رمضان اور بچے !!!

0
14
رعنا کوثر
رعنا کوثر

رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ہر جگہ گہما گہمی شروع ہوجاتی ہے۔ ہر دل میں تمنا جاگ اُٹھتی ہے کہ ہم روزے بھی رکھیں اور تراویح بھی پڑھیں اور جو بھی ممکنہ عبادات ہوں ان کو بھی اپنی زندگی کا حصہ بنائیں ،بڑوں کی دیکھا دیکھی بچے بھی روزے رکھنے کی ضد کرتے ہیں مگر ہر ماں باپ یہ سوچ کر گھبراتے ہیں کہ بچے روزے کے معنی بھی سمجھتے ہیں کہ نہیں۔ روزہ رکھ کر کھانا کھائے بغیر دوچار گھنٹے تو وہ لیں گے مگر اس کے بعد کیسے رہیں گے۔ کوئی چھپ کر کھانا نہ کھالے یا پھر پانی نہ پی لے اس لئے اگر بچے روزہ رکھتے بھی ہیں تو انہیں یہ تاکید کی جاتی ہے کے روزہ رکھ کر کچھ کھانا نہیں اللہ پاک ناراض ہوجائے گا۔ اور پانی بھی نہیں پینا گناہ ملے گا۔ یوں بچہ جب روزہ رکھتا ہے تو اس کو یہ بات یاد رہتی ہے کے روزہ نام ہے کھانا نہیں کھانے کا اور پانی نہیں پینے کا اس طرح اس کے ذہن میں یہ تو بیٹھ جاتا ہے کے کھانا نہیں کھانا ہے اور بھوکا رہنا ہے اور یہی روزے کا مطلب سمجھتا ہے مگر ہم کو یہ پتہ ہونا چاہئے کے رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ان کی ٹریننگ شروع ہوچکی ہے۔ اور انہیں رمضان کے اور روزے کے آداب نبھانے ہیں مثلاً روزہ رکھ کر انہیں کسی کی برائی کرنی ہے جسے ہم غیبت کہتے ہیں۔ سارا دن فون کرکے روزہ گزارنے کی بجائے کچھ اچھے عمل اور کام کریں کیونکہ آپ جتنی دیر فون پر رہیں گے کسی نہ کسی کی برائی بھی ہو ہی جاتی ہے اور بہت ساری لغو باتوں میں بھی ذہن پھنسا رہتا ہے۔ اور یوں انہیں فون ٹی وی اور کمپیوٹر کے بغیر بھی جینا آئے گا اور محسوس ہوگا کے یہ چیزیں ہماری ضرورت کا ایک حصہ ہیں ہمارے ٹائم پاس کرنے کا ذریعہ نہیں۔ ہم اگر ان چیزوں کو کم استعمال کریں تو ہم کو عبادت کا زیادہ موقعہ مل سکتا ہے۔ اسی طرح روزہ رکھ کر آنکھ کا پردہ بھی ضروری ہے غیر ضروری اور بے کار کی بیہودہ چیزیں دیکھنا روزے کو مکروہ کرتا ہے۔ کان کا بھی خیال رکھیں کان میں خراب بائیں کسی کی برائیں نہ پڑیں اس سے بھی روزہ خراب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ جھوٹ ایک ایسی برائی ہے جس جو نہایت آسانی سے ہمارے اندر سرایت کر جاتی ہے ہم کو پتہ بھی نہیں چلتا اور کب جھوٹ ہمارے منہ سے نکل جاتا ہے۔ چھوٹی بات پر جھوٹ بولنا تو ہم سمجھتے ہی نہیں ہیں کے جھوٹ ہے۔ جب گیارہ مہینے یہ عادت ہم کو ہوتی ہے تو اس مہینے میں بھی آسانی سے جھوٹ بول دیتے ہیں جب کے اللہ تعالیٰ کہتا ہے کے مجھے ایسے بندے کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ جو جھوٹ بولے اور دوسری برائیوں میں ملوث ہو۔ یہ مہینہ ہماری ٹریننگ کا مہینہ ہے اور یہ ٹریننگ ہمیں اپنے بچوں کو رمضان کی آمد سے پہلے ہی دینی چاہیئے کے رمضان شریف میں بڑوں کی دیکھا دیکھی اور مذہبی سرگرمیوں کو دیکھ کر بچوں کا دل بھی چاہتا ہے کے وہ روزہ رکھیں۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں کے تم سارا دن کھانے پینے کے بغیر رہ جائو گے۔ جب یقین ہوجاتا ہے تو ان کو روزہ رکھنے کی اجازت دے دیئے ہیں۔ یا پھر ان سے کہہ دیا جاتا ہے کے روزہ رکھنا ہے مگر روزہ میں کن باتوں سے بچنا چاہئے یہ بھی ضرور بتائیں تاکے وہ روزے کی اصل روح کو سمجھ سکیں اور شروع سے ہی بری باتوں سے پرہیز کریں۔ غیبت جھوٹ اور لگائی بجھائی سے بچیں۔ برے کام کرنے سے بچیں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here