جب عمران خان نے پریڈ گرائونڈ اسلام آباد کے جلسہ میں کاغذ لہرا کر پہلی دفعہ کہا تھا کہ میں الزامات نہیں لگا رہا ہمیں دھمکی دی گئی ہے پھر ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی نیشنل سکیورٹی کونسل نے واضع طور پر کہہ دیا کہ یہ جو پاکستان کی نو کانفیڈینس کی موومنٹ تھی اس میں بیرونی مداخلت ہوئی تھی جس کی تصدیق اس وقت کے ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل بابر نے بھی وردی میں کہا کہ اس اعلامیہ میں لکھا ہوا ہے کہ جو بات چیت کی گئی ہے وہ ڈپلومیٹک نہیں ہے مگر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے کہا کہ یہ خط خان صاحب کے ایک وزیر نے خود لکھوایا ہے کسی ایمبیسیڈر سے مریم نواز نے کہا کہ یہ خط نہ تھا، نہ ہے، یہ ایک ڈرامہ تھا ،فضل الرحمن نے پریس کانفرنس میں صدر مسلم لیگ شہباز شریف اور چیئرمین بلاول زرداری کو دائیں جانب بٹھا کر اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ کہا کہ خط آیا ہے کہ دھمکی دی گئی ہے کسی نے کوئی دھمکی نہیں دی ۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی یہی کہا تھا کہ خط ہے نہیں یہ ایک تماشہ ہے اس وقت کے وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے بھائی کی طرح کھڑے ہو کر کہا تھا کہ اگر غیر ملکی مداخلت کے ثبوت ملے تو وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنی وزیر اعظم کی کرسی چھوڑ دیں گے مگر نہ نام بدلنے کی نوبت آئی اور نہ کرسی چھوڑی اور وہ اپنے بڑے بھائی کے بیان کی طرح اپنے کہے سے ہی مکر گئے اب جبکہ اگست دوہزار تیئس سے سائفر کیس چل رہا ہے کبھی اڈیالہ جیل میں تو کبھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تو تقریبا فیصلہ بھی دے دیا کہ چودہ سال یا پھر پھانسی مگر سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کہ جن کو سائفر کیس کے مضبوط ملزم قرار دیا گیا تھا ،دونوں کی ضمانت منظور کر دی ہے، سپریم کورٹ کے جسٹس صاحبان نے جس طرح اس کیس کو مذاق قرار دیتے ہوئے ضمانت منظور کی ،اس سے تو لگتا تھا کہ الٹاان پر ہی مقدمہ چلنا چاہئے جنہوں نے کیس تیار کیا مگر یہ پاکستان ہے یہاں سب چلتا ہے اور اب کیا عمران خان جیل سے چھوٹ پائے گا اور کیا اسے الیکشن لڑنے دیا جائے گا مگر شاید نہیں ،عمران خان نے دور حاضر کی ہر اس طاقت کو چیلنج کیا ہے جو اس دنیا کے نظام پر اپنی دھاک بٹھائے ہوئے ہے، اس نے” ابسولیوٹلی ناٹ” کہتے ہوئے اس دنیا کی سپر پاور امریکہ کی غیرت کو للکارا پھر اس کے مفادات پر ضرب لگائی جب اس نے تیل کے لیے گلف کی بجائے روس کی جانب نہ صرف رجوع کیا بلکہ چالیس فیصد سستا تیل اور وہ بھی روپے میں جس سے سعودیہ اور امریکہ کے مفادات پر کاری ضرب لگی ،پاکستان میں تمام مافیاز کی ناک میں تو پہلے ہی اس نے دم کیا ہوا تھا اور تو اور پاکستان کی سپرپاور آرمی سے بھی اس وقت پھڈا ڈال لیا جب اسے پتا چلا کہ پاکستانیوں کو ”پاپا جان پیزا” کتنے میں پڑتا ہے اگلا قدم اس کی تحقیق اور پھر اس تحقیق کے نتیجہ میں جی ایچ کیو کی طرف مارچ ہونا تھا مگر تحقیق ہونے سے پہلے ہی عمران خان کی چھٹی کروا دی گئی، اب اس کا آنا مشکل ہے پر عوام ہی ہیں جو اسے واپس لا سکتے ہیں اور ایسا پہلے بھی ہو چکا ہے جی ہاں انیس سو چھاسی میں جب طیارہ ہوا میں پھٹ جانے کی وجہ سے بینظیر واپس آئی تھیں اور عوام کے دبا ئوپر مقتدر حلقوں نے اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے تھے ۔
٭٭٭