امریکہ نے اسرائیل کی یروشلم میں عبادات دوبارہ شروع کرنے کو ناقابل قبول قرار دیدیا

0
92

نیویارک (پاکستان نیوز) اسرائیل کی جانب سے یروشلم میں مذہبی عبادات کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز کو امریکہ نے ناقابل قبول قرار دے دیا ہے ، صدر بائیڈن کے آفس کی جانب سے اس سلسلے میں واضح پیغام جاری کر دیا گیا ہے کہ امریکہ اس عمل کو قبول نہیں کرے گا اور یہ اسٹیٹس کو کے اختیارات میں دخل اندازی کے مترادف ہے، بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ یروشلم میں ٹمپل ماؤنٹ پر یہودیوں کی نماز پر پابندی ختم کرنے کی اسرائیلی تجویز ناقابل قبول رکاوٹ ہوگی۔موجودہ جمود صرف مسلمانوں کو اس مخصوص مقدس مقام پر نماز ادا کرنے کی اجازت دیتا ہے، لیکن اسرائیل میں بہت سے لوگ اس پالیسی میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں۔واشنگٹن فری بیکن نے محکمہ خارجہ کے ساتھ یروشلم میں یہودیوں کی نماز پر پابندی ختم کرنے کے امکانات کے بارے میں اپنے موقف کے بارے میں بات کی۔ ٹیمپل ماؤنٹ یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔امریکہ نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ ہم یروشلم میں مقدس مقامات کے حوالے سے تاریخی جمود کے تحفظ کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہیں، تاریخی جمود سے ہٹنے والا کوئی بھی یکطرفہ اقدام ناقابل قبول ہے۔بین اتمر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے قومی سلامتی کے مشیر ہیں۔ انہوں نے اس ماہ کے شروع میں ٹیمپل ماؤنٹ کے دورے کے دوران تجویز پیش کی تھی کہ وہ ٹیمپل ماؤنٹ پر یہودیوں کی نماز پر پابندی میں تبدیلی کے حق میں ہوں گے۔ یہ پالیسی سائٹ پر مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان کسی بھی طرح کے تشدد کو روکنے کے لیے بنائی گئی تھی۔اسرائیل کو کمزور کرنے کا جنون امریکہ اور ہمارے اتحادیوں کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس ماہ کے شروع میں ٹیمپل ماؤنٹ میں پالیسی کی ممکنہ خلاف ورزی کے حوالے سے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here