لاہور (پاکستان نیوز) ماہرین نے تقریباً 13 ہزار سے زائد منصوبوں کا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے جو 165 ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں اور ان کی مالیت 843 ارب ڈالر ہے، ماہرین کی اسی ٹیم نے 10 برس تک چین کی بیرون ملک بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں کی تفصیلات بھی جمع کیں جس سے پاکستانیوں کو چین کی بڑے پیمانے پر اپنے ملک میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سینئر ریسرچ سائنسدان ڈاکٹر عمار اے ملک اورشینگ ڑانگ بھی کالج آف ولیم اینڈ میری ورجینیا میں ایڈ ڈیٹا ادارے کی اس ٹیم کا حصہ ہیں جنہوںنے گزشتہ 10 برسوں میں چین کی سرمایہ کاری پر تحقیق کی ہے۔ایڈ ڈیٹا کی ویب سائٹ پر 29 ستمبر 2021 کو 100 صفحات پر مشتمل مکمل رپورٹ شائع کی گئی۔ یہ رپورٹ چینی گلوبل ڈیولپمنٹ فنانس ڈیٹا سیٹ کے 2.0 ورڑن کا حصہ ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں کا جائزہ لیا جائے تو 140 ممالک کی فہرست میں پاکستان کا 7واں نمبر ہے۔ڈاکٹرعمار نے بتایا کہ چین نے پاکستان میں کئی منصوبوں کی شروعات کی۔ سال 2000 سے 2017 تک پاکستان میں 227 منصوبے شروع کئے گئے اور 34.4 ارب ڈالر معاشی ترقی میں لگائے۔تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ صرف 58 فیصد منصوبوں میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی گئی جبکہ 24 فیصد ٹرانسپورٹیشن کے منصوبے ہیں جن میں ہائی ویز اور ریل کا نظام شامل ہے۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انتہائی کم رقم رکھی گئی ہے۔ڈاکٹر عمار نے بتایا کہ ہمارے اندازے کے مطابق پچھلے 18 برس کے دوران چین نے دنیا بھر میں 840 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ترقیاتی منصوبوں میں کی۔یہ سرمایہ کاری اس قدر اوپر جاچکی ہے کہ ہر سال چین 85 ارب ڈالر کی زائد سرمایہ کاری کررہا ہے۔ یہ رقم امریکی سرمایہ کاری سے دگنی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہوا کہ اثررسوخ کے معاملے میں چین امریکہ سے سبقت لئے ہوئے ہیں۔ سی پیک کے جاری 71 منصوبوں کی مالیت 27.3 ارب ڈالر ہے۔ پاکستان کو4 ارب ڈالر کی رقم گرانٹس کی صورت میں ملی ہے جو کہ واپس نہیں کرنا ہوگی۔تاہم سی پیک کو نوازشریف کے دور میں زیادہ پذیرائی ملی۔ سال 2013 سے 2017 کے دوران پاکستان میں 5 ارب ڈالر سے 6 ارب ڈالر کی مالیت کے منصوبے لگائے گئے۔