نیویارک میں اسرائیل کیخلاف احتجاجی مظاہرے، سفارتخانے بند کر دیئے گئے

0
35

واشنگٹن(پاکستان نیوز) نیویارک میں بھی اسرائیل کیخلاف مظاہرے شروع ہو گئے، واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانہ بند کردیا گیا۔ اسرائیل میں مظاہرے جاری ہیں، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کے سخت منصوبہ پر فیصلہ اگلے ماہ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیردفاع نے کہا ہے کہ نیتن یاہو سے نیک نیتی سے بات کرنے کے لیے کنیسٹ میں واپس جائیں گے۔ دوسری جانب وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ امریکہ کو اسرائیل میں جاری بدامنی پر تشویش لاحق ہے لیکن اسے یہ یقین نہیں کہ یہ بدامنی بے قابو ہو جائے گی۔ وائٹ ہابوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ عدالتی اصلاحات سے متعلق ان قوانین کے بارے میں فکر مند ہے۔ تفصیلات کے مطابق سفارتکار وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی تجویز کردہ حالیہ قانونی سازی کی تبدیلیوں کے خلاف مہم میں شامل ہو گئے ماہ نومبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد سے یہ ہڑتالیں اور احتجاج اسرائیل میں بدامنی کی تازہ ترین مثالیں ہیں۔ سفارتی عملہ کا کہنا ہے کہ معاشرے کا ہر شعبہ حکومت کی اس تجویز کی مخالفت کررہا ہے وہ اس کو اسرائیلی جمہوریت کے لئے ایک سنگین خطرہ سمجھتے ہیں۔ دنیا بھر میں اسرائیل کے سفارتی مشنز اور سفارتخانے غیر معینہ مدت تک بند رہیں گے اور کوئی قونصلر خدمات سرانجام نہیں دے گا۔ نیویارک میں شدید بارش اور سردی کے باوجود سینکڑوں اسرائیلی امریکی شہری مینہٹن میں اسرائیلی قونصل خانے کے سامنے احتجاج کرتے رہے۔ مین ہیٹن بورو کے صدر مارک لیوائن نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ سب کے ساتھ کھڑے ہونے پر فخر ہے ہم سب مل کر اسرائیلی جمہوریت کو بچانے کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ربی ہیل جیکز نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کرپٹ اور نظام کو ملیامیٹ کرنے والا ہٹلر ہے۔ سرلنک انسٹیٹوٹ فار جیوش اسٹیڈیز اینڈ ماڈرن اسرائیل کے ڈائریکٹر اور مشی کن یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ییل آرونوف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے عدالتی نظام کو تبدیل کرنے اور ججوں کی پاورزکو کم کرنے کا خوفناک منصوبہ معاشرے کو تقسیم کرنے کا سبب بنا ہے۔ وزیراعظم نیتن یاہو قانونی سازی پر عمل پیرا ہیں جو انہیں ممکنہ جیل کے وقت سے استثنیٰ دے سکتا ہے۔ ان پر مبینہ بدعنوانی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی اور انہیں اس وقت بھی کئی مقدمات کا سامنا ہے جس میںان پر رشوت خوری، دھوکہ دہی اور اپنے اختیارات کے غلط استعمال اعتماد کا الزام ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here