ملک پاکستان میں جہاں ہر طرف سے مایوسی کی خبریں آتی ہیں وہاں بہت سی ایسی اہم چیزیں ہیں جو بہت اچھے انداز میں ترقی کی طرح بڑھ رہی ہیں گزشتہ ستر سال کی کارکردگی چاہے وہ فوجی حکومت کی ہو یا سول حکومت اس میں سوائے مایوسی اور زوال کے کچھ نظر نہیں آتا، پاکستان میں سیاستدان اور دیگر لوگ محب الوطنی کی باتیں تو بہت کرتے ہیں لیکن وطن کے ساتھ مخلص ہونے کا عملی ثبوت چند لوگ ہی دے پاتے ہیں۔اس پر فتن دور میں بھی کئی ایسے لوگ ہیں جو نہ صرف ذاتی طور پر محب وطن میں اس کے ساتھ انہوں کئی ایسے منصوبوں کو عملی جامعہ پہنایا ہے جس میں پاکستان میں ایمانداری اور دیانتداری کی مثالیں قائم ہوئیں حکومتی سطح پر اس وقت کئی ایسے انقلابی منصوبوں پر عملدرآمد ہوچکا ہے جو آئندہ کرنے والے وقتوں میں نتائج دیں گے جس میں خاص طور پر ٹیکس کی وصولی کا نظام ہے کروڑوں کی آبادی والے ملک میں صرف چند ہزار کاروباری ٹیکس ادا کرتے تھے۔لیکن موجودہ حکومت کی ٹیکس ریکوری پالیسیز کی وجہ سے ہر ماہ اربوں روپے ٹیکس میں اضافہ ہو رہا ہے کسانوں کو سہولتوں کی وجہ سے فصلیں پہلے سے بہت زیادہ پیداوار کر رہی ہیں۔غریبوں اور بے گھر لوگوں کے لئے پناہ گاہیں اور لنگر خانے قائم ہو رہے ہیں صحت کارڈ دیے جارہے ہیں اور کم آمدنی والے لوگوں کے لئے مالی امداد کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس سے بڑھ کر بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے ووٹ حق دینے کے پارلیمنٹ سے قانون سازی ہوچکی ہے اور الیکٹرانک ووٹنگ کے لئے بھی تمام انتظامات فائنل مراحل میں ہیں۔اس میں کوئی شک شعبہ نہیں کہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے نوجوان طبقہ اعلیٰ تعلیم کے باوجود روزگار سے محروم ہے۔لیکن آہستہ آہستہ پرائیویٹ سیکٹر اور حکومتی سطح کے لاکھوں روزگار کے مواقع آرہا ہیں سب ریفارمز آپ کو میڈیا پر نظر نہیں انہیں ریٹنگ اور ذاتی مفاد کے چکر میں میڈیا نہ صرف گمراہ کن پراپیگنڈہ کر رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ ملک میں افراتفری ناکامی کی نشاندہی کرتا ہوا نظر آتا ہے۔یہ پاکستان کی معیشت میں اوورسیز پاکستانی بہت زیادہ حصہ ڈال رہے خاص طور پر امریکہ میں سے ہر ماہ اربوں ڈالرز پاکستان جاتے ہیں دیگر ممالک سے بھی زرمبادلہ جاتا ہے ایک کروڑ کے قریب پاکستانی بیرونی ممالک میں آباد ہیں ان کو ووٹ کا حق تو مل گیا لیکن طریقہ کار کیا ہوگا۔کیا اوورسیز پاکستانیوں کے لئے سینٹ اور قومی اسمبلی میں الگ الگ نشستیں ہونگی یا اپنے اپنے آبائی حلقوں میں ووٹ ڈالیں جائیں گے۔بیرون ممالک میں پاکستانیوں کی اکثریت وزیراعظم عمران خان کو ووٹ دینے کے حق میں ہیں لیکن ان کو تحفظات بھی ہیں کیونکہ ابھی بیرون ملک پاکستانیوں کے مسائل حل ہونے میں کوئی حکومتی مدد شامل نہیں ہے حکومت پاکستان کو چاہے اوورسیز پاکستانیوں کے لئے الگ سے پورٹل اور ڈیسک بنائے گئے ہیں انکو موثر کیا جائے اور قانون کے مطابق ہر اوورسیز پاکستانی کو انصاف کے لئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں اگر موجودہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے عملی طور پر موثر سسٹم سیٹ کرتی ہے تو پاکستان پر اوورسیز پاکستانیوں کا اعتماد بڑھے گا اور صرف امریکہ میں ایسے ایسے پاکستانی آباد ہیں جو ایک پاکستانی پورے کا پورا شہر پاکستان میں ریفارم کرسکتا ہے۔اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے ساتھ ساتھ موثر لائحہ عمل اور مسائل کا حل پاکستان کی مزید ترقی کا باعث ہے۔
٭٭٭