جن لوگوں نے کروز شِپ پر سفر کیا ہے اُنہیں علم ہے کہ یہ سفر کتنا بورنگ ہوتا ہے، تمام سفر کے دوران صرف دوچیز وں کی شکل دیکھنی پڑتی ہے، ایک تو بیوی کی اور دوسرے سمندر کے خوفناک پانی کی، ہر لمحہ دِل میں یہ خیال آتا ہے کہ اگر خدانخواستہ جہاز ڈوب گیا تو پھر کیا ہوگا؟ پچاس یا ساٹھ میل تک تیر کر ساحل تک پہنچنا آسمان کو زمین پر لانے کے مترادف ہے اور پھر سمندر کا ٹھنڈا پانی ،مائی گوڈ!کہنے کو تو اِن دنوں بحری جہاز کے مسافروں کے دِل کے بہلانے کیلئے بے شمار لوازمات شامل کر لئے گئے ہیںمثلا”واٹر پارک، باسکٹ بال کے کورٹ ، آئس اسکیٹنگ اور شاید کچھ دِن بعد اِسکیئنگ کی سہولت بھی مہیا کردی جائے گی ، مطلب یہ کہ تین سو فٹ کی بلندی سے اِسکیئنگ کرتے ہوے سیدھا سمندر میں غوطہ لگا نے کا ایڈوینچر بہرکیف کھانے اور پینے کا بھی بے شمار سامان مہیا ہوتا ہے، بلکہ میں تو اُن لوگوں کو جو پیٹو ہوتے ہیں اُنہیں ہی کروز شِپ پر سفر کرنے کا شوقین پایا ہے، ساری دنیا جہاز پر کھیل کود ، جِم میں مسل بنانے کی کوششیں یا غل غپاڑا میں مصروف رہتی ہے اور اپنے پیٹو صاحب ڈائیننگ روم کا معائنہ کرتے رہتے ہیں، ٹھیک ہے مار دھاڑ کی زد میں آنے کے خوف سے اپنے کمرے ہی میں مقید رہے تو دوسری بات ہے، چند سال قبل یہ خبر آئی تھی کہ کروز شِپ کے سوئمنگ پول پر دو گروہوں کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہوگئی تھی اور کئی مسافروں کی ٹانگ اور سر پھٹ پڑے تھے بعد ازاں کروز شِپ کی سیکورٹی کے اہلکاروں نے سرغنوں کو پکڑ پکڑ کر اُنہیں اپنے کمرے میں بند کردیا تھا تاکہ بانس رہے نہ بانسری بجے، کروز شِپ کا کچھ ایسا ہی قانون ہے، کروز شِپ پر کوئی جیل نہیں ہوتی لیکن اُسی طریقے کا ایک چھوٹا سا کمرہ ہوتا ہے جو بِرگ کہلاتا ہے، اُس میں ایک بیڈ اور ایک باتھ روم ہوتا ہے ، لیکن لوہے کی سلاخیں نہیں ہوتی ہیں، جہاز کے سیکورٹی کی ٹیم جب کسی مسافر کے بارے میں اِس نتیجے پر پہنچتی ہے کہ اُس نے کروز لائن کوڈ کی خلاف ورزی کی ہے ، مثلا”غیر قانونی نشہ آور دوائیں اُس کے پاس موجود ہوں، وہ اشتعال انگیز ہو یا کسی اور مسافر کو زد و کوب کیا ہو تو سیکورٹی کا عملہ معزز مہمان کو بِرگ میں بند کردیتے ہیں اور کسی قریبی پورٹ پر جہاز کے رکتے ہی اُسے وہاں کی پولیس کے حوالے کر دیتے ہیں، اِس لئے عموما”ایسا ہوتا ہے کہ نیویارک سے بہاماز تفریحی جہاز پر سفر کرنے والا مسافر میامی کے جیل میں بند ہوتا ہے، یہ بھی ایک عجب امر ہے کہ کروز شِپ پر جہاں جیل ہوتی ہے وہاں ایک مردہ خانہ بھی لوگوں کو خوش آمدید کہنے کیلئے موجود ہوتا ہے اور یہ کوئی بعید نہیں کہ آپ جس کمرے میں رہ رہے ہوں اُس کی چھت پر کوئی مردہ خانہ موجود ہو، ہاں اگر رات میں آپ کچھ شور و غل سنیں یا آہٹ کی آواز آئے تو آپ کو ہوشیار ہوجانا چاہئے،کروز شِپ پر لاکھوں کی تعداد میں سیاح سفر کرتے ہیں اور موت کا وقوع پذیر ہوجانا کوئی اتفاق نہیں ، اِسلئے کروز شِپ کیلئے یہ اقتضا ہے کہ جہاں وہ ہزاروں کیبن ، آسائش سے پُر فرسٹ کلاس کے کمرے اور کھیل کود اور دلکش ڈائیننگ روم سے مزیں ہو وہاں اُس میں ایک مردہ خانہ بھی موجود ہو جس میں دس بارہ افراد کو سمانے کی گنجائش ہو، مردہ خانہ میں میں داخل ہونے کیلئے یہ ضروری ہے کہ کروز شِپ کا ڈاکٹر مذکورہ شخص کو مردہ قرار دیا ہو،مردے کو آئندہ پورٹ پر مقامی حکام کے حوالے کردیا جاتا ہے ، لیکن بعض اوقات مردہ کروز شِپ کی آخری منزل تک سفر کرتا ہے۔یہ بھی ایک اہم قیاس ہے کہ متعدد کروز شِپ کی کمپنیاں اپنے جہاز پر ڈیک تیرہواں نہیں رکھتے ہیں کیونکہ یہ اُسے منحوس قرار دیتے ہیں، اُنہوں نے ڈیک تیرہ کو پبلک ایریا بنایا ہوا ہے، اِس کے علاوہ مزید توہمات ہوتے ہیں جیسے گوڈ مادر کو جہاز پر رکھنا جو جہازکے مسافر اور اُسکے عملے کی حفاظت کیلئے دعائیں مانگتی ہیں ، اِس کے علاوہ جہاز کے افتتاحی تقریب میں جہاز کے ڈھانچے پر شمپئن کی بوتل کو ضر ب لگاکرتوڑنا شامل ہے اگر بوتل نہیں ٹوٹتی ہے تو یہ جہاز کیلئے بدشگونی کی علامت ہوتی ہے۔ہمیں یہ نظرانداز نہ کرنا چاہیے کہ وہ عملہ جو دِن و رات مسافروں کی خدمت گذاری کرتا رہتا ہے ، جہاز کی کمپنیاں اُنہیں کیا سہولتیں فراہم کرتی ہیں، عموما”ایک اوسطا”سائز کے کروز شِپ پر تقریبا”ایک ہزار اہلکار ہوتے ہیںلیکن سمندر کی ملکہ دنیا کی سب بڑی کروز شِپ رائیل کیریبین پر ملازمین کی تعداد تقریبا”دو ہزار ہوتی ہے، ملازمین کے آرام کیلئے مساج چیئرز ہوتے ہیںجس پر وہ بیٹھ کر اپنی تھکان دور کرتے ہیں، اُن کا اپنا ریسٹورنٹ ہوتا ہے جس میں بڑے بڑے دوربین نما عینک لگے ہوتے ہیں جس سے وہ سمندر کا نظارہ کرتے ہیں،کروز شِپ پر وہ اپنی ایک دنیا بسائے ہوئے ہیں، اُنکا اپنا تفریحی ایریا ہوتا ہے جس میں جِم ، کھیل کود کا کورٹ ، لائف میوزک اور کانسرٹ کا اہتمام کیا جاتا ہے، لاتعداد میخانہ ، شراب نوشی کے پیکچز کے علاوہ ہر کروز شِپ پر معزز مہمانوں کو غیر صحتمندانہ عادتوں سے چھٹکارا دلانے کیلئے سخت پروگرام بھی ترتیب دیئے جاتے ہیں، جس میں روزانہ کی بنیاد پر مسافروں سے گفت وشنید کی جاتی ہے،میٹنگ پُرسکون علاقے مثلا” لائبریری وغیرہ میں کی جاتی ہے، جہاں معزز مہمان اطمینان محسوس کر سکے اور اپنی گمنامی کو برقرار رکھے، دنیا کی کون سی جگہ ہے جہاں چوری نہ ہوتی ہو ، حتی کہ خلا بازوں کی چیزیں بھی پرواز کے دوران غائب ہو جاتی ہیں لہٰذا اگر آپ کروز شِپ پر سفر کر رہے ہوں تو اِس بات کو ملحوظ خاطر رکھیں گے ورنہ جب چوری ہوگئی گھڑی تو پھر پچھتاوے کیا ہوت ہے۔