پچھلے51سال میں کون اچھا اور کون ناپسندیدہ !!!

0
10
کامل احمر

بہت عرصہ کے بعد(تقریباً30سال بعد) دوبارہ ٹائم میگزین2023کے لئے ٹیلرسوفٹ کا نام سال کی شخصیت کے لئے چنا گیا، جو خود لکھتی اور گاتی ہیں۔ اس سے پہلے بھی انہیں2017میں اعزاز مل چکا ہے۔ انہیں یہ اعزاز بھی رہا کہ وہ عورتوں کے لئے ان کے حقوق کی بات کریں۔ ٹیلر نے اپنے فن سے دنیا کو متاثر کیا ا ور توجہ کی مرکز بنی۔ اور یہ اس لئے بھی اہم ہے کہ سوشل میڈیا کے اس دور میں انہوں نے اپنا نام بنایا۔ ایک بلین ڈالرز سے اوپر انکی ریکارڈ کمائی رہی۔ وہ اپنے فن سے جڑی رہیں ا ور فحاشی سے دور رہ کر ہر کسی کا دل دیتا۔ فن موسیقی سے جڑی یہ صلاحیت دنیا کے کسی حصہ میں ہو۔ اگر اس میں نرم آواز، دھیماپن اور عمدگی ہے تو وہ ہر کسی کو متاثر کرتی ہے۔ ایپ میوزک کے اس دور میں یہ ایک کارنامہ ہے1936سے اب تک ٹیلر چوتھی خواتین فن کاروں ایک ہے جیسے یہ اعزاز ملا ہے یہ بھی کہ اس نے ہر طبقہ میں ہر عمر کے لوگوں میں اپنا نام کمایا ہے۔ خیال رہے اس سے پہلے جو دنیا کے نامی گرامی اشخاص کو ٹائم میگزین کے ٹائٹل پر یہ اعزاز دیا گیا ہے ان میں چند کے نام لکھتے چلیں۔ پاپ پالIIمارک زکر برگ گاندھی، جمی کارٹر، ٹیسلا الیکٹرک کار کے فائونڈز ایلن مسک نے بیان دیا کہ پرسن آف دی ایر(PERSONOF THE YEAR) ہونے کے بعد شہرت میں کمی آجاتی ہے وہ خود2021میں یہ اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔ لیکن ان کی اس بات سے ٹیلر کے چاہنے والا بہت خفا ہیں۔ ہم اپنے پڑھنے والوں سے کہینگے کہ امریکہ میں رہتے ہوئے یہاں کی بودوباش کی جانکاری لازمی ہے اور کسی محفل میں، سفر میں، دوسرے ملک میں آپ انکی گفتگو میں شامل ہوسکتے ہیں اس سے زیادہ ہم کیا لکھیں ٹیلر سوفٹ کے لئے کہ موسیقی کی دنیا میں الٹے سیدھے گانوں کی بھیڑ میں ایک شفاف نام ہے اور ہم ٹائم میگزین سے اس پر بھی اتفاق کرتے ہیں کہ انہوں نے موسیقی اور گانوں سے دلچسپی رکھنے والے کروڑوں انسانوں کو اپنا مداح بنایا ہے۔ اور اسی سال نامی گرامی ڈپلومیٹ ہنری کسنگر اپنے خالق حقیقی سے جاملے سفارت کی دنیا(امریکی اور بین الاقوامی) میں کسنگر کی تاریخ لمبی چوڑی تفصیل کے ساتھ ہے۔وہ ایک پختہ ذہنیت سفارت کار تھے وہ سر جنگ کے زمانے کے نہایت ہی مقبول اور طاقت و ڈپلومیٹ تھے ان کے دور میں ویٹ نام جنگ ختم ہوئی چین سے دوستی کا آغاز ہوا وہ صدر نکسن اور جیرالڈ فورڈ کے دور میں سیکرٹری اسٹیٹ(وزیر خارجہ) رہے1969سے1977تک بڑی کامیابی سے انہوں نے اپنے فرائض انجام دیئے اور یہ وقت بھی امن کا تھا انتقال کے وقت انکی عمر سو سال سے زیادہ تھی۔ عرب اور اسرائیل کے درمیان بھی امن کروایا۔ انہوں نے1973کا امن کا نوبل پرائز بھی حاصل کیا تھا۔ ویٹ نام جنگ ختم کرنے پر لیکن نوبل پرائز کے دو ممبران میں فیصلہ پر متنازعہ رائے رکھتے ہوئے علیحدہ ہوگئے تھے اور اب نوبل پرائز کے امن ایوارڈ کی زیادہ اہمیت نہیں چین ، روس بنگلہ دیش نے انکی تعریف کی ہے ایک سال4ماہ پہلے ٹائم میگزین میں انکے انٹرویو سے اقتباس لکھتے چلیں۔ جب ان سے پوچھا گیا۔ ”کیا تم خود کو لیڈر سمجھتے ہو” جواب تھا” ہاں دانشمندانہ اور تصوراتی سطح پر اصل سیاسی رہنما کی نسبت مختلف” انہوں نے رچرڈ نکسن کے لئے اپنی سواع عمری کی کتاب میں اچھے الفاظوں میں ذکر کیا ہے اس پر سوال پوچھا گیا”کیا تم نکسن کو متاثر کن لیڈر لکھ کر کوشش کرتے ہو کہ وہ اچھا صدر تھا کسنگر کا جواب تھا ”امریکہ کی بیرونی پالیسی کے ضمرے میں جس میں چین اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں میں نکسن کے لئے اچھے الفاظ رکھتا ہوں” لیکن انہوں نے یوکرائن کے صدر زیلیسنسکی کے لئے یہ کہہ کر کوئی دانشمندی نہیں دکھائی ”جب ان سے پوچھا گیا” زیلیسنسکی ایک ہیرو کی مانند مشکل اور اہم ترین کام کر رہا ہے اس طرح کے کاموں کے لئے وہ مناسب شخص نہیں تھا ان کا یہ جواب ڈپلومیسی کا خمیازہ ہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کس طرح وہ تنہا نہیں بلکہ امریکہ کے سہارے روس سے ٹکر لے کر خوامخواہ کی جنگ میں ملوث ہے اگر امریکہ روس کے میزائل کیوبا میں برداشت نہیں کر سکا تو روس اپنی سرحدوں کے فریبANTO(کرائے کی فوج) کو کیوں برداشت کرے گا۔ اس سے پوچھا گیا تم نے لکھا ہے کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کے لئے نکسن کی لچک کی ضرورت ہے۔”پوچھا گیا اگر تمہیں کسی لیڈر کا چنائو کرنا ہوگا تو وہ کون ہے کسنگر نے دیانت داری سے جواب دیا۔ ”چارلس ڈیگاں ”وہ انٹرنیٹ کے مخالفوں میں سے تھے جس کی وجہ سے انسان(دانشمندوں موجووں، لکھاریوں) کی سوچ ماند پڑی گئی ہے۔ ”کیا تم دنیا کے مستقبل سے پرامید ہو؟ کسنگر نے جواب میں کہا تھا ”آج مواقع پہلے سے کہیں زیادہ ہیں، لیکن اگر ہماری جنریشن سمجھنے میں دشواری محسوس کرتی ہے(ٹیکنالوجی) یہ دنیا کے لئے تشدد کا باعث بن سکتا ہے اور آپس میں تقسیم کا باعث بن سکتا ہے اور ٹیکنالوجی کوئی کھانے کی پلیٹ نہیں کہ کسی کو پسند آئے اور کسی کو نہیں۔ ہم ہنری کسنگر کونکسن کے بعد کے آنے والے ڈپلومیٹ میں سب سے اعلیٰ اور پرانی قدروں کو لے کر چلنے والا امن پسند سفارت کار کہہ سکتے ہیں اور ان کے بعد کوئی سفارت کار ایسا نہیں آیا جس نے خارجہ پالیسی سے امریکی عوام یا ملک کو دنیا کی نظر میں پسندیدہ بنایا ہو۔ وہ بلاشبہ ایک مقبول اور دانشور شخصیت کے مالک تھے۔
اور اب ہم آتے پچھلے51سال میں ہمارے دور کے صدور اور دوسرے سیاست داں تو کوئی بھی ایسا نام نہیں سوائے جمی کارٹر اور نکسن کے جس نے ایمانداری سے ملک اور عوام کی بہتری کے لئے سوچا ہو اور بد لائولے آیا ہو۔ امریکہ نکسن کے بعد تنزلی کی دوڑ میں سارے ملکوں سے آگے ہے اس کی سب سے بڑی وجہ اب تک آتے آتے پورے ملک کو یہاں کی بڑی بڑی کارپوریشنز نے اپنے لالچی اور منافع خوری کے اقدام سے بری طرح جکڑ لیا ہے۔ جس سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں چاہے کوئی محب وطن صدر بنی آجائے مثال برنی سینڈرز ہے جو ورمانٹ ریاست کے دبنگ اور سو میں ایک سینیٹر ہیں۔ جو پچھلے کئی سالوں سے یہاں کے ہیلتھ کیئر نظام میں تبدیلی کے لئے سینیٹ میں آکر لڑ رہے ہیں لیکن ان کی کوئی نہیں سن رہا وہ واحد یہودی ہیں جو اس پوزیشن میں امریکہ اور عوام کا بھلا چاہتے ہیں پچھلی دو دفعہ وہ صدارت کے پرائمری میں رہ جانے والے امیدوار ہیں جو پچھلی دوڑ میں جتیتے جتیتے نہ جانے کیسے بائیڈین کے پیچھے رہ گئے۔ مسئلہ اب یہ ہے کہ امریکہ دو تین قسم کے لوگوں میں تقسیم ہے۔ڈیموکریٹک اور ریپبلکن کے علاوہ یعنی سیاہ فام اور ہسپانوی نژاد ہر طرح کی آزادی چاہتے ہیں اکثریت مفت مراعات پر جیتے ہیں کام کرتے ہیں مگر آمدنی نہیں بتاتے لہذا ٹیکس نہیں دیتے وہ بائیڈین جیسے صدور کے عاشق ہیں اور جن جن ریاستوں میں ڈیموکریٹک گورنر یا میئر ہیں وہاں جرائم لاقانونیت بڑھ رہی ہے اور ویڈ اور گراس کے نشے کی وبا قانونی بنا دی گئی ہے۔ نیویارک کی گورنر ہو چل نیویارک میں بہت خرابی لائی ہیں اسی طرح میئر نیو یارک ایرک ایڈم کا گراف نیچے گر چکا ہے اسی طرح ناسا کائونٹی جو سب سے بڑی کائونٹی ہے امریکہ میں ریپبلکن افسر اعلیٰ کی موجودگی میں ٹیکس اور فائن لامحدود ہیں۔ آخر میں کہہ سکتے ہیں صدر بائیڈین امریکہ کی تاریخ کے بدترین صدر بننے جارہے ہیں اور ٹرمپ کے لئے میدان بن رہا ہے تو ہم بائیڈین کو ہم بیرونی اور اندرونی پالیسی میں زہرہ دینگے اور سینیٹر برنی سینڈرز کو دس میں سے دس۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here