”مکافات عمل”

0
14

پاکستان میں عمران خان کی حکومت کو جس طرح راتوں رات گھر بھیجا گیا پاکستانی سیاست میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے ، ایک ایسی حکومت جس نے ساڑھے تین سال تک عالمی اور ملکی سطح پر لوگوں کا اعتماد حاصل کیا اور بظاہر اپنے اہداف کی طرف تیز ی سے گامزن تھی کہ اس کو غیر ملکی ایما پر بھیج دیا گیا یہ بات بھی قابل غور ہے کہ غیرملکی ایما میں ملک کی اسٹیبلشمنٹ اور اہم شخصیات کی بھی رضامندی شامل تھی، یہ پاکستان کی تاریخ کا بہت بڑا المیہ ہے ۔پاکستان میں اس عالمی سازش کو عملی جامع پہننانے والے تو کسی نہ کسی طرح مکافات عمل سے گزریں گے ہی لیکن عالمی سطح پر اس سازش میں ملوث افراد بھی کسی صورت بچ نہیں پائیں گے ، خاص طور پر امریکی صدر بائیڈن کا اس میں براہ راست کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، سائفر کی کہانی آج بھی ہر پاکستانی کے دل میں بسی ہوئی ہے اور اس کا شعور دینے کا کریڈٹ سابق وزیراعظم عمران خان کو ہی جاتا ہے اور اس کا اظہار آج انھوں نے اڈیالہ جیل میں ہونے والی عدالتی کارروائی کے دوران بھی کیا اور جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اور شاہ محمود کو اس لیے ملزم ثابت کیا جا رہا ہے کیونکہ ہماری حکومت گرائی گئی،یعنی حکومت بھی ہماری گرائی گئی اور ملزم بھی ہم ہی کو نامزد کیا جا رہا ہے ، انھوں نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں اتنے مقدمات مجھ پرڈال دیئے گئے ہیں تو ملکی اور غیرملکی اسٹیبلشمنٹ کو بے نقاب کرنے کا بھی مقدمہ مجھ پر بنا دیں ۔پاکستان میں سائفر کیس کے اہم کردار امریکی صدر جوبائیڈن بھی مکافات عمل کا شکار ہو رہے ہیں ، ری پبلیکن کی جانب سے بائیڈن کیخلاف بدانتظامی کے الزامات کی تحقیقات کیلئے ایوان نے بائیڈن کیخلاف مواخذے کی منظوری دے دی ہے ، ایوان میں موجود اراکین نے 212 کے مقابلے میں 221 ووٹوں کے ساتھ بائیڈن کے خلاف مواخذے کی منظوری دی، مواخذے کی منظوری کا عمل صدر کے لیے حتمی سزا کا باعث بن سکتا ہے،سپیکر مائیک جانسن اور ان کی قیادت کی ٹیم نے ووٹنگ کے بعد ایک مشترکہ بیان میں قرار دیا کہ ہم اس ذمہ داری کو ہلکے سے نہیں لیتے اور تحقیقات کے نتائج پر کوئی تعصب نہیں کرینگے لیکن ثبوت کے ریکارڈ کو نظر انداز کرنا ناممکن ہے، بائیڈن ملکی معاملات کو چلانے کے حوالے سے اور عالمی سطح پر اسرائیل فلسطین جنگ کے تناظر میں شدیدتنقید کی زد میں ہیں ، مقامی سروے رپورٹس میں بائیڈن کی مقبولیت میں مسلسل کمی دکھائی جا رہی ہے، رواں برس جنوری کے دوران ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد سے، ہاؤس ریپبلکنز نے جارحانہ انداز میں بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر کے خلاف تحقیقات کی ہیں، بغیر ثبوت کے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ اثر و رسوخ پھیلانے والی سکیم میں ملوث تھے، مہینوں تک جاری رہنے والی انکوائری کو اختیار دینا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ مواخذے کی تحقیقات 2024 تک اچھی طرح پھیلے گی، جب بائیڈن دوبارہ انتخاب میں حصہ لیں گے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقابلہ کریں گے جن کا وائٹ ہاؤس میں اپنے دور میں دو بار مواخذہ کیا گیا تھا۔ ٹرمپ نے کانگریس میں اپنے جی او پی اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بائیڈن کے مواخذے پر تیزی سے آگے بڑھیں، جو اپنے سیاسی دشمنوں کے خلاف انتقام کے وسیع تر مطالبات کا حصہ ہے۔اسرائیل فلسطین جنگ کے حوالے سے بھی صدر بائیڈن تنقید کی زد میں ہیں ، عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی صدر بائیڈن کے جلتی پر تیل چھڑکنے کے کردار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے کیونکہ صدربائیڈن کے دورہ اسرائیل کے بعد جنگ میں مزید تیزی آئی ہے ، نیتن یاہو کسی طور پر بھی مستقل جنگ بندی کے لیے تیار نہیں ہیں ،اس سارے معاملے میں بھی بائیڈن کیخلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے ، بائیڈن نے اگر پاکستان میں کسی حکومت کو گھر بھیجنے میں کردار ادا کیا ہے تو وہ قدرت کے شکنجے سے بچنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے، ملکی سطح پر بدانتظامی اور عالمی سطح پر جنگ کے کردار پر ان کی حکومت کو بھی تین سال یا ساڑھے تین سال کے بعد گھر جانا پڑ سکتا ہے اور ابھی تک حالات یہی نظر آ رہے ہیں کہ بائیڈن اپنی چالوں کا خود شکار بن رہے ہیں ، عالمی اور ملکی سطح پر معاملات میں ان کو عدالت جانا پڑ سکتا ہے ، ایوان کی جانب سے تحقیقات میں اگر وہ قصور وار ثابت ہوتے ہیں تو ان کی حکومت بھی تین یا ساڑھے تین سال کی مدت میں گھر جا سکتی ہے جیسے کہ عمران خان کی حکومت کو ساڑھے تین سال بعد زبردستی ، ناجائز اور غیرقانونی طور پر گھر بھیجا گیا ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here