واشنگٹن (پاکستان نیوز)صدر ٹرمپ کی جانب سے ماہ رمضان کے اختتام پر مسلم کمیونٹی کے لیے وائٹ ہائوس میں پرتکلف افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا ،پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے بھی شرکت کی ،صدرٹرمپ نے دوسری چار سالہ میعاد کیلئے انتخاب جیتنے کے بعد پہلی بار وائٹ ہائوس میں مسلمانوں کیلئے اپنے پہلے افطار ڈنر میں نہ صرف مسلمان امریکی ووٹروں کے مفید اور اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے لئے انتخابات میں حمایت کرنے پر نہ صرف شکریہ ادا کیاہے بلکہ ریاست مشی گن کے مسلمان اکثریتی ا?بادی والے شہروں کے دومیئرز کومسلم ممالک کویت اور تیونس میں سفیر بھی مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انتہائی خوشگوار موڈ اور مسلمانوں کے لئے تعریفی کلمات کے ساتھ انہوں نیریاست مشی گن میں ا?باد مسلم ووٹرز کی جانب سے ان کے صدارتی انتخابات میں حمایت کرنیکا شکریہ اور اعتراف کرتیہوئے یہ بھی کہا کہ ہم (ری پبلکن پارٹی) نے مسلمانوں سے تعلقات کاا?غاز دیر سے اور ا?ہستہ انداز میں شروع کیا لیکن اب ان تعلقات پر ”راکٹ چپ” کی رفتار سے کام ہورہاہے۔ انہوں نے اجتماع میں موجود اپنی کابینہ کے اراکین کا ذکر کرنے کے علاوہ سفیر پاکستان، بنگلہ دیش، سعودی عرب کی خاتون سفیر ریما اور دیگر مسلم ممالک کے سفیروں کا بھی خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی ساتھ سابق صدر بائیڈن پر اپنی تنقید بھی جاری رکھی اور کہا کہ امریکا میں انڈے مہنگے ہونے کی و جہ بھی صدر بائیڈن تھے۔ صدر ٹرمپ نے عورتوں اور مردوں کی ا سپورٹس کوعلیحدہ علیحدہ کرنے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے عورتوں کے ا سپورٹس سے مردوں کو علیحدہ کرنے کا ذکر بھی کیا اور ٹرانس جینڈرز کے بارے میں مسلمانوں کے رویہ کو سراہا۔ صدر ٹرمپ ابراہیم علیہ السلام کے دین کی مسلم، عیسائی اور یہودی مذاہب کا ذکر کرتیہوئے کہ ہم سب امن چاہتے ہیں ہم خدا کومانتے ہیں اور مقدس ماہ رمضان میں مسلمان اللہ تعالی کی عبادت اور دعائوں پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے امریکی مسلمانوں کومخاطب کرتے ہوئے ان کوساتھ مل کر کام کرنے پر زور دیا اور کہا کہ وہ مشرق وسطی میں امن کے قیام کے لئے دن رات کام کررہیہیں مذاکرات جاری ہیں۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکی مسلمانوں اور مسلم دنیا کے لئے اس قدر واضح اور خوشگواراور امید افزا عوامی موقف پہلی بار سننے میں ا?یا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کے یہ الفاظ عملی طور پر ٹرمپ انتظامیہ اور امریکی سیاست میں کتنا عملی اثر اور رنگ لاتے ہیں؟ غزہ اور لبنان کی جنگ میں جو تباہی ا?ئی ہے اور جوخطرناک صورتحال موجود ہے اور مسلم ممالک عراق، شام، لیبیا اور سوڈان سمیت جو ممالک تباہی، جنگ اور سازشوں کاشکار ہیں ان کی مسلم اکثریتی ا?بادی اور سلامتی کے لئے صدر ٹرمپ کیا رول ادا کرتے ہیں؟ امریکا کے مسلمان ووٹرزکی حیثیت اور کردار کا شکریہ ادا کرنے پر صدرٹرمپ کا شکریہ لیکن صدر ٹرمپ اس رول کو تسلیم کرتیہوئے اگر اپنی انتظامیہ میں بھی اہل اور مسلم ماہرین کوامریکا کے پالیسی ساز اداروںمیں بھی نامزد کریں تو اس سے نہ صرف ری پبلکن پارٹی کو فائدہ ہوگا بلکہ صدر ٹرمپ کی امیج کوبھی بہتری حاصل ہوگی۔