سی پیک پاک چین اقتصادی شراکت داری !!!

0
5
شمیم سیّد
شمیم سیّد

پاک چین دوستی ہمارے باہمی اختلافات سے بالاتر ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ چینی وزیر نے پاکستان کی ترقی میں حائل رکاوٹوں پر کھل کر بات کی ہے اور واضح کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کا دارومدار ملک کے اندورنی استحکام اور سیکورٹی کی بہتر صورتحال پر ہے کیونکہ بیرونی خطرات کی موجودگی میں اندرونی خلفشار ملک کے لئے تباہ کن ثابت ہوسکتاہے۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی اور استحکام کے لیے معاشرے میں تعلیم اور صحت کا معیار بلند ہونا انتہائی ضروری ہے۔ جس معاشرے کے لوگ تعلیم یافتہ اور صحت مند ہوں وہ معاشرہ یقینا دوسرے معاشروں کے مقابلے میں ممتاز ہوتا ہے۔ چین کو ہی دیکھ لیں ،اس نے پاکستان سے ایک سال بعد آزادی حاصل کی لیکن اس وقت وہ نہ صرف ٹیکنالوجی میں بلکہ معیشت میں بھی دنیا کی صف اول میں نمایاں کھڑا نظر آتا ہے ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر تیسرے پاک چین مشترکہ مشاورتی میکنزم اجلاس میں تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نظر آئیں اور مثالی اتفاق رائے کا مظاہرہ کیا۔چینی وزیر لیوجیان چائو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقی کیلئے اندرونی استحکام ضروری ہے، سرمایہ کاری کیلئے سیکورٹی صورتحال بہتر، اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ملکرچلنا ہوگا۔ وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سی پیک دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کا نیاویژن ہے، منصوبے کے دوسرے مرحلے سے پاک چین دوستی مزید مضبوط ہوگی،مولنا فضل الرحمان نے کہا سی پیک پر پاکستان میں قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے، چین کے سیاست دانوں نے ذاتی مفادات کی بجائے ملکی مفادات کو مقدم رکھا ۔آج پاکستان کو چینی وزیر یہ نصیحت کر رہا ہے کہ اگر پاکستان نے ترقی کرنا ہے تو اسے اندرونی استحکام لانا ہو گا ۔پاکستان میں استحکام اور امن و امان کی صورتحال یہ ہے کہ یہاں کا تاجر اور سیاستدان بھی ملکی سسٹم پر اعتبار نہیں کرتا ۔حال ہی میں دبئی لیکس آئیں جس میں پاکستانیوں کی 11ارب ڈالر ز کی پراپرٹیز ہیں ۔اگر یہ رقم ملک میں ہی خرچ کی ہوتی تو اس سے نہ صر ف عوام کو روز گار ملنا تھا بلکہ ملکی روپیہ بھی مضبوط و مستحکم ہو نا تھا ۔ گزشتہ روز ہی تحریک انصاف نے اپنے کارکنان اور لیڈران کی رہائی کے احتجاج کا اعلان کیا تھا لیکن ا س کے ساتھ ہی حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں سات یوم کے لیے دفعہ 144کے نفاذ کا اعلان کر دیا تھا لیکن ا س کے باوجود تحریک انصاف نے احتجاج کیا ۔یہی اندرونی عدم استحکام ہے ۔جب تک ملک میں احتجاجوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا تب تک ملک کا ترقی کرنا ایک ڈرائونا خواب ہی رہے گا ۔ہمارادیرینہ دشمن بھارت بھی معیشت میں ہم سے آگے جا چکا ہے ،اس وقت بھارتی معیشت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے جبکہ اگلے پانچ برسوں میں وہ دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے کے لیے کوشاں ہے ۔ ملکی معیشت کا دارومدار سیاسی استحکام پر ہے،جو ملک اقتصادی طور پر مستحکم ہوگا وہی ترقی کرے گا، سیاسی استحکام معاشی استحکام سے جڑا ہوا ہے جبکہ معاشی استحکام سیاسی استحکام سے مربوط ہے۔ چین پاکستان کی دوستی اٹوٹ ہے۔چین حسب وعدہ پاکستان کو زراعت کی ٹیکنالوجی بھی منتقل کرے۔ پاکستان نے پانچ اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے فائیو ایز متعارف کرایا ہے جو مشترکہ منزل کی کمیونٹی کو فروغ دینے کیلئے دونوں ممالک کے عوام کیلئے ملکر کام کرنے کا ایک اہم موقع پیش کرتا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں سی پیک کیلئے پرعزم ہیں کیونکہ اس نے صحت، تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے علاوہ ملک کو بجلی کی مشکلات کو دور کی ہیں۔ سی پیک نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے علاوہ سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں نے پاکستانی عوام کیلئے روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا کرنے میں مدد کی، جسے پاکستانی عوام کبھی فراموش نہیں کرینگے۔ جب اکنامک زون ہی مکمل نہیں ہوںگے تو بیرونی سرمایہ کار یہاں کیسے آئے گا ؟ضرورت اس امر کی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کو متحرک کیا جائے اسی طرح سی پیک پر پارلیمنٹ کی کمیٹیا ں بھی اپنا کام کریں ،قانون نافذ کرنے والے ادارے ملکی سیکورٹی پر توجہ دیں ۔چینی تاجروں اور انجینئروں کی سیکیورٹی سخت کی جائے ۔چین وزیر نے پاکستان کے مسائل کی درست نشاندہی کی ہے کہ جب تک ملک میں استحکام نہیں آئے گا اور سیکیورٹی کے مسائل حل نہیں ہوں گے تب تک پاکستان کا ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہونا ایک خواب ہی رہے گا ۔ سی پیک پاک چین اقتصادی اور تزویراتی شراکت داری کا بھی ایک اہم ستون ہے اور اس کی اہمیت پر مکمل اتفاق رائے ہے کیونکہ اس نے سماجی و اقتصادی خوشحالی اور علاقائی روابط کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو متحرک کیا ہے۔ دونوں ممالک سی پیک کے اعلی معیار کے دوسرے مرحلے کا مشاہدہ کر رہے ہیں اوراس ضمن میں دونوں فریق زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، صنعت اور کان کنی اور معدنیات کے شعبوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اقتصادی راہداری اور اس سے منسلک منصوبوں کی بر وقت تکمیل کے لئے یہ ضروری ہے۔ سی پیک ایک ایسا منصوبہ جس کے راستے میں نہ تو بیوروکریسی حائل ہے نہ ہی کسی اور ادارے کی دخل اندازی ہے لیکن اس کے باوجود سی پیک کے منصوبے ابھی مکمل نہیں ہوئے ،حالانکہ چین نے افریقہ میں ایسے ہی منصوبے جلد مکمل کر لیے ہیں حالانکہ وہاں کا نظام پاکستان کے نظام سے زیادہ کرپٹ ہے۔کسی بھی صوبے میں خصوصی اکنامک زونزمکمل نہیں ہوئے ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here