پاکستان میں اور خاص طور پر کراچی میں جس طرح جے ڈی سی کے ظفر عباس غریبوں کیلئے کام کر رہے ہیں وہ تمام لوگوں کو نظر آرہا ہے مگر وہیں چند گروپ ایسے بھی ہیں جن کو وہ ایک آنکھ نہیں بھا رہا ہے کیونکہ ان کی کمائی پر اثر پڑھ رہا ہے، اس نے شُتر مُرغ کی بریانی غریبوں کو کیا کھلائی کہ اس پر طوفان کھڑا کر دیا جبکہ اس نے اپنے پیسوں سے یہ کام نہیں کیا کراچی کے بزنس مین نے یہ کام کیا ہے لیکن سارا ملبہ اُس پر گرا دیا گیا ہے اور سونے پہ سہاگہ مرحوم لڈن میاں کا کلپ بھی چلا دیا جس میں انہوں نے شُتر مُرغ کو حرام قرار دیدیا ہے اب یہ تو فقہ جعفریہ والے جانتے ہونگے کہ اس میں کتنی صداقت ہے اہلسنت کے ہاں تو حرام نہیں ہے بہرحال یہ الگ بحث ہے کہ ظفر عباس نے لوگوں کو سحری میں حرام کھلا دیا اور تمام ملت اسلامیہ خاموش تماشائی بنی ہری ان عقل کے اندھوں کو صرف شُتر مرغ نظر آرہا ہے اور اس کے وہ کام جو پچھلے کئی برسوں سے وہ کرتا آرہا ہے وہ نظر ہیں آرہے اس پر کیوں نہیں بولا جاتا، جے ڈی سی فری آئی ٹی سٹی، فری اسکول، فری ڈائیلیسز سینٹر، فری لیب، فری میت بس سروس، فری اولڈ ایج ہوم، فری بس سروس، لاکھوں لوگوں کو فری راشن یہ سب کام نظر نہیں آتے صرف ان کو شُتر مُرغ نظر آتا ہے ہمارے ہیوسٹن کے بزنس مین ہلال امتیاز، حاصل کرنیوالے تنویر احمد نے بھی سیالکوٹ میں ایک فری لیب ڈائیلیسز سنٹر بنایا اور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو 9 ملین ڈالر دیئے اور پاکستان میں دوسری خدمات میں بھی پیش پیش رہتے ہیں سحری اور افطاری بھی کروائی ان کے علاوہ ایک اور نوجوان بزنس مین جو دیکھتے ہی دیکھتے سب کے دلوں میں جگہ بنا رہے ہیں انہوں نے کراچی میں فری لیب کیلئے 100 ملین روپے عطیہ دیا اور اورنگی ٹائون میں 100 خاندانوں کیلئے روزگار فراہم کیا اور عید کیلئے غریبوں میں جوڑے اور تحائف دیئے اور کراچی کے ایک سوشل ورکر فہیم کو عمرہ پیکیج بھی دیا۔ سحری اور افطاری کا انتظام بھی کیا جس طرح وہ ہیوسٹن میں پورے رمضان افطاری کرواتے ہیں اور روزانہ 2 ہزار بکس افطاری کے تقسیم کرتے ہیں وہ سب کچھ اللہ کی خوشنودی کیلئے کرتے ہیں ہیوسٹن میں اور بھی ایسے بزنس مین ہیں لیکن یہ توفیق اللہ تعالیٰ اس کو ہی دیتا ہے جو کر سکتا ہو، اللہ تعالیٰ نے علی شیخانی کو اس کام کیلئے چُنا ہے جو یہ کام کر رہے ہیں، کیا تنویر احمد اور علی شیخانی بغیر سوچے سمجھے ظفر عباس کا ساتھ دے رہے ہیں یقیناً انہوں نے اس کے کام دیکھے ہیں اس کے بعد ہی وہ اس طرح کی مدد کر رہے ہیں ہمارے ملک میں جو لیب مافیا ہے انہوں نے اندھیر مچایا ہوا ہے غریب آدمی اپنے ٹیسٹ بھی نہیں کروا سکتا اور بیچارہ دم توڑ دیتا ہے کیا ظفر عباس کا یہی قصور ہے کہ اس نے فری لیب لگوا دی ہیں تاکہ غریب بغیر علاج کے نہ رہ سکے ہزاروں لوگوں کو کاروبار کروا دیا ہے تاکہ گھروں میں چولہا جل سکے اس پر الزام لگائے جا رہے ہیں وہ جتنا کام کر رہا ہے اور جو لوگ اس کی مدد کر رہے ہیں وہ سب اس کے کام کو دیکھ رہے ہیں علی شیخانی نے کراچی میں شمیم شیخانی اپنی والدہ کے نام سے کینسر ہسپتال کھولنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو حوصلہ اور ہمت عطاء کرے اور کسی بھی زیادتی کی پرواہ کیے بغیر یہ کام کرتے رہیں۔ اگر سیلانی دستر خوان کھانا کھلائے تو وہ ٹھیک ہے اور اگر وہی کام ظفر عباس کرے تو وہ حرام ہو جاتا ہے۔ خدارا جو یہ کام کر رہے ہیں ان کو بھی کرنے دیں کتنی دعائیں دے رہے ہیں لوگ جن کے گھروں میں راشن جاتا ہے کاروبار کروا دیا ہے ہیوسٹن کے ایک اور بزنس مین جاوید انور کی بھی ایجوکیشن کی فیلڈ میں بہت خدمات ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو بھی صحت اور پاکستان سے محبت کو ہمیشہ زندہ رکھے یہی ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں۔
٭٭٭