مائیگرینٹس جان جھوکوں میں ڈال کر امریکا آتے ہیں

0
21
حیدر علی
حیدر علی

ابھی ہینری کی فیملی جس میں اُس کی بیوی اور تین بچے شامل تھے اپنے گھر وینزویلا سے نکل کر میکسکو سٹی پہنچے تھے کہ اُن پر مصائب و آلام کا پہاڑ ٹوٹ پڑا، انہیں رہنے کیلئے بس ٹرمینل کے سامنے ایک عارضی اور گندے ٹینٹ میں جگہ دی گئی، گزارا کرنے کیلئے اُن کے پاس کوئی رقم نہ تھی حتی کہ اُن کے پاس ایک ڈالر کی رقم بھی نہ تھی جس سے وہ اپنے چھ سالہ بیٹے ہوزے کو ایک بالٹی پانی سے غسل دے سکیں تاکہ اُس کے پیر کے درمیانی حصے میں جو خارش نکل آئی تھی وہ دور ہوسکے، وہ اپنے وطن وینزویلا سے تین ہزار دور کے فاصلے پر تھے اور اُن کی منزل نیویارک سٹی تھی، امریکا کے بارے میں ہنری کا سنہرا خواب یہ تھا کہ وہ یہاں ایک ریسٹورنٹ کھولے گا اور جرائم پیشہ زندگی جو اُس کی زندگی کا ایک اہم باب تھاسے چھٹکارا حاصل کرکے ایک نئی زندگی کا آغاز کرسکے گا،جرائم پیشہ زندگی سے تعلق اُس کی سیاسی پناہ کی کاوشوں کو بھی خاک میں ملاسکتی تھی. بہرکیف وہ امریکا کے سنہرے سراب کے پیچھے دوڑ رہے تھے،درحقیقت ہنری کی ترک وطن کرنے کی اپنی ایک منفرد کہانی ہے،وہ وینزویلا چھ سال قبل اُس وقت چھوڑا تھا جب سات ملین افراد وہاں کی خستہ حال معشیت جرائم کی واردات میں ہوشربا اضافہ سے تنگ آکر وطن چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے، تین سال کی مسافت در در اور ملک ملک پھرنے کے بعد ہنری نے اپنے آپ کو چیلی میں پایا، جہاں وہ اپنی موجودہ گرل فرینڈ ماریا کے دام محبت میں پھنس گیا، اُنہوں نے ایک فیملی کی بنیاد رکھ کر تین بچوں کی پرورش شروع کردی تاہم امریکا جانے کا اُن کا ارادہ پکا رہا،وہ ایکویڈر اور پیرو سے ہوتے ہوے کولمبیا میں جاکر پناہ لی لیکن اُن کے پاس اخراجات کیلئے ایک پیسے بھی نہ تھے بعدازاں انتہائی محنت و مشقت سے اُنہوں نے کچھ پیسے پس انداز کرلئے جس سے وہ ایک چھوٹا سا گھر کرائے پر لے لیا، اُس کرائے کے گھر میں ہنری اپنے بچوں کو خطرناک برساتی جنگل جو ڈیرئین گیپ کہلاتا ہے اور جو پاناما اور کولمبیا کے درمیان واقع ہے اُس سے گذرنے کی تربیت دینا شروع کردی.بالفظ دیگر اُس نے گھر میں ایک بوٹ کیمپ قائم کردیااور بچوں کو بائیسکل چلانے کی عادت بھی ڈال دی تاکہ اُن کے اسٹیمینا میں اضافہ ہو۔برساتی جنگل کا سفر ایک خطرناک مشن تھا،ہنری کی فیملی نے تین سو ڈالر مسلح افراد کے سرغنوں کو ادا کیے جو برساتی جنگل یعنی ڈیرئین گیپ کی راہداری پر قابض رہتے ہیں، رقم کی عوض فیملی کے ہر رکن کی کلائی میں ایک بند باندھ دیئے گئے، اُن کا سفر ابتدا ہی سے کٹھن اور پریشانیوں سے گھرا ہوا تھا. دریائو ں کے پانی کی گرج اور سیلابی ریلا ہر ایک کی جان کیلئے خطرے کا باعث تھا، ایسا موقع بھی آیا جب ہنری اپنے بچوں کی جان بچانے کیلئے خود اپنی جان گنوانے کے قریب تھا، وہ کیچڑ اور کانٹے دار جھاڑیوں سے گذر رہے تھے اور سب سے زیادہ ہولناک وہ منظر تھا جب وہ مردہ لاشوں کے اوپر سے گذرتے تھے، یہ اُن افراد کی لاشیں ہوتیں تھیں جو اپنی منزل تک پہنچنے سے قبل ہی ہمت ہار جاتے تھے،امریکا جانے کا خواب اُنہیں بے گور و کفن تک لے جاتا تھا،ہنری کی گرل فرینڈ اور بچے عموما”آگے جانے سے انکار کردیتے تھے ، وہ کہتے تھے کہ یہ ناممکن ہے ، وہ مزید کانٹوں پر نہیں چل سکتے ہیں،ہنری اور اُس کی گرل فرینڈ نے اِس سفر کو ایک ” گریٹ ایڈوینچر” کے نام سے موسوم کیا تھا، برساتی جنگل سے نکلنے کے بعد سبھوں کے چہرے پر زندگی کی رمق بحال ہوگئی تاہم میکسیکو سٹی پہنچنے کیلئے اُنہیں مختلف ملکوں کی سرحدوں جن میں پانامہ، کوستا ریکا، نیکارا گوا اور گوئٹے مالا شامل تھاسے گزرنا پڑا،گوئٹے مالا میں پولیس آفیسرز ہر مائیگرنٹ کی جامہ تلاشی لیا کرتے تھے اور جس کی پاکٹ سے کوئی رقم نکلتی تھی وہ اُس سے محروم ہوجاتا تھا، گوئٹے مالا کی پولیس آفیسرز نے ہنری کی گرل فرینڈ کی چھاتی بھی دبا دی تھی جس سے وہ شدید کرب و اذیت میں مبتلا ہوگئی تھی،میکسیکو سٹی میں وہ زبردست تنگدستی کا شکار ہوگئے تھے، اُن کا گزارا بھیک مانگنے یا چھوٹا موٹا کام کرنے سے ہوتا تھا ، بغیر کھانا کھائے رات میں سونا اُن کا معمول بن گیا تھا، کبھی کبھار اُن کے رشتہ دار یا دوست احباب رقمیں بھیج دیا کرتے تھے جس سے وہ فاقہ کشی سے بچ جاتے تھے، غیر قانونی مائیگرینٹس کیلئے میکسیکوسٹی سے امریکا کی سرحد تک پہنچنے کا واحد طریقہ مال گاڑی کی چھت پر سوار ہوکر سفر کرنا ہوتا ہے، مائیگرینٹس جنگلوں میں چھپے ہوتے ہیں ، جب مال گاڑی رکتی ہے تو وہ اپنی فیملی کے ساتھ اُس کی چھت پر سوار ہوجاتے ہیں ، وہ مائیگرینٹس خوش قسمت ہی ہوتے ہیں جو اپنی منزل تک صحیح وسلامت پہنچ جاتے ہیںورنہ بہت ساروں کی زندگی اِسی مہم جوئی میں ختم ہوجاتی ہے، ہنری کی فیملی نے بھی مال گاڑی کی چھت پر جاکر اپنے آپ کو کمبل اور رضائی میں لپیٹ لیا تھا ، اِس طرح وہ سیوداد خواریزکے شہر پہنچ گئے تھے اگرچہ صدر بائیڈن نے غیرقانونی طور پر امریکی سرحد عبور کرنے پر پابندی عائد کردی ہے لیکن خفیہ طور پر اُن ہی مائیگرنٹس کو کاغذاتی کاروائی مکمل کرنے کے بعد قانونی طور پر امریکا آنے کی سہولت مہیا کی جارہی ہے، ہنری کی فیملی نے بھی اِس کاروائی کیلئے ایک اپائنٹمنٹ لے لیا لیکن اُن میں خوف کی ایک لہر اُس وقت دوڑ گئی جب فیڈرل آفیسر نے اُن کے پاسپورٹ کو چیک کیا، اُن کی تصویر اور فنگر پرنٹس لیں اور ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے اُن کے چہرے پر سواب لمس کیا تاہم ہنری کی جرائم زدہ زندگی کاکوئی سراغ نہ مل سکا، ہنری فیلی کو پیرول پر رہائی مل گئی اور وہ امریکا میں غیر معینہ مدت تک رہنے اور کام کرنے کے اہل ہوگئے، پہلی فلائٹ سے وہ لوگ ایل پاسو سے نیویارک چلے آئے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here