فیضان محدث اعظم پاکستان رضی اللہ عنہ

0
89

محترم قارئین! صبر ایک کڑوی دوا اور ناپسندیدہ مشروب ہے لیکن برکتوں سے مالا مال ہر قسم کے نفع کا باعث ہے اور ہر مصیبت اور بیماری کو دور کر دیتا ہے۔ جب کوئی دوا اس صفت سے متصف ہو تو عقل مند انسان مجبوراً گھونٹ گھونٹ کرکے بھی اسے پی لیتا ہے گو ایک ہی مرتبہ پی لینے سے وہ تندرست ہو جاتا ہے تو وہ پیتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ اس دوا میں گھڑی بھر تو کڑواہٹ ہے لیکن عمر بھر کے لئے راحت ہے۔ وہ منافع جو صبر سے حاصل ہوتے ہیں ان کی تفصیل یہ ہے صبر کی چار قسمیں ہیں۔1۔علامات وعبادات پر صبر2۔ مصیبت پر صبر3۔ دنیا کی فضول چیزوں پر صبر4۔ محنت ومشقت پر صبر۔ جب انسان صبر کے کڑوے مشروب کو پی لے اور اس کی کڑواہٹ کو برداشت کرے اور صبر کی چار قسموں پر عمل پیرا ہوجائے تو اسے عبادت واطاعت کی توفیق نصیب ہوجاتی ہے۔ استقامت کی منزلوں سے کامیاب ہو جاتا ہے۔ اخروی ثواب سے مالا مال ہو جاتا ہے، گناہوں کے سمندر ،دنیا میں گناہوں کی مصیبتوں اور آخرت میں اس کے وبال میں پڑنے سے بچ جاتا ہے۔ طلب دنیا، طلب مال، دنیاوی مشغولیت اور انجام وآخرت میں اس دنیاوی مشغولیت کے وبال کی مصیبتوں سے بچ جاتا ہے۔ پھر ان آزمائشوں پر اس کا صبر بھی ضائع نہیں ہوتا۔ صبر کی وجہ سے اطاعت، بلند مرتبت، تقویٰ، زید عزت وکرامت اور ناجانے کون کون سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ ان فوائد کی تفصیل اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے یا پھر جسے اللہ تعالیٰ ظاہر فرما دے۔ صبر سے نقصان دینے والی چیزوں سے چھٹکارا نصیب ہوجاتا ہے۔ سب سے پہلے تو بے صبری کی مشقت سے امن میں ہو جانا ہو جاتا ہے۔ دنیا میں جزع کی تکلیف اس کے گناہ اور آخرت میں اس کے عذاب سے بچ جاتا ہے۔ لیکن ایسا شخص جو صبر میں کمزور ہو، بے صبری کی راہ پر چل پڑے۔ وہ ہر فائدے کو ضائع کرکے مصیبتوں اور نقصان دینے والی چیزوں کا پھندا گلے میں ڈال لیتا ہے۔ اس لئے کہ اطاعتوں کی مشقوں پر صبر نہ کرنے پر طاقت ضائع ہوجاتی ہے۔ اور اس ہمیشگی نہ کرنے پر درجات استقامت کا مرتبہ نہ پا سکے گا۔ مصیبت پر صبر نہ کرنے پر مصیبت میں گر جاتا ہے۔ فضول دنیاوی چیزوں پر صبر نہ کرنے پر ان میں مشغول ہوجائے گا۔ بسا اوقات بے صبری کی وجہ آخروی نعمت سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ دنیاوی بدلے سے بھی محروم ہوجاتا ہے اور اسے دو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک تو اس چیز کا فوت ہونا اور دوسرا اس پر صبر کرنے کی وجہ سے جو اجر حاصل ہونا تھا اس اجر اور بدلے سے محروم ہونا، اس کے علاوہ کئی اور مصیبتیں اور صبر جیسی نعمت کی محرومی وغیرہ۔ مصیبت کے وقت صبر کے دامن کو چھوڑ دینا اس مصیبت سے بڑھ کر مصیبت ہے۔ لہٰذا چیز جو واپس نہ آسکے، تو جب تجھ سے ایک چیز چلی جائے تو دوسری کو ضائع ہونے سے بچانے کی کوشش کر۔ کس قدر جامع کلام ہے جو حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ سے صبر کے حوالے سے مذکور ہے۔ کہ آپ رضی اللہ عنہ نے کسی شخص کو تلقین کرتے ہوئے کہا” کہ اگر تو صبر کرے گا تو تقدیر پر تجھ پر حاوی ہوگی اس پر اجر ملے گا، اگر تو بے صبری کرے گا تو تقدیر تو پھر بھی حاوی ہو کر رہے گی لیکن بے صبری پر تجھے گناہ ہوگا۔ ” امام غزالی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں یہ بات کہتا ہوں کہ گو کہ دل کو ان تمام معاملات سے الگ کر لینا جن سے وہ مانوس ہو۔ اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل بھروسہ وتوکل کرتے ہوئے نفس کو اس کی پختہ عادتوں سے روک لینا۔ معاملات میں اپنی تدبیروں کو ترک کرکے معاملات اللہ کے سپرد کر دینا بغیر جانے کہ اس میں راز کیا ہے؟ جزع فزع اور ناپسند چیزوں سے نفس کو لگام دینا باوجود اس کے کہ نفس اس کی طرف بڑی جلدی کرتا ہے۔ رضا بالقضا کی لگام پر نفس کو مجبور کرنا، نفس کی نفرت کے باوجود اسے صبر کے کڑوے مشروب پلانا۔ یہ سارے امور بڑے مشکل، بڑے بوجھل اور شدید ترین علاج کے قابل ہیں لیکن سیدھی تدبیر اور سیدھا راستہ بھی یہی ہے اسی سے آخرت قابل ستائش اور حالات سعادت مند ہوتے ہیں کیا کہتے ہو تم ایک مشفق اور مالدار والد کے بارے کہ وہ اپنے پیارے سے بیٹے کو سیب یا کھجور کھانے سے روک دے جبکہ اسے آنکھوں کی بیماری ہو اور اسے ایک سخت اور قابل قسم کے استاد کے حوالے کردے جو سارا دن اس بچے کو اپنے پاس تعلیم کے لئے روکے رکھے اور اسے بے قرار کئے رکھے۔ پھر وہی والد اسی بچے کو سینگی لگوانے والے کے پاس لے جائے تاکہ وہ اسی سینگی لگائے اور سینگی لگانے والا اس کے علاج کی غرض سے اسے تکلیف دے کر بے قرار کردے۔ تمہارا کیا خیال ہے کہ اس نے عمدہ چیزیں محفل کی وجہ سے روکی ہوئی ہیں؟ یہ کیسے ہوسکتا ہے حالانکہ وہ تو مشفق ہے وہ تو فقیروں پر بھی سخاوت کرتا ہے اور اپنی بخشش کے دروازے کھلے رکھتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اپنے پیارے بیٹے سے ایسا سلوک کرے؟ بس جس بات میں فائدہ تھا ،اسی کو اپنایا اگرچہ ظاہر اس کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حقائق کو سمجھ کر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here