فیفا ورلڈ کپ سوکر کوالیفائر میں تو پاکستان کی ٹیم نے کمال کردیا ، اُردن کے ہاتھوں پاکستان کی ٹیم مبلغ سات گول سے ہار گئی، خدانخواستہ شکست کھانے کی یہی رفتار رہتی تو شاید پاکستان کا نام گینز لسٹ میں لگ جاتا، یہ اور بات ہے کہ جیتنے میں نہیں بلکہ شکست کھانے میں، یہ گیم اردن کے شہر عمان میں گزشتہ ہفتے کھیلا گیا تھا، اِس سے قبل بھی پاکستان کی ٹیم اردن سے اسلام آباد کے گراؤنڈ میں تین گول سے ہار گئی تھی اور سارے ملک میں شور غوغا بپا ہوگیا تھالیکن جب سات گول سے ہاری تو لوگوں نے چپ سادھ لی اور سوچا کہ یہی اُنکا مقدر ہے، جی ہاں! ٹھیک ہے سوکر کے میچ میں شکست کھانے میں پاکستان کا کوئی ثانی نہیں، ایک مرتبہ کراچی میں پاکستان کے سب سے گہرے دوست چین کی ٹیم کھیلنے آئی تھی، میچ شروع ہوا اور چین کی ٹیم نے کچھ لمحہ ہی میں آٹھ گول کرلئے ، پاکستان کی ٹیم ایک گول بھی نہ کرسکی، مجبورا” چین کی ٹیم نے ترس کھاکر اپنے گول کیپر کو کنارے ہٹ جانے کا اشارہ دیا ، اور پاکستان کی ٹیم نے دندناتے ہوئے ایک گول کرلیا، دوسرے دِن کراچی کے سارے اخباروں میں یہ خبر آئی کہ ” پاکستان نے چین کے مقابلے میں ایک شاندار گول کئے ”، کیسے کئے یہ درج نہیں تھا، مذکورہ میچ میں بھی پاکستان ایک گول نہ کرسکا تھا، اردن کی ٹیم کو رعائیتا”پاکستان کو ایک گول کرنے کا موقع دینا چاہیے تھا لیکن اردن کی ٹیم اردن کی ٹیم ہے کوئی چین کی نہیں جس کا دِل سمندر سے بھی زیادہ وسیع اور اخلاق کوہ ہمالہ سے بھی زیادہ بلند ہے۔ دنیا کے چند ممالک پاکستان سے بھی زیادہ سبقت لے گئے ہیں جنہوں نے شکست کھانے کا ریکارڈ توڑا ہواہے۔ 2001ء کے ایک فیفا کوالفائر کے گیم میں اسٹریلیا نے اکتیس گول جبکہ امریکن سمووا نے صفر اسکور کیا تھا. لیکن سب سے زیادہ آسمان زمین کا فرق اے ایس ایڈم اور اسٹیڈ اولمپک ایل ایمرنی کے درمیان رہا ہے ، جس میں ایڈم نے 149 گول کئے تھے اور اسٹیڈ اولمپک کا اسکور صفر تھا،پاکستان اور اردن کے مابین میچ کے دوران ایسا معلوم ہورہا تھا کہ جیسے پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں نے کھانا نہیں کھایا ہو یا رات میں بھی روزہ رکھے ہوے ہوں. دیکھنے میں وہ لاغر و بیمار معلوم ہورہے تھے، جب ریفری کسی بھی وجہ کر میچ کو روکتا تو وہ فورا”میدان میں لمبا لیٹ ہوجاتے تھے ، کئی مرتبہ تو ریفری کو زبردستی پاکستانی کھلاڑیوں کو کھڑا کرنا پرا تھا۔پاکستانی ٹیم کی شکست کی وجہ ایک یہ بھی تھی کہ بحیثیت ایک قوم کے پاکستانیوں کی سوکر کے کھیل سے عدم دلچسپی بھی ہے، جب اسلام آباد میں میچ ہورہا تھا تو وہاں کے اسٹیڈیم میں تماشہ بینوں کی تعداد صرف ڈیڑھ سو تھی اور وہ بھی اِس طرح بیٹھی ہوئی تھی جیسے میچ دیکھنے نہیں آئی ہو بلکہ کسی کے جنازے کا نماز پڑھنے کا انتظار کر رہی ہو،مختصرا”عرض یہ ہے کہ پاکستان میں جس طرح کرکٹ کے کھیل کو پذیرائی ملتی ہے ، ہر کوئی اُس پر وارے نیارے ہوتا ہے ، اُس کا دس فیصد بھی کوئی سوکر کے کھیل پر توجہ نہیں دیتا، پاکستان کے طبقہ اشرافیہ کے دماغ کے گودے میں یہ بات گھسی ہوئی ہے کہ کرکٹ اُن کا کھیل ہے اور سوکر سندھ کے مکرانیوں یا پنجاب کے کسانوں کا جبکہ ساری دنیا سوکر کے کھیل پر فدا ہے، اردن کے سوکر کی ٹیم کا شمار ایشیا کے بہترین ٹیموں میں ہوتا ہے ، کیونکہ وہاں کی حکومت اِس پر توجہ دیتی ہے اور سارے ملک میں اِس کھیل کیلئے اسٹیڈیم بنایا ہوا ہے اور سوکر کی تربیت کیلئے یورپ سے کوچز منگوائے ہوے ہیں اگرچہ گذشتہ سال ایشیا کپ میں اردن کو قطر کے ہاتھوں شکست ہوگئی تھی لیکن لوگوں کا خیال ہے کہ فائنل میچ ریفری کی بے ایمانی کی نذر ہوگیا تھا ، اردن کے خلاف ہونے والا تینوں گول پنالٹی کے ذریعہ کیا گیا ۔
تھا اور پنالٹی کا جواز بھی ناقابل اعتبار اور قابل سوال تھا. سوکر کے سارے فین اِس حقیقت کے معترف تھے اور اردن کی ٹیم کے کھیل کو کافی پسند کیا تھا. یہ ایک مضحکہ خیز امر ہے کہ قطر نے اپنے ملک میں ایشیا کپ کا ٹورنامنٹ کروایا اور کپ بھی اپنے ملک کی ٹیم کو دلوادیا.
پاکستان نے فیفا کوالیفائر کیلئے اب تک چار میچز کھیلے ہیں اور بدقسمتی سے اُن سارے میچوں میں پاکستان کو شکست ہوئی ہے. ورلڈ کپ 2026 ء جسکا فائنل 19 جولائی 2026 ء کو میٹ لائف اسٹیڈیم نیو جرسی میں منعقد ہوگا ، جس میں دنیا کی 48 ٹیمیں حصہ لیں گی. واضح رہے کہ 2026 ء کا
ورلڈ کپ تین ممالک جس میں امریکا، میکسیکو اور کینیڈا کی شراکت سے منعقد ہوگا. میکسیکو واحد ملک ہے جسے تین مرتبہ ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے کا شرف حاصل ہے. وہ ممالک یا ملک جو ورلڈ کپ کی میزبانی کرتے ہیں اُن کی ٹیم خود بخود ورلڈ کپ میں کھیلنے کی مجازہوجاتی ہے. لہذا 48 ٹیمیں جنہیں ورلڈ کپ میں کھیلنے کیلئے کوالیفائی کرنا ہے اُن میں تین ممالک یعنی امریکا، میکسیکو اور کینیڈا تا ہنوز اپنا مقام بناچکی ہیں.مسلمان سوکر کے کھلاڑی جگہ با جگہ میچ در میچ اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرکے ورلڈ کپ کے ارباب حل و عقد کو حیران کردیا ہے.کوالیفائرز کے میچوں میں قطر کے المعیز علی نے سات گول اسکور کرکے صف اول میں لیڈ کر رہے ہیں ، جبکہ اردن کے موسی التماری پانچ اور سعودی عرب کے صالح الشیری چار گول کرکے اپنے اپنے ملکوں کو شہرت سے ہمکنار کروایا ہے.ایشیا کوالیفائرز کو 9 گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور جو ممالک اپنے اپنے گروپوں کی رہنمائی کر رہے ہیں اُن میں قطر ، جاپان، ساؤتھ کوریا، قازقستان، ایران، عراق ، سعودی عربیہ متحدہ عرب امارات اور اسٹریلیا شامل ہیں.دوسرے راؤنڈ کے اواخر تک جاپان کا پہلا نمبر ہے جبکہ پاکستان 44 ویں نمبر پر اٹک کر رہ گیا ہے.