ہوئے لیکن جہاں کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک بھیانک خواب کی سی صورتحال تھی تو وہیں فیس بک کے مقابلے میں کھڑے پیغام رسانی اور سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارم مثلاً ٹوئٹر، سگنل اور ٹیلی گرام وغیرہ کے دن پھر گئے”
یہ پیراگراف پڑھ کر آپ کو لگے گا کہ شاید آنے والے وقت میں اس قدر ٹیکنالوجی سے منسلک فرد کی زندگی ایسی ایپلی کیشنز کے بغیر ادھوری رہ جائے گی، کیا مستقبل میں موجودہ دور کے انسان کو ان ذرائع مواصلات کے بغیر رہنا پڑا تو اس کی زندگی پر کیسے منفی اثرات مرتب ہوں گے، شاید ابھی ہم ان کا تصور نہ کرسکیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here