”قائداعظم کا یوم پیدائش اور ہم”

0
88
شمیم سیّد
شمیم سیّد

آج 25 دسمبر ہے اور ہمارے قائد محمد علی جناح کا یوم پیدائش ہے یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ ہم 25 دسمبر کو کرسمس پارٹی تو مناتے ہیں لیکن اپنے قائد کا یوم پیدائش شان و شوکت سے نہیں مناتے کیونکہ ہم مسلمانوں کی تاریخ بھری پڑی ہے کہ کہیں سے فتویٰ نہ آجائے کہ ہم سالگرہ منا رہے ہیں اس قائد کی سالگرہ جو واقعی آج ہم سے بہت ہی ناراض ہونگے کہ میں نے کس قوم کیلئے کہ ملک آزاد کروایا تھا جس نے میرے ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، میرا ملک تعصب کی نذر ہو گیا، اس سے تو بہتر تھا کہ ہم ہندوستان میں ہی رہتے پھر ہمیں احساس ہوتا کہ آزادی کیا نعمت ہوتی ہے۔ ہمارے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے عدالتوں میں جو فیصلے ہو رہے ہیں۔ چوروں، ڈاکوئوں کے مقدمات ختم ہو رہے ہیں اور ان کو با عزت طور پر بری کیا جا رہا ہے اور ایک بے قصور کو پابند سلاسل کیا جا رہا ہے اس کا قصور صرف یہی ہے کہ وہ سمجھوتہ نہیں کر رہا اس نے جس طرح ہمارے مکروہ لوگوں کے چہروں سے نقاب اُتاری ہے وہ تاریخ میں کوئی اور نہیں کر سکا۔ ہماری فوج کا نام جس طرح بدنام کیا جا رہا ہے یہ صرف چند لوگوں کا ٹولہ ہے ہماری فوج تو ابھی بھی سرحوں پر ہماری حفاظت کر رہی ہے ہمارے سیاستدانوں تو اب اس قابل نہیں ہیں کہ وہ اس ملک کی باگ ڈور سنبھال سکیں اس لئے ہمارے چیف آف اسٹاف ہمارے ملک کے فیصلے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ ان کو حوصلہ اور ہمت دے کہ وہ کسی دبائو کے بغیر اس ملک میں ایک آزادانہ انتخاب کر سکیں اور اپنا نام کما سکیں لیکن جس طرح کے حالات چل رہے ہیں اور نوازشریف کو جو لایا گیا ہے اس کے پیچھے کیا کہانیاں ہیں ابھی کچھ کہنا جائز نہ ہوگا یہ تو وقت ہی فیصلہ کریگا عوام یہ فیصلہ قبول کرتی ہے یا نہیں یا اسی طرح خاموش تماشائی بنی رہیگی۔ پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹر ہیوسٹن نے قائداعظم کی ولادت کے موقع پر جناح ہال میں ایک خوبصورت تقریب رکھی جس کا سہرا سراج نرسی کے سو جاتا ہے اور جس طرح ہماری کمیونتی نے اس پروگرام میں شرکت کی اس سے قائد کی محبت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے پورا جناح ہال لوگوں سے بھرا تھا تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا۔ میرے سے پہلے ڈاکٹر حسین علی walji نے پاکستان اور قائداعظم کے بارے میں تاریخی حقائق بیان کیے۔ ڈاکٹر آصف ریاض قدیر صاحب جن کی فیملی کے لوگ جو قائداعظم کے معالج بھی رہے ہیں انہوں نے وہ حقائق بیان کئے جو کہ لوگوں کو معلوم نہیں ہیں، انہوں نے بتایا کہ قائداعظم کو کبھی بھی کینسر نہیں تھا ان کو ٹی بی تھی جو ڈاکٹر الٰہی صاحب نے ان کو بتا دیا تھا، ایک اور بات جو ایمبولینس کے بارے میں لوگوں کو معلوم ہے کہ اس میں پیٹرول ختم ہو گیا تھا جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی جبکہ وجہ یہ تھی کہ دو ایمبولینس اس وقت موجود تھیں ایک قائداعظم کیلئے اور دوسری وی آئی پی کیلئے ان کو نہیں بتایا کہ ایمبولینس قائداعظم کو چاہئے اس لیے انہوں نے وی آئی پی ایمبولینس بھیج دی جو کہ پرانی تھی۔ ڈاکٹر آصف قدیر کے بعد ہمارے ہیوسٹن کے بزرگ رہنما صدا قنبر جو امریکہ میں پاکستان کے سپیشل ایمبیسڈر رہ چکے ہیں انہوں نے قائداعظم کے بارے میں مفید معلومات فراہم کیں۔ ایک صاحب نے سٹیج پر آکر یہ بھی بتایا کہ قائداعظم کی پیدائش کی جگہ جو وزیر مینشن پر ہے اس کو بھی تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے اس پر ہماری حکومت کو غور کرنا چاہئے۔ آخر میں قونصل جنرل جناب آفتاب چودھری صاحب نے قدرت اللہ شہاب کی کتاب سے ایک اقتباس سنایا۔ آخر میں سلمان رزاقی صدر اور جنرل سیکرٹری عامر عسکری نے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ اور سراج نرسی کی خوبصورت نظامت اور پروگرام پر مبارکباد دی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here