عمران خان ضروری کیوں!!!

0
24

دنیائے کرکٹ پر راج کرنے والے سپر سٹار عمران خان اپنی نوجوانی سے سیاست میں آنے تک مقبولیت کے عروج پر رہے ہیں ، پہلے پاکستان کو ورلڈ کپ جتوانے اور اپنی شاندار کارکردگی پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر آنکھ کا تارا رہے تو پھر فلاحی کاموں میں خود کو منوانے کی جستجو کی جس سے ان کی مقبولیت میں اور زیادہ اضافہ ہوا ، فلاحی کاموں میں ان کی سب سے بڑی کاوش شوکت خانم کینسر ہسپتال ہیں جوکہ پاکستان کے بڑے شہروں میں پھیلے ہوئے ہیں اور کینسر کے مریضوں کو مفت علاج کیا جاتا ہے ، پھر نمل یونیورسٹی سے غریبوں کیلئے تعلیم کی رسائی کو آسان بنایا ۔عمران خان نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز 1971 میں 18 سال کی عمر میں انگلینڈ کے خلاف میچ سے کیا اور جلد ہی ٹیم میں ایک آل رانڈر کی حیثیت سے نمایاں جگہ بنالی۔وہ نہ صرف ایک بہترین فاسٹ بولر تھے بلکہ انہوں نے اپنی دھواں دار بیٹنگ کے ذریعے بھی سب کو متاثر کیا تاہم ان کی شہرت اس وقت بلندیوں پر پہنچی، جب 1982 میں وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان منتخب ہوئے۔عمران خان کی ہی قیادت میں پاکستان نے پہلی مرتبہ 1992 میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتا، تاہم اس کے بعد عمران خان نے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔کرکٹ کو خیرباد کہنے کے بعد عمران خان نے سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کیا اور کینسر کے مریضوں کے لیے لاہور میں ایشیا کا سب سے بڑا شوکت خانم میموریل اسپتال بنایا۔ اِسی طرز کا ایک کینسر اسپتال پشاور میں بھی قائم کیا گیا ہے، جہاں اس موذی مرض میں مبتلا مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔1992 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے فاتح کپتان نے 25 اپریل 1996 کو پاکستان تحریک انصاف قائم کرکے سیاسی میدان میں قدم رکھا اور ان کی 22 سال کی جدوجہد کے بعد آج تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے۔ابتدائی طور پر تو عمران خان اور ان کی جماعت کو کامیابی نہیں مل سکی تاہم 2013 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں تیسری بڑی اور ووٹ لینے والی دوسری بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی، جس نے خیبر پختونخوا میں حکومت بھی بنائی۔عمران خان نے 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی تحریک چلائی اور دارالحکومت اسلام آباد میں 126 دن پر مشتمل طویل ترین تاریخی دھرنا دے کر مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کو ٹف ٹائم دیا۔25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات عمران خان اور ان کی جماعت کے لیے کامیابی کی نوید لے کر آئے اور پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔عمران خان کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت اور وزرات اعظمیٰ تک پہنچنے کے برق رفتار سفر کا کریڈٹ پاک فوج کو دیا گیا کہ ان کی وجہ سے ہی عمران خان کو اقتدار ملا ہے لیکن عمران خان کے تین سالہ دور حکومت میں ٹیکنوکریٹس ، اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کشیدگی کا شکار ہوئے ، اور اسی کشیدگی نے حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے سیاسی حریفوں کو منظم کرنا شروع کیا جنھوں نے تحریک عدم اعتماد کی قرار داد کے ذریعے عمران خان کے اقتدار کو ختم کر دیا اور آج ملک کے حالات یہ ہیں کہ چینی ایک سو روپے کلو سے یک دم دوسو روپے کلو تک پہنچ گئی ہے لیکن حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی ہے ، غریب کو کوئی پرسان حال نہیں ہے ، پاکستان میں حکومت گرانے کا گھنائونا کھیل برسوں سے جاری ہے جس سے نقصان ہمیشہ غریب عوام کا ہوتا ہے ، جب نواز شریف کو وزارت اعظمیٰ سے ہٹایا گیا تو پیٹرول 70روپے لیٹر تھا ، پھر جب عمران خان کو حکومت سے ہٹایا گیا تو پیٹرول 150روپے لٹر تھا ، اسی طرح اب نگران حکومت میں پیٹرول 300روپے سے زائد قیمت پر آ چکا ہے ۔اسٹیبلشمنٹ نے جب جب حکومتوں کوگرانے کا گھنائونا کھیل کھیلا ہے تو مہنگائی ، بے روزگاری، لاقانونیت ، معاشرتی تفریق نے ہمیشہ ملک کو گزند پہنچائی ہے لیکن بدقسمتی سے یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here