الیکشن اصلاحات!!

0
162
عامر بیگ

دو ہزار اٹھارہ میں جب پہلی دفعہ پی ٹی آئی کی نو منتخب حکومت کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اقوام متحدہ میں خطاب کرنے آئے تو ناچیز نے ایک کالم ” پی ٹی آئی امریکہ” کے نام سے لکھا تھا جس میں تجاویز کے ساتھ ساتھ ان اقدامات کی نشاندہی بھی کی گئی تھی جو کہ پی ٹی آئی امریکہ کو اٹھانے تھے تا کہ ایک دوسرے سے لڑتے مرتے اور بکھرے ورکر بلکہ لیڈرز یکجا ہو کر کام کریں میں لکھا تھا کہ کس طرح سے” بائی لاز بنائیں الیکشن کروائیں اور اگلی دفعہ جب وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ میں خطاب کرنے آئیں تو خطاب سے پیشتر ایک کنونشن سینٹر میں پچیس سے تیس ہزار پی ٹی آئی کے کھلاڑی اکٹھے ہو کر انکو خوش آمدید کہیں اور دیکھیں کہ کس طرح ٹرمپ اپنی ٹرمپٹ کو بغل میں لیکر عمران خان سے ہاتھ ملانے کو وائٹ ہاؤس سے پیدل ہی چل پڑے گا” جو کہ ہوا بھی اور صد شکر کہ میری تجویز پر عمل ہوا اور پھر جب پی ٹی آئی امریکہ کا الیکشن ہوا کہ جس میں راقم بھی نیو جرسی سے پینل ہیڈ کر رہا تھا نے ممبر الیکشن کمیشن پی ٹی امریکہ ارسلان بھائی کو ایک ای میل میں کچھ تجاویز بھیجیں جن پر ان کے بقول سردست عمل ممکن نہ تھا مگر اب جبکہ امریکہ میں ایک بار پھر طبل انتخاب بج چکا ان تجاویز کو کالم کی شکل میں سامنے لانا ضرورری ہو گیا اس طرح کہ حال ہی میں نامزد ڈپٹی سیکریٹری او آئی سی بھائی تنویر احمد سے تفصیلا” بات پر بھی یہی حکم ہوا تھا کہ تجاویز ارسال کی جائیں لحازہ ووٹرز اور امیدواران کو الیکشن سے پیشتر اعتماد میں لاتے ہو? اصلاحاتی تجاویز کا صفحہ قرطاس پر لانا بھی ضروری سمجھتا ہوں۔ اوّل الیکشن ہر سال کروانے کی بجائے دو یا تین سال بعد کروائے جائیں تاکہ کام متواتر ہوتا رہے اور الیکشن کی وجہ سے جو تلخیاں ہوتی ہیں ان کو بھی دور کرنے میں وقت مل سکے دوم ووٹر ممبر شپ فیس میں کمی کر کے دس یا بیس ڈالرز تک کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ ووٹ رجسٹر کئے جا سکیں یاد رہے کہ اب اوورسیز پاکستانی بھی پاکستان کے جنرل الیکشن میں اپنے ووٹ رجسٹر کروائیں گے چونکہ زیادہ تعداد پی ٹی آئی کے ووٹرز کی ہی ہے لحازہ یہ ایک پریکٹس کے طور پر بھی کام آئے گا اور الیکشن کنڈکٹ کروانے کے لیے سو کے پول کی بجائے پانچ سو ووٹوں کی لمٹ مقرر کی جائے تاکہ فیس کم کرنے سے جو پارٹی فنڈ کی بابت نقصان ہو گا وہ پورا ہو سکے اس ضمن میں یہ بھی کیا جا سکتا کہ پینل فیس بڑھا دی جائے یا پینل کی بجائے الگ الگ اُمیدوار الیکشن میں حصہ لیں۔ سوئم ایک ضابطہ اخلاق میں اس شق کا اضافہ کیا جائے جس کے تحت امیدوار اپنے مخالف کے فرقے نسل رنگ اور جنس کی بنیاد پر اسکی کردار کشی نہ کر سکے اسکی قابلیت پارٹی سے وفاداری حالیہ کارکردگی پارٹی میں خدمات کی بنا پر انتخاب ہو اور الیکشن کے بعد خوامخواہ کی مخاصمت سے بچا جا سکے چہارم ہارنے والے پینل سے بھی چند ایک کو بننے والی کیبنیٹ میں شامل کیا جائے تاکہ اختلافات میں کمی ہو پنجم سٹیٹ اور نیشنل الیکشن کی قیادت اعلیحدہ اعلیحدہ ووٹر کے ذریعے منتخب کی جائے ششم ووٹرز لسٹ میں کم از کم امیدوار کو جو لسٹ دی جاتی ہے اس میں ووٹر کا ایڈریس فون نمبر یا ای میل کا اندراج ہو تاکہ ووٹرز کو امیدوار اپنا پیغام بہم پہنچا سکیں یہ ہر جگہ اور ہر الیکشن کے لیے ضروری عمل اور ووٹر امیدوار کا بنیادی حق بھی ہوتا ہے کالم کی طوالت کے پیش نظر یہاں تک ہی اکتفا کرتا ہوں امید ہے کہ جس طرح پاکستان کے جنرل الیکشن میں اصلاحات کا عمل جاری ہے یہاں پر بھی ہم سب کے لیے یہ اصلاحات بہتر نتائج لائیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here