آپ سب کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے، یہ جو والدین کی خدمت ہے یہ زذندگی اب بدل دیتی ہے یہاں تک احادیث میںہے کہ والدین زندگی میں راضی ہوتے ہیں مرنے کے بعد ناراض ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات زندگی میں ناراض ہوتے ہیں مرنے کے بعد راضی ہوجاتے ہیں کہا مولا ایسا کیوں ہوتا ہے زندگی میں راضی اور مرنے کے بعد ناراض کہا ہم مرگئے آج تک بیٹے نے زندگی میں کبھی فاتحہ نہیں کرائی اور کہا کہ زندگی میں ناراض ہوتے ہیں مرنے کے بعد راضی ہوجاتے ہیں پوچھا کیوں راضی ہوجاتے ہیں کہا اولاد اتنا قرآن پڑھتی ہے ماں باپ کے نام پر صدقہ خیرات کرتی ہے اتنے کارہائے نیک انجام دیتی ہے کہ ماں باپ کہتے ہیںزندگی میں راضی نہیں تھے لیکن انہوں نے اتنا ثواب بخشا ہے کہ ہم نے اپنی اولاد کو بخش دیا۔
عزیز ان گرامی یہ جو ایصال وثواب مجالس کا اہتمام ہے یہ جو قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کا اہتمام کریں ، کچھ بھی آپ کریں، والدین کانام لے دیں، زندہ ہوں ،مردہ ہوں، آپ نے صدقہ نکالا اپنی طرف سے والدین کی طرف سے عادت بنالیں کہ ہر کام میں ہر نیک کام میںوالدین کو شامل رکھیں، زیارت پڑھ رہے ہیں یا زیارت پر جائیں ،نماز یں مستحب پڑھیں، ہر نیکی میں والدین کی طرف سے نیت کرلیںمیں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں اپنی زندگیوں میں اثر دیکھیں گے آپ کو اپنی زندگیوں میں اثر نظر آئیگا جو والدین سے اتنی محبت کرتے ہیں وہ اثر خود دیکھ لیں گے ۔بوڑھے والدین جو ایک کمرے میں گھر میں ایک جگہ بیٹھے رہتے ہیں کچھ نہیں بولتے ،امام فرماتے ہیں تم کونہیں پتہ ان بوڑھے والدین کی وجہ سے کتنی رحمتیں تم پر نازل ہورہی ہیں ،فرمایا ایک بوڑھا تمہارے گھر میں وہی فضیلت رکھتا ہے جوایک نبی اپنی امت میں رکھتا ہے ایک بوڑھا آدمی یا خاتون گھر میں وہ حیثیت رکھتی ہے ۔اللہ اکبر ایک نبی کا جو امت میں مقام ہے عزیز ان گرامی بس والدین کی قدر کیجئے میں یہاں پر ایک واقعہ بیان کرنا چاہتی ہوں آپ غور سے سنیں گی ؟ اچھا ایک درود محمد و آل محمد پر پڑھ دیجئے اللھم صل علی محمد و آل محمد
عز یزان گرامی والدین کی خدمت کا صلہ اس دنیا میں اور آخرت میں بھی دونوں جگہ ملتا ہے ، حضرت موسیٰ سے روایت ہے پوچھااللہ جنت میں میرا ہمسایہ کون ہوگا کہا کہ وہ قصاء یاد رہے قصاء مکروہ پیشہ ہے انسان کا دل سخت ہوجاتا ہے صبح شام زندہ جانورپر چھری چلاتے اس وجہ سے منع کیا گیا مسلسل یہ کام نہ کرے دل سخت ہوجاتا ہے مسلمان کیلئے واجب ہے کہ مسلمان کے ہاتھکا زبیحہ کھائے ۔اب موسیٰ حیران پوچھا کون سا قصاء اللہ نے بتایا کہ فلاں بستی میں موجود ہے حضرت موسیٰ اس کو ڈھونڈتے ہوئے اس بستی میں پہنچ گئے تو وہ قصاء واقعی وہاں موجود تھا حضرت موسیٰ اس کے پاس آئے اور تعارف نہیں کرایا کہ میں موسیٰ ہوں ۔