بہاروں پھول برساؤ کراچی جیت گیا !!!

0
115
حیدر علی
حیدر علی

بہاروں پھول برساؤ کراچی کنگز بالآخر اپنے دوست لاہور قلندر کی ٹیم کو ہراکر اپنے چہرے کے بدنما داغ کو صاف و شفاف کردیا ہے، اِس سے قبل تو لوگ یہ کہنے لگے تھے کہ کراچی اور شکست کا لفظ ایک دوسرے سے جُٹ کر آسمان سے اُترا ہے ، اور یہ صرف قیامت کے دِن علیحدہ ہوگا، یہی وجہ ہے کہ لاہور قلندر کے فینز کراچی کی شکست کو دیکھنے کیلئے جوق در جوق قذافی اسٹیڈیم تشریف لائے تھے، نانی اماں اپنی بیٹی اور بیٹی کے ایک سالہ پُتر کو بھی ساتھ لے کر آگئیں تھیں کہ شاید اُنہیں ایسا دِن پھر دیکھنا نصیب نہ ہو، کراچی کی ٹیم جیسے بھارت کی ٹیم بن گئی تھی، خواتین تو بن سنور کر لبوں پر لِپ اسٹک اور گالوں پر پوڈر لگاکر اسٹیڈیم میں آکر براجمان ہوگئیں تھیں، اور ہم کراچی والوں کو یہ پتا بھی نہ تھا کہ آج لاہور اور کراچی کا میچ ہے، وہ تو میں چائے کی پیالی لے کر پی ٹی وی پر اِس سے قبل ہونے والے میچ کا نتیجہ دیکھنے کیلئے بیٹھا تھا ، تو پی ٹی وی کی جانب سے بارہا کراچی اور لاہور کے کمرشل نظر آنے لگے، میں تو چونک کر رہ گیا ، کیونکہ روزنامہ جنگ میں تو یہ خبر تھی کہ کراچی کی ٹیم کو پی ایس ایل سے کِک آؤٹ کر دیا گیا ہے، اور میں نے صبر کرلیا تھا، اِس کے سوا اور کر بھی کیا سکتا تھا، میرے بس میں ہوتا تو لاہور، اسلام آباد اور پشاور والوں کو للکار کر یہ کہتا کہ تم احسان فراموش لوگ یہ نہ بھولو کہ ہم نے ہی تمہیں بلّا پکڑنا سکھا یا ہے، ہم نے ہی تمہیں میچ فِکسڈ کرنے کا طریقہ بتایا ہے . اِس سے قبل تو تم لوگ صرف گّلی ڈنڈا کھیلا کرتے تھے، ویسے قذافی اسٹیڈیم کی انتظامیہ بارہا بڑے حروف کے نیون سائن سے یہ اعلان کر رہی تھی کہ ہاؤس فُل ہوچکا ہے، لاہوروالوں تمہارا بہت بہت شکریہ مال آگیا ہے ، اب بونس تقسیم ہوگا۔دوسری جانب تو جبیں پر پسینہ آجاتا ہے جب بھی اسلام آباد یونائیٹڈ کا کوئی کھلاڑی کسی کو یہ بتاتا ہے کہ اُس کی ٹیم نے کراچی کنگز کو مبلغ ایک رن سے ہرا دیا ہے، ایک رن سے ہرانا بھی اسلام آباد یونائیٹڈ کے گلے پڑ گیا جو بھی سنتا ہے حیران و ششدر میں مبتلا ہوجاتا ہے، اور یہ کہے بغیر نہیں رہتا کہ یہ بھی کوئی جیت ہے، اِس سے بہتر تو ہار ہی جانا ہوتا لیکن سننے والے کو کیا پتا کہ اُس ایک رن کیلئے اسلام آباد والوں کو کتنا دوڑ دھوپ کرنا پڑا تھا ، وکٹ پر دو گز کے فاصلے سے ضرب لگانی تھی، وہ بھی ایک امتحان تھا، معجزہ تھا کہ نشانہ خطا نہ گیا جو عموما “ایک گز کے فاصلے سے گذر جاتا ہے،کھلاڑی ہانپ رہے تھے جیسے گاڑی چل چکی تھی اور اُنہیں دوڑ کر پکڑنا تھا.وہ سوچ رہے تھے کہ یہ کراچی والے بھی عجب اشرف المخلوقات ہیں، مخالف ٹیم کے چھکے چھڑادیتے ہیں، ایک رن سے میچ جیتنے کے بعد اُنہیں پتا چل گیا تھا کہ یہ جیت پاکستان کے عوام قبول کرنے سے رہے اُنہیں پتا تھا کہ سب یہی کہینگے کہ بہتر ہوتا کہ ہار ہی جاتے، کراچی والوں کو دو رن بنانے کا موقع دے دیتے، اسلام آباد یونائیٹڈ کے سارے کھلاڑیوں کو میدان میں بیٹھ جانا چاہیے تھا، ٹھیک اُسی طرح بیٹھ جانا چاہئے تھا جیسا کہ وہ کیچ مِس کرتے وقت بیٹھ جاتے ہیں،اِس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے کیچ مِس کرنے کا ایک ریکارڈ قائم کر دیا ہے، میں تو پی سی بی کے باس سے یہ درخواست کرونگا کہ پی ایس ایل کے سارے کھلاڑیوں کا آئی ٹیسٹ کرایا جائے جس انداز و رفتار سے وہ کیچ مِس کرتے ہیں،اُس سے اِسی مغالطے کا خدشہ ہوتا ہے اگر لینس لگاکر وہ کیچ مِس نہ کریں تو اِس نیک کام میں کیا مضائقہ کراچی کنگز کی ٹیم تو روز اوّل سے ایک معمہ بنی ہوئی ہے، ٹیم نے تو توبہ کرلیا تھا کہ چاہے روئے زمین اِدھر سے اُدھر ہوجائے وہ کوئی میچ جیت کر اپنے بھائیوں کا دِل مجروح نہیں کرینگے. اور پھر اُنہیں مل گیا ایک بابر اعظم جیسا کنوارا کپتان جس نے ہر ایک سے کہہ دیا ہے کہ اگر وہ شادی کریگا تو کسی کراچی والی سے،اِسی لئے اُس نے کراچی کنگز کی کپتانی قبول کی تھی لیکن مسئلہ یہ درپیش ہوگیا ہے کہ کراچی کی کوئی بھی لڑکی جو اُسے پسند آتی ہے، وہ شادی سے قبل 10 کروڑ روپے کی کوئی کوٹھی اُس سے خریدوانے کی شرط رکھ دیتی ہے، لڑکیوں کا کہنا ہے کہ کرکٹرز اپنی بیویوں کو یوں بدل دیتے ہیں یا اُن سے بے رخی اختیار کر لیتے ہیں جیسے وہ کرکٹ کے کسی میچ کی وائٹ یا سرخ بال ہوںلیکن 9 میچ کامسلسل وار ہار جانا اور پی ایس ایل کی سیریز میں کسی بھی میچ کا نہ جیتنا کراچی کنگز کے کپتان اور کھلاڑیوں کے لئے سخت مصیبت جاں بن گئی ہے حتی کہ کراچی کنگز کے صدر اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی وسیم اکرم ہزاروں کرکٹ کے فینز کے سامنے بابر اعظم پر لعن طعن کرنے سے باز نہ رہ سکے تھے، اُنہوں نے بابر اعظم کو کہا تھا کہ” تم یہ نہ سمجھو کہ تمہارا مقابلہ بھارت یا بنگلہ دیش کی ٹیم کے ساتھ ہے. یہ کھلاڑی بھی پاکستانی ہیں،” جس پر بابر اعظم نے جواب دیا کہ مجھے پتا ہے کہ میری ٹیم میں لالو کھیت والے کھیل رہے ہیں، ”وسیم اکرم نے کہا کہ لالو کھیت والوں سے کہو کہ کیچ مِس نہ کریں ورنہ پھر سبزیاں فروخت کرنا پڑینگیں، ” بابر اعظم نے غصے میں جواب دیا کہ ” ٹھیک ہے میں بھی پالک کا ساگ اور کریلا بیچو ں گا، ” قطع نظر اسٹیڈیم کے ، کراچی کے شاہراہوں پر ، شاپنگ مال اور ریسٹورنٹ میں کراچی کنگز کے کھلاڑیوں کیلئے زمین تنگ ہوگئی ہے، جگہ باجگہ اُن پر یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ اُنہوں نے اہلیان کراچی کا سر نیچا کردیا ہے، اور وہ اب کہیں بھی یہ دعوی نہیں کر سکتے ہیں کہ کرکٹ اُنکے گھر کی
لونڈی ہے لیکن اب کایا پلٹ چکا ہے. اب کراچی والے اپنے کھلاڑیوں کو سر پر تو نہیں بیٹھا رہے ہیں، لیکن اُنہیں غیظ و غضب کی نگاہوں سے بھی نہیں دیکھتے کیونکہ وہ ایک میچ جیت چکے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here