محترم قارئین! امیرالمئومنین امام المتفین، خلیفتہ المسلمین، خلیفہ اول بلافصل حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا مقام ومرتبہ صرف اسی اُمت میں نہیں بلکہ تمام اُمتوں میں وراء الورا ہے۔ آپ نبی پاکۖ کے سچے خدائی اور عاشق ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کی عظمت وشان میں بہت سی آیات واحادیث آئی ہیں۔ سادگی کو آپ پرناز ہے،عشرہ مبشرہ میں آپ شامل ہیں۔ بخاری شریف کی حدیث مبارکہ ہے کہ آقا علیہ السلام نے فرمایا! ”جو شخص تکبر سے اپنا کپڑا نیچے لٹکائے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کو اس کی طرف نظر رحمت سے نہ دیکھے گا۔ تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرے کپڑے کی ایک طرف نیچے لٹکی رہتی ہے لیکن میں عہد کرتا ہوں کہ آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔ رسول اکرمۖ نے فرمایا! تم تو یہ فعل ازروئے تکبر کے نہیں کرتے سبحان اللہ! کیسی عظمت ہے کہ اللہ کے محبوبۖ آپ کی سادگی وعاجزی کی گواہی دے رہے ہیں۔
مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اکرمۖ نے ایک دن فرمایا! تم میں سے آج کون روزہ دار ہے؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا میں پھر آپ نے فرمایا! تم میں سے آج جنازہ کے ساتھ کون گیا؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا! میں، پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا! جس شخص میں یہ اوصاف ہو ںوہ جنت میں داخل ہوگا اور حدیث عبدالرحمن رضی اللہ عنہ جیسے ہزار نے روایت کیا ہے وہ یہ ہے کہ ایک دن رسول اللہۖ نے صبح کی نماز پڑھنے کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا! تم میں سے آج بحالت روزہ کس نے صبح کی ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ رات مجھے روزہ کا خیال نہیں آیا اس لئے میں نے تو بحالت افطار ہی صبح کی ہے۔ اور حضرت ابوبکر اللہ عنہ نے عرض کی کہ مجھے تو گزشتہ رات روزہ یاد آگیا تھا اس لئے میں تو آج روزہ دار ہوں۔ پھر آقا علیہ السلام نے فرمایا! تم میں سے آج کسی نے مریض کی عیادت کی ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی! یارسول اللہ! ۖ! ابھی تو ہم یہاں سے کہیں گئے ہی نہیں ،مریض کی عیادت کیسے کرتے؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ مجھے معلوم ہوا تھا کہ بھائی عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیمار ہیں۔ اس لئے مسجد کی طرف آتے وقت میں ان کے گھر سے ہوتا آیا ہوں تاکہ دیکھتا چلوں کہ وہ کیسے ہیں؟ پھر آقا علیہ السلام نے فرمایا! تم میں سے آج کسی نے مسکین کو کھانا بھی کھلایا ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یارسول اللہ! ۖ ابھی تو ہم نماز پڑھ کر کہیں باہر گئے ہی نہیں مگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ میں مسجد میں داخل ہوا ہی چاہتا تھا کہ مجھے ایک سائل ملا اور ادھر عبدالرحمن کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا دیکھا اور اس سے لے کر وہ فقیر کو دے دیا۔ اس پر آقا علیہ السلام نے فرمایا! تجھے جنت کی خوشخبری ہو پھر آپ علیہ السلام نے کچھ ایسے الفاظ فرمائے جس سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی خوش ہوگئے۔ مگر انہیں خیال آیا کہ جب کبھی نیکی کا ارادہ کرتا ہوں تو ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے سبقت ہی لے جاتے ہیں۔ ابویعلیٰ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اتنے میں آقا علیہ السلام تشریف لائے اور آپ کے ہمراہ ابوبکر وعمر رضی اللہ عنھا تھے تو حضور علیہ الصلواة والسلام نے مجھے دعا کرتے ہوئے دیکھ کر فرمایا! خدا سے سوال وہ تجھے عطا کرے گا۔ پھر فرمایا جو قرآن نہایت عمدگی سے پڑھنا چاہئے، وہ ابن ام عبد کی طرح پڑھے۔ اس کے بعد میں اپنے گھر چلا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور مجھے خوشخبری دی۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ آئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو وہاں سے نکلتے ہوئے فرمایا جب آپ کو دیکھا۔ آپ ہمیشہ نیک کام میں سب سے بڑھ ہی جاتے ہیں۔ امام ترمذی رضی اللہ عنہ ابن عمر رضی اللہ عنھا سے روایت کرتے ہیں رسول پاک علیہ الصلواة والسلام نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو فرمایا تم حوض کوثر پر بھی میرے ساتھ رہو گے جیسے کہ غار میں میرے ساتھ رہے ہو۔ عبداللہ بن احمد روایت کرتے ہیں۔ رسول پاک علیہ الصلواة والسلام نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو فرمایا! تم غار میں میرے ساتھی اور مونس رہے ہو۔ امام بہیقی رضی اللہ عنہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول پاک علیہ الصلواہ والسلام نے فرمایا! جنت میں بختی اونٹ کی شکل کا ایک پرندہ ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہۖ وہ موٹا تازہ بھی ہے۔ آپ نے فرمایا! ہاں بعض اہل جنت اسے کھائیں گے اور تم بھی ان لوگوں سے ہو جو اسے کھائیں گے۔ فرمایا رسول اللہۖ ہر نبی کا ایک رفیق ہے اور میرا رفیق جنت میں ابوبکر ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے بھی ہمیشہ نبی پاکۖ کے فرمانین کی لاج رکھی۔ اللہ تعالیٰ آپ کے فیضان جرات وبہادری سے ہمیں وافر حصہ عطا فرمائے(آمین)۔
٭٭٭٭
- Article
- مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی لیاقت علی خطیب مرکزی سنی رضوی جامع مسجد جرسی سٹی، نیو جرسی یو ایس اے