بے شک بنگالی مسلمانوں نے ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور بنگالی اور سندھی عوام پاکستان کی حمایت نہ کرتے تو پاکستان کبھی وجودمیں نہ آتا جبکہ پنجاب اور نارتھ ویسٹ فرینیٹر نے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ بلوچستان آزاد ریاستوں پر مشتمل تھا جس کو بزور طاقت فوجی آپریشن سے1948میں شامل کیا گیا تھا جس میں چیف جسٹس فائز قاضی کے والد محترم محمد عیٰسی قاضی اور اکبر بگٹی شریک تھے مگر وجود پاکستان کے بعد پہلے گورنر جنرل اور فوجی جنرل راج ایسا قائم ہوا کے جو تک کسی نہ کسی شکل میں قائم ہے جس میں بنگالی عوام کو قومی وسائل سے محروم رکھا گیا۔ بنگالی قیادت حسین شہید سروادی کو مار دیا گیا ان کے جانشیں عوامی لیگ کے صدر شیخ مجیب کو اگر تلہ سازش جیسے غداری مقدمات میں ڈال کر جیلوں کی زینت بنائے رکھا جب1971میں اقتدار دینے سے انکار کردیا تو بنگال سے بنگلہ دیش بن گیا جس کے بانی شیخ مجیب بنے جو کبھی پاکستان کی حمایت میں کلکتہ کی گلیوں میں ”پاکستان بن کے ر ہے گا” کا نعرہ بلند کیا کرتے تھے۔ جب شیخ مجیب کو بنگالی فوج نے قتل کردیا تو پھر کئی سالوں کے بعد ان کی بچی ہوئی بیٹی حسینہ واجد بنگلہ دیش کی وزیراعظم بنی جنہوں نے سولہ سال تک حکمرانی کی ہے جن کو چند دنوں پہلے بنگلہ دیش چھوڑ کر بھاگنا پڑا ہے۔ یہ بنگلہ دیش پر دوسری مرتبہ فوج کشی ہوئی لہٰذا پاکستان پر بھی دو مرتبہ فوج کشی ہوچکی ہے جبکہ بنگلہ دیش پر بھی دو مرتبہ فوج قابض ہوئی ہے دونوں ملک فوجی مہم جوئی سے چھٹکارہ نہ حاصل کر پائے تاہم بنگال سے بنگلہ دیش کا سفر نصف صدی سے زیادہ ہوچکا ہے۔ جس میں فوجی اُلٹ پلٹ جاری ہے۔ تین مرتبہ کی منتخب وزیراعظم حسینہ واجد ملک چھوڑ بھاگ چکی ہے جن کو امریکہ اور برطانیہ جیسے ملکوں نے پناہ دینے سے انکار کردیا ہے۔ بنگلہ دیش میں کاروباری ملوں، فیکٹریوں اور دفتروں کو آگ لگائی جارہی ہے۔ سرمایہ کاری کا پیسہ واپس اپنے نقطے پر آنے کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ جس کے بارے میں مختلف افواہیں گردش میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ کا کیا ہوا ہے۔ کچھ لوگ پاکستان کو الزام دے رہے ہیں مگر حقائق اپنی جگہ نظر آرہے ہیں کہ پاپو لیڈر اپنی جان بچا کر بھارت میں پناہ گزیں ہوچکی ہے جن کی واپسی ممکن نہیں رہی ہے۔ بہرکیف بنگلہ دیش دوبارہ بنگال بن چکا ہے یہاں پاکستان کا جھنڈا لہرایا جارہا ہے جس سے لگتا ہے کہ پاکستان نے حسب عادت کسی نہ کسی پرائی جنگ میں حصہ لیا ہوگا جس کا بھارت پاکستان پر الزام دے رہا ہے کہ یہ سب کچھ پاکستان نے کیا ہے اگر یہ سچ ہے تو پھر پاکستان میں سازشیں کیوں کامیاب ہو رہی ہیں جو پختونخواہ اور بلوچستان میں بے چینی کی شکل میں نظر آرہی ہیں جس میں غیر ملکی طاقتیں ملوث پائی جارہی ہیں۔ بہرحال پاکستان کو بھی بنگلہ دیش بنانے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں جس کے لئے بنگلہ دیش کی طرح طلبہ کو استعمال کیا جائے گا۔ یہ جانتے ہوئے کہ بنگلہ دیش میں طلباء کا تعلق لوئر اور مڈل کلاس سے ہے جو مکتی باہنی آزادی کی جنگ لڑنے والوں کی نسلوں کو کوٹہ سسٹم کے خلاف تھے جن کی جنگ روزگار کے حصول کی تھی جبکہ عمران خان جو کبھی یوسف ثانی میں خوبصورتی، نیلسن منڈیلا قیدی اور مجیب ثانی جنگ آزادی اور پاکستان کو چار حصوں میں بانٹنے کا منصوبہ رکھتے ہیں ،ان کے پیرو کاروں کا تعلق اعلیٰ کلاس جنرلوں اور ججوں کی اولادوں کے ساتھ ہے جو بنگالی طلبہ کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں وہ ناچ گا کر تماشہ دیکھا سکتے ہیں مگر سینکڑوں جو بانیاں نہیں دے سکتے ہیں جس کا مظاہرہ ڈی چوک پر حملوں لانگ مارچ اور زمان پارک میں ہوچکا ہے۔ اس لئے وہ بنگالی قوم جنہوں نے انگریزوں کیخلاف جنگ آزادی سے لے کر پاکستان سے آزادی حاصل کرنے میں کوئی مثال نہیں رکھتی ہے اس کا مقابلہ ناممکن ہے۔
٭٭٭