اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ میں ایک اسکول پر تین بم گرائے جانے کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد شہید ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے بغیر کسی ثبوت کے کہا ہے کہ اس نے حملے میں حماس اور پی آئی جے کے 19 جنگجووں کو ہلاک کیا ہے۔الجزائر نے سکول پر حملے کے افسوسناک واقعہ پر بات کرنے کے لیے منگل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فوری اور کھلے اجلاس کی درخواست کی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 40 دنوں میں اس نوع کے عوامی مقامات پر اسرائیل کا یہ کم از کم 21واں حملہ ہے۔دوسری طرف اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں خان یونس کے لیے انخلا کے نئے احکامات جاری کیے ہیں جہاں 70,000 فلسطینی پہلے ہی جبری طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔اردن نے عندیہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی فریق کے میزائل کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے نہیں دے گا کیونکہ دنیا تہران میں ہنیہ کے قتل پر اسرائیل ایران تصادم کی کارروائیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔صورتحال میں سنگینی کی کئی علامات سامنے آ رہی ہیں۔حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرونز کا آغاز کیا۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں پر بھی بمباری کی ہے۔خطے مین اسرائیلی کارروائیاں اسرائیلی شہریون میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کر رہی ہیں۔ اسرائیلی شہری ممکنہ حملوں کی وجہ سے مظاہرے کر رہے ہیں کہ غزہ کے خلاف کارروائی بند کی جائے۔ اسرائیلی مظاہرین ایک بار پھر ہفتہ وار مظاہروں کے لیے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہوئے ، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قیدیوں کو گھر لایا جائے گا۔اسرائیل میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر تنقید بڑھ رہی ہے۔ فلسطین کی سرزمیں تمام الہامی مذاہب کے پیروکاروں کے لئے مقدس ہے ۔ علاقے کی 4,000 سالہ تاریخ واضح کرتی ہے کہ پچھلے کچھ سال لاقانونیت کی علامت ہیں۔ غزہ کی پٹی نے تقریبا ہمیشہ ہی خطے کی سیاسی حرکیات کے ساتھ ساتھ مذہب اور فوجی طاقت کے حوالے سے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔غزہ اسرائیل تنازعہ 1948 میں شروع ہونے والے اسرائیلی فلسطینی تنازعہ کا ایک مقامی حصہ ہے، جب 200,000 فلسطینی اپنے گھروں سے بے دخل کر دیئے گئے،یہ لوگ غزہ کی پٹی میں بطور پناہ گزین آباد ہوئے۔ اس کے بعد سے اسرائیل غزہ کی پٹی کے خلاف 15 جنگیں لڑ چکا ہے۔ 9 اگست 2024 تک، اسرائیل حماس جنگ میں 41,000 سے زیادہ افراد (39,677 فلسطینی اور 1,478 اسرائیلی مارے گئے ہیں، ان میں 113 صحافی (108 فلسطینی، 2 اسرائیلی اور 3 لبنانی) شامل ہیں ۔مرنے والے 224 سے زیادہ انسانی امدادی کارکنان، بشمول UNRWA کے 179 ملازمین ہیں۔زیادہ تر ہلاکتیں غزہ کی پٹی میں ہوئی ہیں۔ UNOCHA کی طرف سے رپورٹ کردہ مرنے والوں کی تعداد غزہ کی وزارت صحت (GHM) سے آتی ہے۔ 24,686 ہلاکتوں کی شناخت ہسپتالوں، خاندان کے افراد اور میڈیا رپورٹس کے ذریعے کی گئی ہے۔ ان میں سے 52% خواتین اور نابالغ تھے، 43% مرد 18 سال سے زیادہ تھے اور 5% کی شناخت نہیں ہو سکی تھی کہ ان کی عمر یا جنس کیا ہے۔جی ایچ ایم کی گنتی میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو ” بیماری، غذائی قلت اور جنگ کے دیگر اسباب” سے مر چکے ہیں۔غزہ ہیلتھ پروجیکشن ورکنگ گروپ کے ایک تجزیے نے بیماری اور پیدائشی پیچیدگیوں سے ہزاروں اضافی اموات کی پیش گوئی کی ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملوں میں 815 عام شہریوں سمیت 1,139 افراد ہلاک ہوئے۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے ابتدائی حملے کے دوران مزید 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ مقبوضہ مغربی کنارے (بشمول مشرقی یروشلم) میں مزید 479 فلسطینی، جن میں 116 بچے اور 9 اسرائیلی ہلاک ہوئے ہیں۔اس طرح کا جانی نقصان اسرائیل کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ جنوبی لبنان اور شام میں بھی ہوا ہے۔ غزہ پر اسرائیل کے حملے مظلوم فلسطینیوں کی بے بسی کی علامت ہیں کہ دنیا کے طاقتور ممالک فلسطینیوں کو اسرئیل کی سفاکیت سے بچا نہیں سکے۔فلسطینی آئے روز بڑے حملوں میں اجتماعی موت کا شکار ہو رہے ہیں لیکن سپر پاور امریکہ اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی جنگ بندی کی قرار دادوں کو ویٹو کر رہا ہے۔ انسانی حقوق اور جنگ کے دوران روا رکھے جانے والے ضابطے فراموش کئے جا چکے ہیں۔اسرائیل عالمی طاقتوں کی پشت پناہی سے ہمت پکڑ کر اب خطے کے دوسرے ممالک کو جنگ کی جانب دھکیل رہا ہے۔ عراق اور شام کے خلاف مہلک ہتھیاروں کی جھوٹی اطلاعات پھیلا کر مغربی ملکوں نے دنیا کا توازن بگاڑ دیا ، اب وہ ایران، لبنان اور دوسرے ممالک کو جنگ میں گھسیٹ کر اسلحہ کی فروخت کا کام بڑھانا چاہتے ہیں۔ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کے پیچھے یہی مقصد معلوم ہوتا ہے۔اس جنگ کے پھیلاو سے اسلحہ سے منافع تو کمالیا جائے گا لیکن لاکھوں لوگوں کی زندگی داو پر لگ جائے گی ۔انسانی جان کی قیمت پر منافع کمانے کی روش قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ چند روز گزرے جب او آئی سی نے اسرائیل کو ایران کی خود مختاری پامال کرنے کا ذمہ دات ٹھہرایا ۔مسلمان ریستوں کے مشترکہ اعلامیہ کی ابھی روشنائی خشک نہیں ہوئی کہ اسرائیل نے ایک سو فلسطینی ایک ہی حملے میں شہید کر دیئے ۔کیا کوئی یہ سمجھنے کو تیار نہیں کہ تشدد انسان کا مستقبل محفوظ نہیں بنا سکتا ۔
٭٭٭