علامہ اقبال اور ڈاکٹر مقصود جعفری!!!

0
28
ڈاکٹر مقصود جعفری
ڈاکٹر مقصود جعفری

کائنات میں مظاہرِ فطرت طرح طرح کے رنگوں کا لباس پہنے اپنا اپنا جلوہ دکھا رہے ہیں۔گویا وہ آسمان کے خیمے کی سنہری جھالر ہیں۔قطرہ دریا میں مل جائے تو قطرہ نہیں رہتا بلکہ نابود ہو جاتا ہے۔عظیم ہستیاں قطرے کی حیثیت میں رہ کر دریا بن جاتی ہیں۔عظیم اور درویش ہستیاں آگاہِ راز ہوتی ہیں۔
کہاں سے سیکھی ہے اقبال تو نے یہ درویشی
کہ چرچا بادشاہوں میں ہے تیری بے نیازی کا
اقبال نے اپنی شاعری میں بہت سی باتیں کہی ہیں،بہت سے اُلجھے ہوئے مسائل کو سلجھانے کی کوشش کی ہے۔ آپ نے مشرق ومغرب پر مسلم اور غیر مسلم پر عقل کی عیاری اور قوت کے خطرناک استعمال پر تنقید کی ہے۔علامہ اقبال نے اپنی مثنوی”اسرارِ خودی” کے دیباچے میں صاف صاف کہہ دیا تھا۔میری مثنوی کا مقصد اسلام کی وکالت نہیں۔میں دراصل ایک بہتر انسانی سماج کی تلاش میں دلچسپی رکھتا ہوں لیکن اس تلاش میں ایک ایسے سماجی نظام کو کیسے نظر انداز کر دوں جس کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہ نسل اور ذات پات کے فرق کو یکسر مٹا دے۔یہ ہے وہ اقبال جس کو ہندوستان اور پاکستان اپنا شاعر مانتے ہیں۔ ڈاکٹر مقصود جعفری شعرو ادب میں اپنی شخصیت کے حوالہ سے غیر معمولی صلاحیت کے حامل ہیں۔بلا مبالغہ مقصود جعفری اپنی شاعری کے ذریعے روحِ ارض پر ترجمانِ حقیقت بن کر ابھرے ہیں۔ آپ عالمی شہرت یافتہ شاعر اور فلسفی ہیں۔ڈاکٹر مقصود جعفری نے علامہ اقبال کی طرح اپنی شاعری کے ذریعے اپنے آزادی، انقلاب اور انسانیت کا درس دیا ہے۔ آپ کو شاعرِ ہفت زباں اور شاعرِ انسانیت کا لقب دیا گیا ہے۔آپ نے انگریزی، فارسی ،عربی، اردو، پنجابی ، پونچھی اور کشمیری زباں میں شاعری کی ۔آپ نے اپنی فصیح وبلیغ فلسفیانہ افکار پر مبنی شاعری کے ذریعے انسانی جذبات اور معاشرتی فکر کی گہرائیوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ڈاکٹر مقصود جعفری عہدِ حاضر کے دانشور، محقق ، شاعر، ادیب اور کالم نگار ہیں۔آپ کی اس وقت تک فلسفہ، سیاسیات ، اسلام ، علامہ اقبال ، کشمیر ، عالمی سیاسیات اور عالمی ادبیات پر 32 کتب شائع ہو چکی ہیں۔ ڈاکٹر مقصود جعفری کی شاعری محبت، رواداری ، خلوص، انسان دوستی ، امنِ عالم ، مساوات، اور انسانیت کے دکھ درد کی آئینہ دار ہے اور ہر غمزدہ کے دل اور محرومی کی آواز بن جاتی ہے۔ڈاکٹر مقصود جعفری لکھتے ہیں۔ میں اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ میں غالب اور اقبال کا مداح ہوں اور ان دونوں کی شاعری سے استفادہ کیا ہے۔مزید برآں اس سلسلے میں عجزو نیاز سے عرض گزار ہوں کہ میں تو اپنے آپ کو شاعر کہتا ہی نہیں ۔ بقولِ علامہ اقبال !
مری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ
کہ میں ہوں محرم رازِ درون میخانہ
میں اقبال ثانی نہیں بلکہ مریدِ اقبال ہوں۔ علامہ اقبال نے اپنے آپ کو نوائے شاعر فردا کہا تھا!
نغمہ ام، از زخمہ بی پرواستم
من نوائے شاعرِ فرداستم
جبکہ میں نے اعلان کیا ہے
بزمِ دل را از نوا آراستم
من مریدِ شاعرِ فرداستم
میں مریدِ شاعر فردا ہوں
چند ادبی نقادوں نے آپ کو غالبِ دوراں اور اقبالِ ثانی کہا ہے لیکن جو شخص خود کو مریدِ اقبال کہتا ہو وہ اقبال ثانی کہلانے کا دعویدار نہیں ہو سکتا۔ گو ابھی تک ان کی زندگی میں ان پر چار ایم فِل اور دو پی ایچ ڈی ہو چکی ہیں اور مزید ریسرچ ہو رہی ہے لیکن ان کی انکساری کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے آپ کو تشن دریائے علم کہتے ہیں۔ ڈاکٹر مقصود جعفری لکھتے ہیں کہ مجھ پر علامہ اقبال کی شاعری کے گہرے اثرات ہیں۔ 2022 میں اقبال اکیڈمی لاہور نے علامہ اقبال پر ان کی انگریزی زبان میں کتاب بعنوان The messege of iqbal شائع کی۔وہ کہتے ہیں میں اقبال کی فکر کا ایک ترجمان ہوں۔
سابق وفاقی سیکریٹری اور ممتاز اقبال شناس ڈاکٹر شہزاد قیصر ، ڈاکٹر مقصود جعفری کی علامہ اقبال پر انگریزی زبان میں لکھی کتاب کے دیباچے میں لکھتے ہیں۔ “ڈاکٹر مقصود جعفری کی کتاب علامہ اقبال کے مطالعہ کے باب میں ایک تخلیقی و تحقیقی اضافہ ہے۔ یہ قارئین کو علامہ اقبال کی فکر کی جہت کوسمجھنے کے لئے ایک نئی بصیرت فراہم کرتی ہے جو انسانیت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اہم ہے۔ سید ضمیر جعفری نے آپ کو شاعرِ ہفت زباں کا خطاب دیا ۔ ڈاکٹر منور ہاشمی لکھتے ہیں۔ ڈاکٹر مقصود جعفری نے انسانیت، آزادی اور جمہوریت کو ایک ایسا مربوط فلسفہ بنا دیا ہے کہ اردو ادب میں آپ کو شاعرِ انسانیت کا خطاب سجتا ہے”۔
علامہ اقبال نے خود کو شاعرِ مشرق کہا اور ڈاکٹر مقصود جعفری نے خود کو شاعرِ انسانیت کہا۔کہتے ہیں!
منکہ ہستم شاعر انسانیت
شعر من بیگانہ الہام نیست
آپ کا اردو میں بھی ایک شعر ہے۔ کہتے ہیں
انساں کا درد سینے میں رکھتا ہوں جعفری
کہتے ہیں لوگ شاعرِ انسانیت مجھے
ڈاکٹر مقصود جعفری شعلہ بیاں مقرر اور عالمی سطح کے دانشور ہیں۔آپ کی اردو شاعری پر جوش ملیح آبادی’ فیض احمد فیض’ احمد فراز، سید ضمیر جعفری، فرزندِ اقبال ڈاکٹر جاوید اقبال، افتخار عارف اور محسنِ پاکستان ایٹمی سائینسدان ڈاکٹر قدیر احمد خان کی تعریفی تحریر آپ کے مستند شاعر ہونے کی سند ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال نے آپ کی انگریزی شاعری کی کتاب Visions and Vistas اور آپ کے فارسی و اردو شاعری کے مجموعہ آوازِعصر پر توصیفی آرا لکھیں اور آپ کی اقبال شناسی کی تعریف کی۔ اسی طرح آپکی فارسی شاعری پر ایران اور تاجکستان کی علمی اور ادبی شخصیات کی توصیفی آرا ہیں۔جن میں تاجکستان کے سابق سفیر علی جانونوف ایران کے سابق ثفافتی کونسلرز ڈاکٹر جعفر محجوب ، ایرانی ادیب اور دانشور ڈاکٹر محمد حسین تسبیحی ڈاکٹر رضا مصطفوی ، ڈاکٹر قاسم صافی قابلِ ذکر ہیں۔اسی طرح آپکی انگریزی شاعری پر انگلستان، امریکہ اور کینیڈا کی نامور ادبی علمی شخصیات نے بھی کالم لکھے۔جن میں!
Linda Barto, Emilly Giblin, Dr Andrew James, William Slavan , Aysa Turgut قابلِ ذکر ہیں۔ انسان اپنے بہترین عمل سے اپنی زندگی کو کامیاب اور خوشگوار اور بامقصد بنا سکتا ہے۔۔ میرے نزدیک ڈاکٹر مقصود جعفری پر تحریر لکھنا اعزاز کا مقام ہیاور مجھے یہ اعزاز حاصل ہوا کہ ان کی شخصیت پر مطالعہ کرنے اور لکھنے کے بعد میرا قلم آپ کی عظمت پر ایک سطر لکھنے کی جرات کرتا ہے کہ ڈاکٹر مقصود جعفری نے مریدِ اقبال ہونے کا واقعی حق ادا کر دیا ہے۔آ پ کی ادبی عظیم شخصیت دنیائے ادب اور نوجوان نسل کے لئے شعور کی لائیبریری کا درجہ رکھتی ہے۔ اقلیمِ سخن کا یہ وسیع رتبہ اور رفیع منصب کی مبارکباد دیتے ہوئے میں آپ کی گراں قدر ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں۔آخر میں علامہ اقبال کے ایک شعر کا روحِ علامہ اقبال سے اجازت لیتے ہوئے عصرِ حاضر میں آپ ہی اِس شعر کے مستحق نظر آتے ہیں!
تو نے یہ کیا غضب کیا مجھ کو فاش کر دیا
میں ہی تو ایک راز تھا سین کائنات میں
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here