محترم قارئین کرام آپکی خدمت میں سید کاظم رضا نقوی کا سلام پہنچے ،اُمید ہے آپ سب خیریت سے ہونگے میں گزشتہ تین ہفتے سے انتہائی مصروف رہا میری بھتیجی کی شادی تھی جس میں شرکت کیلئے کراچی کا مختصر دورانیہ کا سفر کیا اس عمر میں جیٹ لیگ کا احساس بہت ہوتا ہے وطن عزیز جاکر بھی اور واپسی پر بھی آج بھی نصف شب دو بجے آنکھ کھل گئی نماز فجر کے بعد جاب پر چلا آیا کہ رزق حلال کمانا عین عبادت ہے جہاں کراچی جاکر انتہائی خوشی ہوئی بڑے بھائی صاحب اپنے تمام بچوں کے فرض ادا کرکے الحمد للہ اب فری ہوگئے وہیں اس سفر میں کراچی کے رہائشیوں سے جو حفاظتی کوتاہیاں ہوتی دیکھیں توبہ توبہ کرتا رہا کہ یہ لوگ کیسے لاپرواہی سے اپنی قیمتی جان و مال کو دائو پر لگادیتے ہیں جی میں مزاقا نہیں کہہ رہا حقیقت یہی ہے ۔آج کراچی شہر میں مقیم ایک بچے صارم مرحوم کی حادثاتی موت کی خبر ملی جو پانی کے ٹینک میں ڈوب کر انتقال کرگیا اور کئی روز بعد اس بچے کی موت کی وجہ اور لاش ملنے کی تصدیق ہوسکی یہ خبر پڑھ کر دل بھر آیا کیا حال ہوا ہوگا ان ماں باپ کا جن کا لخت جگر اس دنیا سے ایسے رخصت ہوا ۔اللہ پاک اس بچے کے ماں باپ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین!میرے والد کے ڈی اے سے ریٹائر ہوئے انہوں نے اپنی زندگی میں کئی مکانات اور دوکانوں کی تعمیر کرائی وہ ہمیشہ جب تعمیری کام شروع ہوتا اپنا بستر وہاں لگالیتے تھے اور پانی کا ٹینک سب سے پہلے تعمیر ہوتا ہے کیونکہ اس سے پانی نکال کر مکان و دوکان تعمیر کی جاتی ہے وہ باقاعدہ ایک آدمی پیسے دے کر رکھتے جب خود وہاں نہ ہوتے تو اسکا کام ٹینک کا ڈھکن بند کرکے اسکی چوکیداری ہوتا، والد مرحوم کے بقول انہوں نے دوران سروس محکمہ میں ایسے حادثات دیکھے ہیں، محلے کے بچے شوق میں پانی کے ٹینک میں تیرنے اور نہانے آتے اور تیراکی نہ جاننے کے سبب پانی میں ڈوب جاتے ایسے حادثات عام ہیں !تعمیر کے بعد غیر آباد گھر کا اگر فوری رہائش کا ارادہ نہ ہو تو زیر زمین پانی کا ٹینک خالی رکھا جاتا تھا وجہ آپکو معلوم ہے ۔نہ صرف بچے بلکہ کئی دفعہ معمر افراد پانی چیک کرنے پانی کے ٹینک کا ڈھکن کھولتے تو توازن بگڑ جانے پر ٹینک میں گرجاتے ایسے حادثات سے بچنے کیلئے ٹیکنالوجی موجود ہے ایسے سینسرز موجود ہیں جو ڈھکن کھلنے پر الارم بجا دیں یا ٹینک کے اندر کوئی حرکت کرتا جسم دیکھیں تو الارم یا میسج آپکے موبائل پر بھیج سکتے ہیں عموما ایسے حفاظتی آلات مغربی ملکوں میں انڈسٹری استعمال کرتی ہیں لیکن اب یہ ٹیکنالوجی عام اور سستی بھی ہے چائینہ نے کم از کم ایسے آلات سستے بناکر ہم کو ان تک رسائی دے دی ہے کوئی بھی لکھا پڑھا یا معمولی تکنیکی معلومات رکھنے والا انسان ان کا منگوا کر خود فٹ کرسکتا ہے ،اس طرح کئی قیمتی جانیں بچ سکتی ہیں ،وطن عزیز میں پانی کا قاتل ٹینک جہاں کئی معصوم جانیں لے چکا ہے وہیں ایسے حادثات بھی کئی دفعہ نظر سے گزرے جہاں گلی محلے میں کھلے مین ہول (گٹر)سیورج کے پانی میں ڈوب کر بچے ہلاک ہوئے، موٹر سائیکل سوار گٹر میں گر کر لاپتہ ہوئے یہ حادثات عموما بارشوں کے زمانے میں ہوتے ہیں کیونکہ اس وقت سڑکیں تالاب و دریا کا منظر پیش کررہی ہوتی ہیں پتہ ہی نہیں چلتا کہ گٹر کس جگہ ہے گٹر کا ڈھکن وہاں نشہ کرنے والے لوگ لوہا نکال کر بیچ دینے کے لالچ میں نکال لے جاتے ہیں،ہماری تربیت اتنی خراب ہے کہ پڑوسی ہندو ملک کا بھی اتنا برا حال نہیں وہاں فولادی بھاری بھرکم گٹر کے ڈھکن کوئی نہیں چراتا لیکن ہم نے اخلاقی گراوٹ میں پوری دنیا کو مات دے رکھی ہے ۔اللہ پاک ہم کو شعور عطا فرمائے ایسے حادثات سے تھوڑی سی احتیاطی تدابیر کرکے بچا جاسکتا ہے بچوں کو سکول میں یہ سب باتیں سکھانا چاہئیں جس طرح مغربی ملکوں میں سکھائی جاتی ہیں آگ سے بچائو ، ڈوبنے سے بچائو وغیرہ ۔دو سال قبل میرے خاندان میں قریبی عزیزہ ایک حادثے میں جان سے گئیں جس کی وجہ انکی نوکری کے ساتھ امور خانہ داری زمہ داریاں تھیں آجکل ملک کے اکثر شہروں میں گیس جانے کا بھی رجحان ہوچکا ہے وہ گیس کھول کر چولہا بند کرنا بھول گئیں جب گیس نہیں آرہی تھی جب صبح ناشتہ بنانے کیلئے گئیں اور تیلی جلائی تو پورے کچن میں آگ لگ گئی اور وہ جھلس کر دو دن ہسپتال میں زندگی و موت کی کشمکش میں رہ کر انتقال کرگئیں !انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ ان مثالوں کا ایک ہی مقصد ہے یہ حادثات وہ ہیں جو ہمارے جاننے والوں میں ہورہے ہیں ہمارے شھروں میں ہورہے ہیں روزانہ کی بنیاد پر ایسے میں خاندان کے باشعور لوگوں کا فرض ہے وہ اپنے عزیزوں میں آگاہی مہم چلائیں جب کسی سے ملنے جائیں تو ان موضوعات پر گفتگو کریں جب تحائف لیکر جائیں تو ایسی چیز شامل کرلیں جو جان بچانے والی ہو مثلا اپنے بھائیوں کی فیملی کو اس دفعہ کاربن مونو آکسائیڈ ڈیٹیکٹر الارم تحفہ کردیا اور کچن میں لگادیا اس سے گھر میں گیس لیک ہوجائے تو فوری الارم بجے گا اور قیمتی جانوں کی محافظت رہیگی پاکستان میں یہ آلات عام نہیں ملتے اور مہنگاء کے سبب لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوچکے ہیں میری کوشش ہوگی کراچی میں موجود ہر عزیز کے گھر اسموک الارم اور کاربن مونو آکسائیڈ الارم لگوا دوں ارادہ ہے آگے کوشش جاری رہیگی بیرون ملک رہائشی ضرور اس بات پر عمل کریں تو کم از کم وہ انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں اللہ پاک سے دعا ہے ہر کلمہ گو ہر انسان کو ناگہانی آفت اور حادثے سے امان ملے آمین اس کے ساتھ ہی اجازت دیں اگلے ہفتے پھر ملیں گے کسی نئے موضوع کے ساتھ
٭٭٭