ممّی سوکر کھیلنے گئی ہیں!!!

0
96
حیدر علی
حیدر علی

میں سمجھتا ہوں کہ ویمنز سوکر ٹیم کے بارے میں کچھ تحریر کرنا باعث توہین نہیںبلکہ قارئین کو حقائق سے آگاہی کرنا مقصود ہے، آپ جانتے ہیں کہ اِن دنوں ایک نیا رحجان تیزی سے جنم لے رہا ہے کہ مرد حضرات گھر میں بچوں کا ڈائیپر چینج کیا کریں اور منّے کی اماں سوکر کھیلنے یا پریکٹس کیلئے پارک میں حاضری لگائیں، جاتے وقت موصوفہ اپنے ہسبنڈ کو یہ حکم بھی صادر کر گئیں کہ چار بجے گاربیج پھینک دینا، پانچ بجے چاول پکانے کیلئے چڑھا دینا، اور بڑی مہربانی ہوگی کہ گھر کے سارے کمرے میں پونچھا لگا دینا ، اور ہاں فرصت ملے تو کھانا کھالینا، شوہر بیچارا اپنی شریک حیات کی شکل ہی دیکھتا رہ جاتا ہے، اور پلاننگ کرنا شروع کردیتا ہے کہ کس طرح اِن حالات سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ویمنز کے سوکر کھیلنے کی وبا پینڈیمک کی طرح تیزی سے پھیل رہی ہے، اِن دنوں ہر ملک کے اسپورٹس چینل پر وہی سوکر کھیلتے ہوئے نظر آتی ہیں، امریکا ویمنز سوکر کی ٹیم نے کینیڈا کی ٹیم کو شکست دے دی پھر کیا تھا سارے امریکا میں ہنگامہ بپا ہوگیا، حتی کہ نیویارک ٹائمز میں اِس کی خبر سرخی کے ساتھ اِس طرح شائع ہوگئی جیسے گیس کی قیمت 5 ڈالر فی گیلن کی بجائے 2 ڈالرپر آگئی ہو، خبروں کا تجزیہ کیا جانے لگا کہ امریکا کی ویمنز کو کینیڈا کو شکست دینے کے کیا اثرات بین الاقوامی منڈی میں پڑیں گے، یہ بتایا جانے لگا کہ ایک سال قبل ٹوکیو اولمپکس میں امریکا کو ٹھیک اِسی طرح کینیڈا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، کینیڈا کی ٹیم نے آخری لمحہ میں ایک پنالٹی کِک لگا کر میچ جیت لی تھی، امریکا نے بھی آخری لمحہ میں پنالٹی کِک لگا کر اپنا بدلہ چکا لیا ، کونکاکف ویمنز چمپئن شِپ جو میکسیکو میں منعقد ہوا تھا ، اُسکے جیتنے کا امریکا کو یہ فائدہ پہنچا کہ 2024ء پیرس اولمپکس میں اُس کی شرکت کی ضمانت مل گئی ہے، ماضی میں کئی مرتبہ امریکا کی ویمنز سوکر ٹیم نے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا ہے ، لیکن اب اِس کی ٹیم کے کھیل کا معیار بتدریج رو بہ زوال ہوگیا ہے لیکن کونکاکف یعنی نارتھ ، سینٹرل اور کیریبئین ممالک کے کنفیڈریشن چمپئن شِپ کے منعقد ہونے کا تاریک پہلو یہ تھا کہ بعض ممالک کے سٹیڈیم میں تماشہ بین کی تعداد صفر اور بعض میں نصف ہوتی تھی، یہ ذرہ نوازی کووڈ – 19کی وجہ کر پیش آئی تھی، بعض اوقات کھیل کا معیار اتنا گرا ہوا ہوتا کہ ٹی وی کے کیمرے کا فوکس بجائے کھیل کے خالی سٹیڈیم پر مرکوز ہو جاتا،.بہرکیف ابھی تو ساؤتھ امریکا کی خواتین کو اپنے کھیل کا مظاہرہ کرنا باقی ہے ، شاید وہ عمدہ کھیل کے شائقین سوکر کا دِل موہ لیں، قطع نظر براعظم امریکا کا سوکر کی چمپئن شِپ یورو – 22 نے یورپ میں تہلکہ مچایا ہوا ہے، جس میں سارے یورپی ممالک کی ویمنز ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، یورپ کو بھی اپنے سوکر کھیل پر ناز ہے اور ہرملک دنیا کا سب سے ٹاپ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، گزشتہ ہفتہ بیلجئم اور اٹلی کی ویمنز ٹیموں کے مابین مقابلہ ہوا تھا، جس میں اٹلی کی ٹیم انتہائی بہتر کھیلنے کے باوجود ایک گول سے شکست کھا گئی تھی،اٹلی کیلئے یہ ایک قومی سانحہ سے کم نہ تھا، بیچاری ٹیم کی لڑکیاں زاروقطار رو رہیں تھیں،یورو – 22 کا فا ئنل میچ 31 جولائی کو کھیلا جائیگا، امریکی ٹیم کی یہ خواہش ہی رہ گئی کہ وہ یورپ کی ٹیم سے کھیلے اور جب انگور کھٹا نظر آیا تو امریکیوں نے یہ گلہ کر نا شروع کردیا کہ یہ کیا برطانیہ کی ٹیم ہے جس میں ساری کھلاڑیاں گوری ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکا میں کون سا انصاف کا بول بالا ہے ، اب امریکا کی قومی ٹیم میں ایک بھی مسلمان کھلاڑی نظر نہیں آتاجبکہ ساری دنیا میں مسلمان سوکر کے کھلاڑی اپنا لوہا منوارہے ہیںاور قطر میں سوکر کے ورلڈ کپ کا منعقد ہونا اِس امر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہ امر ایک باعث افسوسناک ہے کہ خواتین کے سوکر کے کھیل کو اب تک کوئی خاص پذیرائی
حاصل نہ ہوسکی . اُنکا کوئی سوکر کلب جیسا کہ لیور پول یا چیلسی اب تک ظہور میں نہ آسکا ہے . وجہ اِسکی یہ ہے کہ اُن کے کھیل کا معیار انتہائی پست ہوتا ہے. عموما”جب وہ گول کیلئے کِک کرتی ہیں تو بال کراس بار سے 20 فٹ کے فاصلے سے گذر جاتا ہے. خواتین کی سوکر کی ٹیمیں محض ملک کی حکومتوں کی مرہون منت ہوتی ہیں . ٹیکس پیئرز کی رقموں سے اُن کی تنخواہوں کی ادائیگیاں کی جاتیں ہیں. سونے پر سہاگا یہ کہ اُن کا مطالبہ یہ زور پکڑ رہا ہے کہ اُن کی تنخواہیں مرد کھیلاڑیوں کے برابر کی جائیں . امریکی سپریم کورٹ جو ہر ایرے غیرے کو 20 ملین اور 30 ملین ڈالر بطور ہرجانہ ادا کردیتا ہے اُس کی شفقت نگاہ امریکی ویمنز سوکر ٹیم کی کھلاڑیوں پر بھی نازل ہوگئیں ہیںاور ان اُن کی تنخواہیں بھی سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق مرد کھلاڑیوں کے برابر ہوگئی ہیں، جسکا مطلب یہ ہے کہ امریکی ویمنز ٹیم کی کسی معمولی سی کھلاڑی کو سال کے تین لاکھ ڈالر ملا کرینگے. یہ محض امریکا میں سوکر کے کھیل کو تباہ و برباد کرنے کے مترادف ہے.
قطر میں سوکر کے ورلڈ کپ کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں. دنیا بھر کے 32 ممالک اِس میں حصہ لے رہے ہیں. پاکستان کو میچ شروع ہونے سے قبل ہی ڈسکوالیفائی کردیا گیا ہے. بھارت بھی ورلڈ کپ میں کھیلنے میں ناکامیاب ہوگیا ہے لیکن فائیفا کی جانب سے اُسے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ وہ آئندہ کے ورلڈ کپ چمپئن شِپ میں کھیل سکے گا.ورلڈ کپ کے میچوں کو دیکھنے کیلئے ٹکٹوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں. ایک ٹکٹ کی قیمت کم از کم 125 ڈالر سے 700 ڈالر تک ہے. 21 نومبر 2022ء کو ایکواڈر اور قطر کے مابین کھیلے جانے والے میچ میں ٹکٹ کی قیمت فی کس 702 ڈالر ہے.
آپ کو سوچنا پڑیگا کہ آیا آپ با نفس نفیس میچ دیکھیں گے یا دبئی سے شاپنگ کرکے گھر واپس آجائینگے.

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here