عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن پاکستان کے یکے بعد دیگرے فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ کے تحائف کے فیصلوں سے ثابت ہوچکا ہے کہ عمران خان ایک عادی جھوٹا اور بد دیانتدار شخص ہے۔ جس کو ایک فراڈ یا جج ثاقب نثار نے صادق اور امین کا لقب دے کر رسول پاکۖ کی بے حرمتی کی تھی کیونکہ حضور پاک کے علاوہ دنیا میں کوئی شخص صادق اور امین نہیں کہلا سکتا ہے ۔خاص طو پر عمران خان ایک پلے بوائے، بدکردار، بداخلاق، جواری اور زانی ہے جن کو صاد ق اور امین کا لقب دے کر اس عمل کا مذاق کیا گیا ہے۔ توشہ خانہ میں خرد برد سے پتہ چلا گیا ہے کہ انہوں نے ریاست پاکستان کے نام پر غیر ملکی حکومتوں کے وصول کردہ تحفے وتحائف کو پہلے چھپایا پھر دنیا کے بازاروں میں بیچ ڈالا جو کسی شخص کے جہیز کے تحفے وتحائف کو بیچنا کے مترادف ہے۔ فلاں شخص نے اپنے جہیز کی اشیائے بیچ ڈالیں اسی طرح ریاست پاکستان کے نام پر وصول کردہ تحفے وتحائف کو عمران خان نے بیچ کر بداخلاقی اور بے شرمی کا مظاہرہ کیا ہے کہ اگر کوئی شخص تحفہ دیتا ہے تو اسے بازار میں بیچ دو اور تحفہ دینے والا واپس اس تحفے کو خرید لے تو ایسے شخص پر کتنا گراں گزارتا ہے یہی ہوا کہ عمران خان کو تحفہ دینے والے سعودی شہزادے سلیمان کو اپنی قیمتی گھڑی واپس خریدنا پڑی۔ باقی تحفوں کا جو حشر ہوا وہ پاکستانی قوم کے سامنے ہے جبکہ توشہ خانہ کے تحفوں اور مالیت کی آمدن کو الیکشن کمیشن کے کاغذات سے چھپایا گیا جو ایک جرم ہے جس کی سزا نااہلی ہے جو انہی فی الحال بہت کم ملی ہے۔ 30موجودہ نشست تک محدود ہے۔ جس کے بعد شہزادے سلیمان نے عمران خان کو کبھی پسند نہ کیا جو اپنے اس گھٹیا پن سے ایک بے شرم شخص قرار دیا گیا ہے یہی وجوہات ہیں کہ عمران خان کا ساڑھے تین سالہ دور بربریت اور بر اذیت دنیا بھر میں پسند نہ کیا گیا جس سے پاکستان کا وزارت خارجہ بری طرح تک متاثر ہوئی ہے جس کا اب تک کوئی ازالہ نہیں ہو رہا ہے یہ تو موجودہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی بہترین کارکردگی ہے کہ جن کے وزارت خارجہ کے دور میں پاکستان ایک چار سالہ گرے لسٹ سے نکلا ہے جس سے پاکستان پر بعض عائد پابندیوں سے نجات ملے گی تاکہ پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ کی بجائے ایک مہذب ریاست تصور کیا جائے جس کا کریڈٹ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قانون کے مطابق درج ہے کہ اگر پارلیمنٹ کا امیدوار غیر ملکی شہری، غیر ملکی کارپوریشن اور کمپنی سے کوئی فنڈ لے تو وہ نااہل اور سزا کا حقدار ہے جس میں عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس کے مطابق تین ملین ڈالر دنیا بھر میں کی کمپنیوں اور کاریونیوں سے وصول کیے جس میں بعض ناجائز فنڈز بھی تھے جب نام کھاتوں میں منگوائے گئے تھے بعض بھائی اور اسرائیلی کمپنیوں اور کارپوریشنوں نے بھی فنڈز دیئے تھے جس کی آٹھ سال تک تحقیقات ہوتی رہی ہے۔ آخر کار الیکشن کمیشن کو گزشتہ دنوں میں ممنوعہ غیر ملکی فنڈنگ کا فیصلہ کرنا پڑا جس کی روح سے عمران خان کی پوری پارٹی پر پابندی اور ان کے سمیت لاتعداد ملوث حضرات نااہل اور سزا کے حقدار بن سکتے ہیں بشرطیکہ عدالتیں الیکشن کمیشن کی آٹھ سالہ تحقیقات پر عملدرآمد کرتی ہوئی فیصلے دے جو ممکن نہیں ہے کیونکہ ہاتھی کے دانت کھانے کے بعد دیکھانے کے اور ہوتے ہیں عمران خان کو ابھی تک بڑے بڑے مقدمات میں کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوئی ہے۔ عمران خان ایک لاڈلے اور راج دلارا ہے قانون اور آئین سے بالاتر ہوکر حکمرانی کے خوابوں میں مبتلا ہیں جن کے دور بربریت میں تاریخی کرپشن ہوئے ہیں جس میں آٹا، چینی ادویات مالم جبہ، بی آر ٹی تک روڈ، بلین ٹری، کوگی رسگینڈلز قابل ذکر ہیں جن پر سپریم کورٹ گڑھ کی طرح انڈوں پر بیٹھی ہے جس نے سٹے آرڈر کی آڑ میں عمران خان کے کرپشنوں پر پردہ پوشی کر رکھی ہے۔ بہرحال آج پاکستان کے دو سابقہ وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان نااہل قرار ہوچکے ہیں ،موخر الذکر موجودہ نشستوں تک جس میں الیکشن کمیشن کی بے بسی اور دبائو کی شکار نظر آئی ہے جس کی سابقہ نظائر کو پیش پشت ڈال کر فیصلہ کیا ہے جس میں قانون کا مذاق بگڑ چکا ہے جس کا عمران خان فائدہ اٹھا کر ایک بہت بڑا فتنے باز بن چکا ہے جو ریاست کے لیے خطرے کا باعث بنے گا۔
٭٭٭٭