دعا حدیث شریف میں آیا ہے کے رسول اللہۖ نے ارشاد فرمایا!
دعا مانگنا عبادت کرنا ہے، پورے اخلاص کے ساتھ دعا مانگنے میں اپنی بندگی اور اللہ کی بڑائی کا اساس ہوتا ہے ،اس لئے دعا ایک عبادت بن جاتی ہے۔آپۖ نے فرمایا تم میں سے جس شخص کے لیے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا اس کے لئے رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے، اللہ تعالیٰ سے جو دعائیں مانگی جاتی ہیں۔اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیہ ہے کے اس سے دنیا اور آخرت میں عافیت کی دعائیں مانگیں جائیں۔ایک اور حدیث میں آیا ہے دعا کے سوا کوئی چیز تقدیر کے فیصلے کو رد نہیں کرسکتی، یعنی اللہ کے ہاں ہر چیز رکھی ہوئی ہے۔مگر اللہ کے ہاں یہ طے ہوتا ہے کہ یہ شخص اللہ سے دعا مانگے گا اور اس سے بچ جائے گا۔رسول اللہ نے ارشاد فرمایا دعا مومن کا ہتھیار ہے دین کا ستون ہے اور آسمان و زمین کا نور ہے۔یعنی آنتوں اور مصیبتوں سے بچنے کی سب سے زیادہ بہتر تدبیر دعا ہے اس لئے دعا مومن کا ہتھیار ہے۔اسی طرح دین کا ستون نماز ہے اور نماز کی روح دعا ہے۔اس لیے دعا دین کا ستون ہے۔اللہ تعالیٰ سے کثرت سے دعا مانگنا اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اعلان ہے اور یہی وہ نور ہے جس سے آسمان اور زمین روشن اور قائم ہیں اسی لئے حدیث شریف میں آیا ہے کہ قیامت اس وقت آئیگی۔جب روئے زمین پر کوئی اللہ تعالیٰ کہنے والا نہ ہوگا اس لئے دعا زمین اور آسمان کا نور ہے۔
دعا کے کچھ آداب بھی ہیں چند یہی ہیں
اللہ تعالیٰ سے خلوص سے دعا مانگے
دعا مانگنے سے پہلے اور بعد میں اللہ کی حمد وثناء کرے۔دعا میں پورا یقین رکھنا کے اللہ قبول کر لے گا۔دعا میں بلاوجہ کے الفاظ یا یانیہ استعمال کرنا دعا کو گانے کے طور پر گانا مکروہ ہے۔ کسی دعا پر اصرار کرنا کے میری یہ دعا تو تجھے تبول کرنی ہی ہے مکروہ ہے۔ کسی گناہ کی یا کسی رشتہ ددار سے تعلقاتت ختم کرنے کی دعا نہ کرے۔ دعا کی شمولیت میں جلد بازی نہ کرے یعنی میری دعا قبول ہی نہیں ہوتی، یا بس فوراً میری دعا قبول ہوجائے۔ دعا اس طرح نہ مانگے کے اے اللہ تو چاہے تو میرا قرض ادا کردے۔بلکہ اس طرح دعا مانگے کے اللہ میرا قرض ادا کردے۔دعا کے اور ابھی بہت آداب ہیں مگر چند بیان کیے ہیں۔ہم سب نے رمضان بھر اللہ کی طرف سے جو ہمت طاقت دی گئی اس سے بھرپور فائدہ اٹھا کر روزے بھی رکھے اور دعائیں بھی مانگیں۔اسی لئے دعا کی فضلیت بیان کی۔میں نے جو یہ سب بتایا ہے ہم سب جانتے ہیں مگر پھر بھی یاد دہانی اچھی چیز ہے۔جب کسی کی بھی کوئی دعا قبول ہو۔رسول اللہ نے فرمایا جب دعا قبول ہونے کا شاہدہ ہو یعنی آپ کسی مرضی سے شفایاب ہوں یا سفر سے بخیر وعافیت واپس آئیں تو شکر ادا کریں اور کہیں۔
سب تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس کی عظمت وجلال سے تمام کام پورے ہوتے ہیں۔
٭٭٭