پاکستان کے حالات کا ذمہ دار کون؟

0
77
مجیب ایس لودھی

پاکستان مسائل اور مصائب کے جس طوفان سے آج گزر رہا ہے اس کی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی ہے ، ایک طرف ملک کے مخدوش مالی معاملات ہیں، حکمرانوں کو ملک ملک ہاتھ پھیلانے پڑ رہے ہیں ، آئی ایم ایف قرض دینے کے لیے تیار نہیں ہے تو دوسری طرف ملک کے اندرونی حالات انارکی کا شکار ہو چکے ہیں ، پاکستان کے دفاعی اور سیکیورٹی اداروں کی جو حالت آج ہے شاید وہ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھنے کو ملی ،جو بے توقیری آج کی جا رہی ہے، اس کی مثال موجود نہیں ہے ، ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کی عوام کی نظر میں محبت اور اخلاص ختم ہو چکا ہے کیونکہ سرحدی محافظوں نے دشمنوں پر کمند ڈالنے کی بجائے ملکی اثاثوں پر کمند ڈالنا شروع کر دی ہے ۔یاد نہیں پڑتا کہ کبھی بھی اپنی نماز میں پاکستان کی سلامتی کی دعا نہ مانگی ہو اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو پہلے سے زیادہ مضبوط رکھے اور تاقیامت شاد باد رکھے، (امین) پاکستان کی تاریخ ہماری پیدائش کے بعد دیکھیں تو یہی سنا اور پڑھا کہ ہر حکومت کے حکمرانوں نے ملک پاکستان کو پاکستان کی عوام کو کچھ دیا نہیں بلکہ لوٹا ہے ، چھینا ہے یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک پاکستان کا کوئی بھی شعبہ نظام کی ترتیب سے بے نیاز ہے، تعلیم ہو ، عدلیہ ہو، پولیس ہو یا پھر خاکی وردی والے سب کے سب فوج اڑانے میں ایک دوسرے سے آگے ہیں، اسی وجہ سے ہم جیسے لوگ جو تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی ملک سے باہر جانے کو ترجیح دیتے ہیں اگر ہمارے ملک کے حکمران اپنی عوام سے محبت کرنے والے ہوتے تو آج جس طرح پاکستان کی معیشت کا برا ہوا ہے وہ کبھی نہ ہوتا ، ایک وقت تھا ہم لیڈروں کو نہیں بلکہ پاکستان کو اہمیت دیتے تھے، جسے محب وطن کہا جاتا تھا، آج دور دور تک محب وطن نام کا کوئی نہیں ہے، پارٹی کے لیڈروںکو اہمیت دی جاتی ہے، انہیں اسی چیز کی وجہ سے محب وطنی کو ختم کر چکے، اب صرف جو لیڈر مال زیادہ دیتا ہے ، وہ ہی سب سے عزیز ہے، سوشل میڈیا نے رہی سہی قصر ختم کر دی، جس طرح ہمارے چند دوست اپنے اپنے رہنمائوں کی طرفداری کرتے ہیں ، یقین نہیں آتا کہ ان کا تعلق پاکستان سے ہے، اس طرح تو ہم جوانی میں انڈین سے بھی نفرت نہیں کرتے تھے، جس طرح آج کل پارٹی باز آپس میں لڑتے ہیں ، کوئی حدود نہیں کوئی شرم و حیا نہیں ، بس اپنے لیڈر کی شان کو اونچا کرنا ہے، پاکستان کی کسی کو کوئی پروا نہیں ہے ۔ بے شک آج سے کئی سال پہلے کسی نے خوب کہا تھا کہ پاکستانی شخص تو اپنی ماں کو بھی بیج سکتا ہے ، میں نام بتانا اچھا نہیں سمجھتا لیکن اسی امریکہ کے ملک کی اہم شخصیت نے کہا تھا کہ آج کی پاکستانی عوام نے سچ ثابت کر دیا ہے ، بے شک آج قومیت ، ملکیت کا باب ختم ہو چکا ہے ، آج صرف ڈالر کی سرکار ہے ، اب ہمیں اس چیپٹر کو ختم ہی کردینا چاہئے ، ہماری خاکی وردی کو آتے جاتے جو محب وطنی کے جذبات سے سلوٹ کرتے تھے آج اس کا اختتام ہوا چاہتا ہے ، میرے لیے آج بھی سب سے پہلے پاکستان ہے لیکن وہ پاکستان کہاں سے لائوں جو ہم آج چالیس سال قبل پیچھے چھوڑ کر آئے تھے ، آج کے لیڈر اور اس وقت کے لیڈر میں بہت فرق تھا،آج کے پاکستان میں جذبوں کی روح نہیں ہے، آج دکھ ہوتا ہے کہ میں نے پاکستان کو کہاں چھوڑا تھا ، ہمارے رہنمائوں نے پاکستان کو خوب لوٹا ، بہت لوٹا اور اسے خالی کر دیا اور سب کچھ لوٹ کر باہر لے گئے ، آج ہر جانب خالی بوٹوں کی آواز سنائی دیتی ہے ، جو اپنے ہی عوام کے خون میں نہائی ہوئی ہے ، عوام کتنی بے بس ہے کہ وہ کسی غیر کے نہیں اپنی ہی خاکی وردی والوں کے ظلم و ستم سے بے حال ہے ، پاک فوج کے حکمرانوں کو مبارک ہو۔ آج پاکستان دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے جوکہ دنیا بھرمیں رسوا ہو رہی ہے ، جس کے حکمران دیگر دوست ممالک سے ملنے والے تحائف تک فروخت کرنے پر رسوائی اٹھا رہے ہیں ، ایسے حکمرانوں کی قیادت میں ملک کی ترقی کو کیسے سینچا جا سکتا ہے ، جس ملک کا وزیراعظم للکار کر اسمبلی میں یہ کہہ دے کہ Baggers Can not be choser تو ایسے حکمرانوں سے کسی ترقی، بہتری کی گنجائش رکھنا کسی دیوانے کا خواب ہی ہوتا ہے ، جب حکمران اپنی قوم کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ خود مختار نہیں بلکہ فقیر قوم ہے تو اس کے مستقبل پر بڑا سوالیہ نشان لگ جاتا ہے ،حکمرانوں کو چاہئے کہ پاکستان کو اپنا گھر سمجھیں جس طرح وہ اپنے گھر میں برے ایام کے دوران بھی اہلخانہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اچھی دنوں کی نوید سناتے ہیں، مشکل وقت کے گزر جانے کا حوصلہ دیتے ہیں، ایسے ہی ملک کی عوام کی ڈھارس بنیں، ان کی مایوسیوں میں اور اضافہ نہ کریں بلکہ امید کی کرن کو روشن کریں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here