اسلام آباد (پاکستان نیوز)سپریم کورٹ فل کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو برقرار رکھتے ہوئے ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں۔اٹارنی جنرل عثمان منصور کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تاخیر کے لیے معذرت چاہتے ہیں کہ معاملہ بہت تکنیکی تھا، پہلے آج کا حکم نامہ پڑھ کر سناؤں گا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 5ـ10 کے تناسب سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو برقرار رکھا جاتا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس شاہد وحید نے ایکٹ کی مخالفت کی جبکہ باقی ججز نے ایکٹ کے حق میں فیصلہ دیا اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں۔ سپریم کورٹ نے ایکٹ کے ماضی سے اطلاق کی شق 7ـ8 سے مسترد کردی جس کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق اور جسٹس منصور سمیت 7 ججوں نے ماضی سے اطلاق کی حمایت کی۔اس کے علاوہ فل کورٹ نے 6ـ9 کے تناسب سے ازخود نوٹس ( 184/3) کے کیسز اپیل کے حق کی شق کو برقرار رکھا ہے جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید نے اپیل کے حق کی مخالفت کی۔اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ نافذ ہوگیا۔