محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے گذشتہ مقالہ جات میں آپ سے عرض کرتا آیا ہوں کہ تعویذ ہو یا اوراد یہ رب کو پکارنے اور حاجت کیلئے دعا کے طریقے ہیں اکثر مجھ سے لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ ہمارا عمل کام نہیں کرتا یا جو نقش لکھیں اور ورد کریں اس کے اثرات نہیں ملتے !! کچھ کا عمل ایک دفعہ کام کیا پھر نہیں ان سے اتنا کہوں گا کہ اپنا دامن جھانکیں ،غلطی کہاں ہے ،کیا آپ نے پاکی و صفاء اور سچائی کا راستہ اپنایا ہے کیا حاجت جائز ہے یا نفسانی خواہش ؟ کیا آپ نے انسانوں کے حقوق تو غصب نہیں کررکھے جو زکواةو خیرات ہے وہ کرتے ہیں ،صدقات و مسکینوں کا خیال کرتے ہیں ،منہ کو غیبت و بد گوئی، طفل خوری اور گالیوں سے پاک رکھتے ہیں اگر آپ یہ سب کرتے ہیں تو واقعی سوچنے کی بات ہے وگرنہ اپنا محاسبہ کرکے آپ کو کہیں نہ کہیں ضرور جھول ملے تو اصلاح فرمائیں اور طالب دعا ہوں ۔بنیادی باتوں سے ہٹ کر اگر آپ کا عمل کام نہیں کرتا تو اب پیش خدمت ہے عمل کو جاری دوبارہ فیض حاصل کرنے کا طریقہ اس کو کرلیں فوری عمل جاری ہوگا ان شا اللہ ۔
سلب و وقف: عملیات کا میدان بڑا وسیع ہے ۔ میرے بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ کہ یہ ایک ایسا سمندر ہے جس کے ہر قطرے میں سمندروں جیسی گہرائی ہے۔ نیز یہ بھی کہ عملیات کا ادراک علم کے حصول سے ممکن ہے ۔ اور اللہ کے فضل و عطا سے ہی ممکن ہے کہ کوئی اس کے درجہ کمال کو پہنچ سکے ۔ وگرنہ تو نفس انسانی متزلزل ہونے میں دیر نہیں کرتا ۔ جونہی ایک چٹکی اس میں جائے فوری بدہضمی کا شکار ہوکر مخلوق میں اترانے لگتا ہے ! سابق ادوار میں رموز روحانیہ کے اسراروں تک پہنچنے میں طالبین کو سالوں شیوخ کی خدمت ،گزاری ، طلب صادق کی یکسوئی کے ساتھ سفر مسلسل اختیار کرنا پڑتا تھا ۔ پھر شیخ تربیت نفس بھی فرماتے اور رموز روحانیہ سے بھی ہمکنار کرتے مگر ۔ اب تو فیس بکی دور ہے صاحبان علم کو بخیل و خبطی کہا جاتا ہے جبکہ شاگرد حضرات بھی ہتھیلی پر سرسوں جمانے کے چکر میں رات و رات فانی فی اللہ بننے کی جستجو میں مگن نظر آتے ہیں ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ پردہ حقیقت سے صاحبان علم و معروفت کنارہ کرچکے ہیں جبکہ نقالوں کی بھرمار ہے ۔۔ خیر رات کے اس پہر کوئی خاص ہی زہن بنتا ہے لکھنے کا اس لیے بزرگوں کے کچھ فرامین زہن میں آئے جن کو نقل کررہا ہوں ۔ جیسا کہ فن عملیات کے طالب علم اس چیز کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ اس فن کا تعلق مختلف نفسی ،روحانی اور سائنسی علوم سے ہے۔ مگر چونکہ ہر شے کے پیچھے کارفرما روحانیت ہی ہوتی ہے خواہ کسی بھی رنگ میں ہو ،اس لیے جو عامل روحانی طور پر جتنا مضبوط ہوتا ہے، عملیات کے میدان میں اتنا ہی قوی ہوتا ہے مگر بہت سے طالب علم جانے انجانے میں بہت سے عملیات غلط طریقے سے انجام دیتے ہیں یا انکی شرائط میں کوتاہی کرتے ہیں اور نتیجہ ہوتا ہے رجعت (کسی عمل کا ضرورت سے زیادہ جلالی)مضر اثرجس کی وجہ سے انکے تمام اعمال رک جاتے ہیں اور چاہے اسکے بعد جتنے بھی عمل یا چلے کر لیں کامیاب نہیں ہوتے اسکے علاوہ انکی زندگی میں ایک طرح سے نحوست،برُے اثرات طاری ہوجاتے ہیں،بیماریاں بھی لگ سکتی ہیں، روحانی اور جسمانی لڑائی جھگڑے فسادات وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
بہت سے لوگوں کو وقف روحانی (بندش یا سلب کہہ لیں)کا علم بھی نہیں ،شاید کہ ہوتا کیسے ہے یا کون کون کر سکتا ہے مثلا تحریروں کو کاپی پیسٹ کرنے پر بلا اجازت آگے ماہر روحانیات بننے پریا یونہی لیکچروں میں مبتدیوں پر رعب جھاڑنے پر ہوتو اشارے سے بھی کرسکتا ہے مگر چونکہ یہ ہمارا موضوع نہیں یہاں پر اسکے ازالے اور خاتمے کا طریقہ درج کرتا ہوں :
سب سے پہلے باوضو ہوکر اور اگر ہو سکے تو غسل کر لیں اگر نا ہو سکے تو صرف با وضو ہوکر پاک صاف کپڑے پہنیں اور پاک صاف جگہ کا انتخاب کریں جہاں کوئی آپکو تنگ نا کرے عمل کے دوران تنہائی میں 2 رکعت نفل عمل کی کامیابی کی نیت سے پڑھیں او اسکے فوری بعد 100 مرتبہ استغفار پڑھ کر اللہ سے کامیابی کی دعا مانگیں اور اسکے بعد ایک ہی نشست میں :
بسم اللہ الرحمن الرحیم 158 مرتبہ
اللہ ھم صل علی محمد و علی آل محمد 158 مرتبہ
اسکے بعد
بسم اللہ الرحمن الرحیم 314 مرتبہ
اللہم صل علی محمد و علی آل محمد 314 مرتبہ
اسکے بعد
بسم اللہ الرحمن الرحیم 358 مرتبہ
اللہم صل علی محمد و علی آل محمد 358 مرتبہ
اسکے بعد
بسم اللہ الرحمن الرحیم 487 مرتبہ
اللہم صل علی محمد و علی آل محمد 487 مرتبہ
لیں جناب اب آپکا عمل مکمل ہوا کیونکہ اکثر سیدی شاہ صاحب دامت برکاتھم فرماتے ہیں کہ کلمہ طیبہ پڑھ کر حضور ۖ کی امت میں شامل ہوگئے تو وسوسوں اور توہمات و بے بنیاد اندیشوں کو دل و دماغ میں جگہ دینے سے کتراتے رہنا چاہیے ۔ ایمان مضبوط اور نسبت حضور ۖ کی زات با برکات سے بنست شیخ قوی ہوتو صدق دل سے کی گئی دعا ہی کافی ہے بہرکیف ویسے تو ایک ہی دن کا عمل کافی ہوتا ہے لیکن آپ اپنی تسلی کے لیے اسکو مزید تین یا پانچ دن اور کر سکتے ہیں تاکہ آپکا دل مزید قوت سے بھر جائے ۔ روزانہ طریقہ ایک ہی ہے۔ تین سے پانچ دن بعد عاملین حضرات اپنے عمل چلا کر دیکھیں بشرط کہ انہوں نے پہلے اپنے اعمال سے کام لیا ہو۔ بازن اللہ پہلے کی نسبت مزید زیادہ اثر سے چلیں گے۔ رجعت سلب و بندش سب ختم شود۔
میرا کام بھی ختم میں نے لکھ دیا اب اپنی صوابدیدی پر کاپی پیسٹ ماریں یا جو بھی۔۔۔
بقیہ تمام متعلقین و احباب اس کو ضرور کریں ۔ ویسے بھی جن کو خود پر بندش خواہ کسی بھی قسم کی ہو خدشہ ہوتو وہ بھی کرسکتے ہیں، فیڈ بیک لازم دیجیے گا، اللہ اپنے حبیب ۖ کے طفیل سب پر اپنا خصوصی فضل و کرم فرمائے آمین ثم آمین۔۔
٭٭٭