قارئین وطن! سب سے پہلے اپنے مسیحی بہن بھائیوں کو ہیپی کرسمس بھی کچھ دنوں میں اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے ۔دسمبر بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح رحمہ کا یوم پیدائیش بھی ہے اور سالوں کے بعد ان کا بنایا ہوا ملک کہاں کھڑا ہے ملک کی باگ دوڑ جمہور کے بجائے عسکریت کے ہاتھ میں ہے قومی اداروں کی گردنیں بھی سلوٹ مارنے والوں کے سلوٹ کی زد میں ہے خاص طور پر انصاف کا سب سے بڑا گھر سپریم کورٹ آف پاکستان الیکشن کمیشن اور دیگر ریاستی ادارے بھی حکم ِ حاکم کی وردی کے محتاج ہیں ،یہ ہے حال میرے قائد اعظم کے ملک کا جبکہ ان کا فرمان تھا کہ ملک میں جمہور ی حکومت اورجو کہ عوامی تائید کے مطابق ہولیکن راقم نے اپنی زندگی میں یا تو حکومت سلوٹ مارنے والوں کی دیکھی ہے یا ان کے بگل بچوں کی جو اپنے اپنے انداز میں سیاسی کارپوریشنز کے مالک بنے ہوئے ہیں اور ہم لوگ خوش ہیں کہ یہ عوامی اور جمہوری حکومتیں ہیں آج عالم ارواح میں قائد اپنے رفقا کے ساتھ اپنے یوم پیدائیش پر جب کیک کاٹ رہے ہوں گے تو رو رو کر ان کو بتا رہے ہوں گے کہ آئی میڈ اے بگ بلنڈر ان میکنگ پاکستان فور دھیز للی پوٹنز جی ہاں ہم بونوں کے لئے -اس وقت پاکستان ایک ایسی آگ میں جل رہا ہے کے جس کے شعلہ آسمانوں سے باتیں کر رہے ہیں اور شاعر رو رو کر کہ رہا ہے!
کیا اس لئے تقدیر نے چنوائے تھے تنکے
بن جائے نشیمن تو کوئی آگ لگا دے
قائد کے یوم پیدائش پر بڑے بڑے باشن سننے کو ملیں گے جمہوریت جمہوریت کے راگ آلاپے جائیں گے اور جو جمہوریت کا علمبردار ہے عمران خان نیازی اور اس کی جماعت پابند سلاسل ہے لیکن قائد کے قصیدے ہم زور زور سے پڑھیں گے 21 توپوں کی سلامی بھی ہوگی یہی کچھ ہم اپنے قائید کو خراج عقیدت پیش کر سکتے ہیں –
قارئین وطن! الیکشن کی تاریخ کا تو اعلان کر دیا گیا ہے سپریم کورٹ کے قاضی صاحب نے بھی دو ٹوک کہ دیا ہے کہ انتخابات فروری کو ہوں گے اور ہمارے میر سپاہ نے بھی گارنٹی دی ہے کہ فروری کو ہی الیکشن ہوں گے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ انتخابات ہیں یا یہ سلیکشن ہے جمہوری اعتبار سے سب سے بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف اور اس کی قیادت کو الیکشن سے باہر رکھنے کے ایسے ایسے حربہ استعمال کئے جا رہے ہیں کہ اس کی نظیر روانڈا جیسے ملک میں بھی نہیں ملتی ،فوج ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن سے قوم پوچھتی ہے کہ آخر یہ کھیل کیوں کھیلا جا رہا ہے جیسے میں کھیلا گیا جس کا نتیجہ میں ملک کو دو لخت کر کے ملا – نواز شریف ، زرداری ، اور مولانا سمجھتے ہیں کہ عمران خان اور اس کی پارٹی کو آوٹ کرکے وہ نام نہاد جمہوریت کی خدمت کریں گے بلکہ میں تو سمجھتا ہوں کے یہ قوم کے غضب کو آواز دے رہے ہیں لاہور کو ہی لے لیجئے جس کو نواز شریف اپنا تخت سمجھتا تھا آج اس کو اپنے کو الیکٹ نہیں بلکہ سلیکٹ کروانے کے لئے مانسہرہ والوں کا سہارا لینا پڑ رہا ہے بیٹی اور چچا کو کراچی کا یہ ہو گا ہمارا نیا جمہوری سیٹ آپ،ہمارے ان تین اداروں کے سربراہان کو ایک بار تو سوچنا چاہئے کہ کل تاریخ ان لوگوں کے بارے میں کیا لکھے گی۔
قارئین وطن! قومیں اپنے ساتھ ہونے والے ظلموں کا حساب ضرور لیتی ہے Cromwell والا واقعہ یہاں بھی ظہور پزیر ہو سکتا ہے عوام کی آنکھ ایک بار ضرور کھلتی ہے اس الیکشن میں ہونے والی بے ضابطگیوں کہ نتیجہ میں یا اس ظلم اور بربریت کے نتیجے میں کھلے کی ضرور قوم دھن ، دھونس دھاندلی کے سامنے اب کھڑی ہوگی یہ فرمانِ جلی ہے – ہر قوم میں ایک نسل اٹھتی ہے جو اپنے ساتھ ہونے والی ماضی کے جبر و ستم کا بدلہ لیتی ہے اور وہ ہمارے بچوں کے بچے ہوں گے جو جوانی اور شعور کے دھانے پر کھڑی ہے جن کو ادراک ہے کہ ہمارے ساتھ ہمارے حقوق کے ساتھ کیا کیا کھیل کھیلا گیا ہے اور کھیلا جا رہا ہے لہازہ اب بھی وقت ہے کہ ہمارے حکمران اپنی سمت ٹھیک کر لے ورنہ دیوار پر لکھا پڑھا جانا چاہئے ۔
قارئین وطن! آئیے یوم قائید کو اس عہد کے ساتھ منائیں کے جمہوریت کے نام پر پاکستان کی بنیاد رکھی گئی تھی اس روائیت کو برقرا رکھا جائے اور انتخاب والے ملک کے ہر کونے سے نکل کر اپنے ووٹ سے ہم پر مسلط کردہ چوروں ڈاکوں اور لٹیروں کا راستہ روکیں اور پاکستان جو اس ڈگر پر لائیں جس کی بنیاد حضرت قائید اعظم نے رکھی تھی یہ عہد ہی سب سے بڑا نشان عقیدت ہو گا یوم قائید پر- کروڑ عوام کے بیدار ہونے کا وقت آن پہنچا ہے پاکستان زندہ باد ۔
٭٭٭