قارئین وطن! آئی ایم بیک ٹوپویلین اور اپنے پیارے ملک پاکستان سے سیاسی بیگ خالی لایا ہوں اس کی وجہ راون (نواز شریف بڑا اور شہباز شریف چھوٹا) زندہ ہیں ابھی اور انہوں نے ملک کی سیاست کا گلہ ایسے دبایا ہوا ہے کہ سانس بڑی مشکل سے عوام لے رہے ہیں ۔ مجھ کو تعجب اس بات پر ہے کہ میں جس نواز شریف کو جانتا ہوں وہ تو شکل و صورت سے قسم خدا کی ایک بونگا نِل اور ڈفر لگتا ہے لیکن کاتبِ تقدیر کی کوئی خاص مہربانی کہ مملکتِ پاکستان کا تین مرتبہ وزیر اعظم بنا گیا لیکن اس کا اندر تو سیتا کے راون سے بھی بھیانک ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کے بنانے والا جرنل ضیالحق اور نو رتن بھی اتنے ہی ڈفر تھے کہ ان کا ڈفر کتنا بڑا راون ہے بلکہ نوازی راون کا سارا خاندان ہی راونی ہے ۔
قارئین وطن! میں تقریبا ڈھائی مہینے اپنے ملک میں گزار کر آ رہا ہوں میں سچی بات کہہ رہا ہوں بلکہ حلفی ( جسٹس رانا شیم) والا حلف نامہ نہیں جو اس نے میرے قائد رانا رمضان کی سربراہی میں راون کی لندن میں سہولت کے لئے لکھا جو کہ بری طرح پِٹ گیا ہے کہ ہمارا ملک پیارا پاکستان راون نے ایسے اپنے پنجوں میں جکڑا ہوا ہے جیسے مکڑی جال بنتی ہے سارا ملک فیل ہو گیا ہے ۔ عمران سے ساری قوم کی امیدیں ٹوٹ رہی ہیں بیچارہ ایک زبر دست ورزشی سپورٹس مین ہونے کے باوجود وہ لنگڑا لگ رہا ہے جیسے کسی نے اسکی ٹانگوں کے ساتھ ساتھ اس کی بیساکھیوں پر بھی کاری ضرب لگائی ہے جس سے اس کے سیاسی منشور کو بھی جلایا گیا ہے ۔
قارئین وطن! دیکھنے میں تو یہ سب کچھ عمران کی نا اہلی لگتی ہے لیکن یہ بربادی اور اس کی ڈیزائنگ ہمارے راون نواز شریف سے بھی بڑا ایک دادا راون ہے جس کو ہم امریکہ کے نام سے جانتے ہیں بدقسمتی سے اس کو پاکستان کی حکمرانی کے منصب پر ایماندار پسند نہیں ہیں اور ان کا یہ کھیل پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نواب زادہ لیاقت علی خان کی شہادت سے شروع ہو مارشل لا کی کھیل ان کی مرضی سے کرپٹ لوگ ان کی مرضی سے ایماندار شخص ان کو زہر لگتے ہیں راون خوا نواز شریف ہو ، شہباز شریف ہو یا آصف زرداری یہ اِن کو عزیزِ جان ہیں اور اس ٹولہ کو اقتدار میں لانے کے لئے وہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر کبھی ایٹم کبھی میزائیل پر پابندی کے حوالے سے بلیک میل کر رہے ہیں لیکن عزیزانِ سیاست! ڈھائی مہینہ کا وطنِ عزیز کی مٹی پر وقت جتنا بھی گزرا عمران خان صاحب ناکام رہنما لگ رہے ہیں اپنی ایمانداری کے باوجود مہنگائی ساتویں آسمان سے باتیں کر رہی ہے اگر مجھ جیسا شخص قیمتوں کے اونچے پہاڑوں سے سر پھوڑ رہا ہے تو عام آدمی کا کیا ہو گا، میرے مشاہدے میں دو لوگ خوش حال ہیں ایک فقیر اور دوسرا رشوت خور باقی ہر شخص رو رہا ہے ۔ میرے دوست نواب زادہ ذاکر نسیم صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ پاکستان سے کیا لا رہے ہو جواب تھا آنسو اور اینکروں کی دو چیخیں صبح سے شام سب کی ایک ہی رٹ کہ طاقت ور حلقے، اور اہم لوگ لاتے ہیں اور لے کر جاتے ہیں اب پتا نہیں راون نمبر تین آصف زرداری نے اپنی زبان میں طاقت ور حلقہ کی جانب سے راون بمبر ایک کے بارے جو بات کی کہ جو شخص پاکستان کی مٹی میں دفن ہونا نہیں چاہتا وہ اس ملک کی سیاست کاوالی وارث بننا چاہتا ہے لعنت ہے ہم پر کہ ہماری آنکھیں نہیں کھل رہیں اور کیسے کھلیں کہ ہم راون نہیں ہیں ایک راون کو راون ہی پہچان سکتا ہے ۔راونوں پر تھو۔
٭٭٭